حقوق رحمت اللعالمین (البصیرہ منصور ظہور)
وما ارسلنک الا رحمت اللعالمین۔اور نہیں مبعوث فرمایا آپ کو مگر تمام جہانوں کے لیے رحمت‘حضور نبی اکرمؐ کی ذات مبارکہ جہاں تمام جہانوں کے لیے رحمت ہے وہاں آپؐ اپنی امت پر بھی بہت رحیم ومہربان ہیں۔دنیا کی پرخطر وادی ہو قبر کی وحشت ناک نگری ہو قیامت کی ہولناک گھڑی ہو زندگی کی ہر سانس میں ہمیں آپؐ کی رحمت درکار ہے۔ امت پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ آقادوعالمؐ کے حقوق کو پہچانے۔اور عمل کرنیکی کوشش کرے، (ایمان)حضور پاک پر صدق دل سے ایمان لانا۔آپ پر دل وجان سے ایمان لانے میں ہی ایمان بااللہ‘ ایمان باالکتب ‘ ایمان باالرسل‘ ایمان بالملائکہ قیامت جنت دوزخ پر ایمان مضمر ہے۔حقیقت ایمان آپ کو مان لینے کا نام ہے۔ (اتباع) دارین کی سعادتیں آپ کی اطاعت وفرمانبرداری میں ہیں القرآن جس نے رسول کی اطاعت کی پس اس نے اللہ کی اطاعت کی۔ نبی پاک کی اطاعت زندگی کے ہر شعبے میں ہماری رہنمائی کرتی ہے۔القرآن بیشک نبی کی زندگی تمہارے لیے بہترین نمونہ ہے اللہ پاک کی رضا وخشنودی اطاعت رسول میں ہے۔ (محبت رسول) امتی جب تک محبت رسول کے جذبے سے سرشار نہیں ہوگا تب تک اس کا عمل قبولیت کی سند نہیں پا سکتا۔ امتی پر فرض ہے وہ اپنے نبی سے ٹوٹ کر پیار کرے۔ الحدیث آقادوعالمؐ نے فرمایا تم میں سے کوئی اس وقت تک مومن نہیں ہو سکتا جب تک وہ اپنی جان مال والدین دنیا ومافیھا سے بڑھ کر مجھ سے محبت نہ کرے۔(دفاع) حقوق رحمت اللعالمین میں یہ بات بھی شامل ہے امتی اپنے آقا کی ناموس کی حفاظت کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کرے۔ حضور پاک سے جس کا بھی تعلق بالواسطہ یا بلاواسطہ ہو قرآن وحدیث صحابہ اکرام اہلبیت ازواج مطہرات ان سب کا دفاع ہر امتی پر فرض عین ہے۔ صحابہ اکرام کی زندگیاں دفاع نبوی میں ہمارے لیے نمونہ ہے ۔
(دین کی نصرت)آپ جو دین اسلام لے کر آئے ہیں اس دین کو دوسرے دینوں پر غالب کرنے کے لیے دین کی نصرت ومدد کرنا مال کے ذریعے سے جہاد کے ذریعے سے یا زبان یعنی تبلیغ دین کرنے کے ذریعہ سے۔دین کی نصرت ومدد کرنا مشن نبوی کو آنے والے لوگوں تک پہچانا ہماری ذمہ داری ہے۔(ادب کرنا) ادب پہلا قرینہ ہے محبت کے قرینوں میں۔حقوق رحمت للعالمین یہ تقاضا کرتا ہے کہ ہم حضور کا ادب خود بھی کریں اوردوسروں سے بھی کروائیں۔آواز دھیمی رکھنا بے تکلفی سے گریز کرنا۔پیٹھ نہ کرنا آگے نہ چلنا۔ آپ کو ہر عیب سے مبراہ جاننا۔صحابہ اکرام حضور کے وضو کا پانی نیچے نہیں گرنے دیتے آپ کا لعاب دہن ہاتھوں پر لے لیتے آپ کے موئے مبارک بھی نیچے نہ گرنے دیتے۔ حضور نے جس کو پسند کیا اس کو پسند کرتے جس کو ناپسند کیا اس کو ناپسند کرتے۔ نبی کی ذات کے حوالے سے ہر وقت محتاط رہنا اور ادب کے پہلو کو ملحوظ خاطر رکھنا۔ (درود) درود پڑھنے سے محبت رسول میں اضافہ ہوتا ہے ایمان مضبوط ہوتا اللہ تعالی رحمتیں نازل کرتاہے امتی کا اپنے نبی سے محبت کا تقاضا ہے وہ نبی پر درود بھیجے اللہ قرآن مجید میں ارشاد فرماتا بیشک اللہ اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں اے ایمان والو تم بھی آپ پر درود سلام بھیجو۔امتی کی ذمہ داری ہے وہ درودوسلام کو اپنا وظیفہ بنائے رکھے۔(دوستی ودشمنی)حقوق رحمت اللعلمین میں یہ بات بھی شامل ہے نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے دوستوں کو دوست جانا جائے اور نبی پاکؐ کے دشمنوں کو دشمن جانا جائے۔ اللہ تعالی کی بارگاہ میں دعا ہے کہ اللہ تعالی حقوق رحمت اللعلمین کو پہچان کر عمل کرنیکی توفیق عطا فرمائے۔
120