محترم قارئین آج جس موضوع پر قلم اٹھا رہا ہوں گو کہ یہ میرے اپنے طبقے کے بارے میں ہے میرے مزاج سے قارئین آشنا ہیں کہ سچ لکھنے سے کبھی گریز نہیں کرتا اور نہ ہی سچ لکھنے کے بعد نتیجے سے کبھی ڈرا کیونکہ سچ لکھنا اس دور میں اتنا آسان نہیں وہ اس لیے کہ آج کل کچھ مافیا نے اپنے صحافی رکھ لیے ہیں جو ان کو تحفظ دیتے ہیں جس کا نقصان ایک طرف ہمارے معاشرے کاہے تو دوسری طرف ہماری صحافتی برادری کو نقصان ہوتا ہے معاشرے کا یہ نقصان ہے کہ عوامی مسائل کا حل مشکل ہو جاتا ہے صحافت ایک بہت ہی اعلیٰ شعبہ ہے لیکن افسوس صد افسوس کہ اب پڑھے لکھے اور تربیت یافتہ صحافی کی عزت بھی پامال ہو رہی ہے اس نقصان کی پوری ذمہ داری غیر سنجیدہ غیر تربیت یافتہ ،کم پڑھے لکھے اور چند پے رول پر کام کرنے والے صحافیوں پر ہے اس لیے ہی اصلاح کی نیت سے میں نے محسوس کی اور اپنے ہی شعبہ پر قلم اٹھانے کی جسارت کی کہ ہم میں کالی بھیڑیں موجود ہیں ان کا سد باب کیا جائے یا ان کی صحافتی تربیت میں جو کمی رہ گئی ہے وہ پوری کی جائے کیونکہ صحافت کے اصول کے مطابق ایسے کو صحافی نہیں کہا جاسکتا موجودہ حالات میں اچھے اور سلجھے ہوئے صحافیوں کے علاوہ تین طرح کا ماحول چل رہا ہے ایک وہ صحافی جو پولیس کے ساتھ تعلقات نبھا رہے ہیں اور عوام میں ان کو ٹاؤٹ مافیا کے نام سے جانا اور پکارا جاتا ہے ان کا نقصان ہمارے معاشرے کو یہ ہو رہا ہے کہ عوام کو انصاف کی فراہمی ممکن نہیں ہو رہی دوسرے قسم کے وہ صحافی میدان میں آگئے ہیں جن کا شوق سیاسی پارٹیوں سے تعلقات بنانااس طرح کے صحافیوں کو یہ سیاسی لوگ پراپیگنڈا ماسٹر کے نام سے یاد کرتے ہیں کہ فلاں پراپیگنڈا ماسٹر ہے ہم اس سے خبر لگوائیں گئے اس کے لوگوں سے یہ نقصان ہوتا ہے کہ عوام تک درست خبر نہیں پہنچتی بلکہ سیاسی لوگ اپنے مفاد والی خبریں چند روپوں میں لگوا کر ایک طرف جھوٹی شہرت کرو اتے ہیں اور اس طرح عوام کا بھی کام نہیں ہوتااورسیاسی نمائندوں کو عوام کے مسائل دکھائی نہیں دیتے ۔تیسری قسم کے لوگ جو خود کو صحافی گردانتے ہیں وہ سرکاری افسروں اورکاروباری احباب سے اپنے تعلقات استوار کرتے ہیں یہی وجہ ہے کہ سرکاری افسر پوری طرح اپنی ذمہ داریوں کو سمجھنے سے قاصر ہیں یہ لوگ جذبات اور احساسات سے عاری ہوتے ہیں کیونکہ ایک صحافی کی خصوصیات میں یہ چیزیں شامل نہیں جو لوگ صحافت کو مقدس پیشہ سمجھ کر معاشرے میں اپنا کردار ادا کرتا ہے ان کو معاشرہ بھی عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے میر ی التماس ہے کہ کالی بھیڑوں کو بے نقاب کریں ان سے معاشرے کو پاک کریں تاکہ عوام کے مسائل میں کمی آئے ۔{jcomments on}
91