121

خدمت خلق برائے قناعت پسندی/غوثیہ جمیل کیانی

خدمت خلق ایسا جذبہ ہے،جوانسان کے اندر دوسروں کے لیے پیار،محبت و احساسات کا نام ہے ،جو انسان کے فلاح و بہبودکے لئے کام کرنا ہے،جس کا مطلب اور معنی معاشرے میں سب کو یکساں ترقی کی سہولتیں اور ان کے حقوق کی فراہمی ہے،تاکہ معاشرہ ترقی کی راہ پر گامزن ہو، اسطرح جب ہم تعلیم عام و خاص کے لئے برابر تقسیم کرتے ہیں،تو بہت سے ادارے ان بچوں کے لئے بھی اعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرتے ہیں،جو افوڈ نہیں کرسکتے،تذکرہ وہ بچے بھی اعلیٰ تعلیم حاصل کرکے نہ صرف معاشرے کی ترقی میں اپنا کردار ادا کرسکے ،بلکہ معاشرے میں باوقار زندگی بھی گزار سکے،اور ان کی اعلیٰ تعلیم و تربیت کے لئے نہ صرف کسی ادارے کی بلکہ اعلیٰ تعلیم یافتہ اور باوقار اساتذہ کی بھی ضرورت ہوتی ہے،ادارے کا مثالی نام بنانے میں سکول انتظامیہ سے زیادہ کلاس ٹیچرز کی محنت ہوتی ہے،اور یہ تب ہی ممکن ہے،جب کوئی ادارہ سکول ٹیچرز کوٹھیک اُسی طرح تنخواہ دینے کا ذمہ دار ہو ،جس طرح وہ بچوں سے ٹھیک اپنے مقرر وقت پر فیس لینے کاذمہ دار ہے،بروقت تنخواہ نہ ملنے کی وجہ سے بچے اچھے اساتذہ سے بھی محروم ہوجاتے ہیں،اور اس طرح اساتذہ خدمت خلق اور اعلیٰ انسان کی تعمیر کا خواب آنکھوں میں بسائے اپنی مجبوریوں کی وجہ سے بے روزگار ہوجاتے ہیں،سکول انتظامیہ کی پہلی ذمہ داری یہ ہوتی ہے کہ وہ اساتذہ کو بروقت تنخواہ فراہم کریں، تاکہ ادارے میں کام کرنے والے اساتذہ کی حوصلہ افزائی بھی ہو، اور وہ ہمہ تن گوش ہوکر اپنے فرائض سرانجام دے سکیں،جس بات کاذکر ہمارے اسلام میں بھی ہے کہ مزدور کو پسینہ خشک ہونے سے پہلے اُسکا حق دو،مگر یہاں تو اساتذہ کا خون خشک ہونے کے بعد بھی اُمید پر دنیا قائم ہے کا دلاسہ دیا جاتا ہے،دور حاضر میں بہت سے ایسے پرائیوٹ ادارے قائم ہیں،جواپنی پبلک سٹی پر لاکھوں روپے خرچ کردیتے ہیں،مگر اساتذہ کو اُن کے حق سے محروم کردیتے ہیں،میری اُن تمام پرائیویٹ اداروں سے دراخواست ہے ،جو خدمت خلق کا جذبہ لئے ادارہ قائم کرتے ہیں ،کہ اساتذہ کو بروقت تنخواہ فراہم کریں تاکہ وہ اپنی معاشی پریشانیوں سے آزاد ہو کر اپنے فرائض احسن طریقے سے ادا کرسکیں۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں