385

تھاتھی ہائر سکینڈری سکول میں اساتذہ کی کمی

انسان کا ذہن ہو گھر ہو یا کوئی معاشرہ مکڑی کا جالا ہمیشہ اس کی بوسیدگی کا مظہر ہوتا ہے ہمارے معاشرے کے ان کرداروں کے ذہنوں کو بھی عنکبوت کے اس کمزور سے تار نے بڑی مضبوطی سے جکڑ رکھا ہے جو ذہن اس ملک کی تقدیر لکھنے پر بطور حکمران قادر بنادئیے گئے ہیں۔

جس سماج کو بالادست قوتوں نے جہالت کے درد ناک عذاب میں مبتلا کررکھا ہو۔وہاں زندگی کا کوئی صحت مند خواب نہیں دیکھ سکتا اور نہ اس کا حق رکھتا ہے۔قوموں کی ترقی کا راز جاننے کے لیے ہم۔تاریخ کے ارواق کو کھنگالیں تو ایک چیز کامن نظر آتی ہے کہ جس قوم نے اپنی ایجوکشن پر سمجھوتہ نہیں کیا وہ شعور کی منزل پر پہنچی اور اسی شعور نے اس قوم کو ترقی کی معراج پر پہنچنے کا رستہ فراہم کیا۔

ایک قوم ہم ہیں جن کو آزادی کے پچھتر سالوں سے مسلسل باور کرایا جارہا ہے کہ ملک نازک دور سے گذررہا ہے۔ اس لیے حقوق کی ڈیمانڈ مت کریں۔ہم میزائل پر میزائل تو بناتے رہے لیکن اس شعبے پر توجہ نہ دے سکے جو ہمارے ذہن کی بند کھڑکی کھول کر ہمیں سوچنے سمجھنے اور سوال اُٹھانے کی شعوری طاقت عطا کرتا ہے۔وطن عزیر میں تعلیمی شعبے کی زبوں حالی پر نظر دوڑائیں تو دل خون کے آنسو روتا ہے۔

گذشتہ روز تحریک انصاف کے رہنماء و ٹکٹ ہولڈر چوہدری عظیم کے گاوں تھاتھی جانے کا اتفاق ہوا تو وہاں کے ہائر سکینڈری اسکول کی عمارت دیکھ کر مجھے خوشگوار حیرت ہوئی وسیع وعریض عمارت گاوں سے کافی ہٹ کر تعمیر کی گئی ہے اسکول کے صحن میں ہر جانب ہریالی اور ترتیب سے بنی باڑ اسکول انتظامیہ اور خصوصاً اسکول کے مالی کی فرائض ادائیگی کی گواہی دے رہی تھی۔صفائی ستھرائی بھی مثالی تھی۔اپنی 27 سالہ صحافتی زندگی میں کم ازکم میری نظر سے ایسا خوبصورت اسکول نہیں گذرا۔

لیکن اس خوبصورت اسکول کا افسوسناک پہلو یہ سامنے آیا کہ ہمارے سیاسی اکابرین نے کاغذات میں تو اس اسکول کو اپ گریڈ کرواتے ہوئے اسے ہائر سکینڈری اسکول کا درجہ دلوا دیا لیکن اسٹاف کی تعیناتی نہ ہوسکی۔مذکورہ اسکول کی ایک خاص بات یہ سامنے آئی کہ یہاں کی انتظامیہ ہائی اسکول کے ساتھ پرائمری اسکول بھیlookafterکررہی ہے یعنی یہ اسکول پہلی جماعت سے دسویں جماعت تک بلکہ اب بارہویں تک درس وتدریس عمل چلانے کا پابند ہے جبکہ پرائمری اور ہائر اسکول کی کل ملا کر بچوں کی تعداد 295 ہے۔

کمروں کی تعداد 22اور اساتذہ کی مجوعی تعداد 9 ہے جس میں سے دو ٹیچر پرائیویٹ طور پر ہائر کیے گئے ہیں جن میں ایک ٹیچر کی سیلری چوہدری عظیم اور دوسرے کی شاید کچھ دیگر لوگ ادا کرتے ہیں جبکہ اس وسیع وعریض عمارت کی صفائی کے لیے سوئپر کی پوسٹ خالی ہے۔لیکن انتظامیہ نے اس کا کوئی متبادل انتظام ضرور کر رکھا ہے کیونکہ اسکول میں بہترین صفائی دیکھائی دے رہی تھی

شاید یہ کام بچوں سے ہی لیا جاتا ہو۔سوچنے کا مقام ہے کہ 295 طالب علم اور 9 ٹیچر جو پرائمری اور ہائی اسکول کی کلاسز کے تمام سیکشن کو ہینڈل کرتے ہیں تو وہ کس قدر مشکلات کا سامنا کررہے ہوں گے ہمارے سیاسی رہنماء کام کے بجائے نام چاہتے ہیں تھاتھی اسکول کو اپ گریڈ کروانے کا عمل میرے نزدیک تب قابل تعریف ہوتا جب اپ گریڈیشن کے ساتھ ساتھ اس کے لیے اسٹاف کی تعیناتی بھی عمل لائی جاتی۔

اسکول تو پہلے ہی اساتذہ کی کمی کاشکار ہے جسے اسکول انتظامیہ اور دستیاب ٹیچرز اپنے اخلاص اور احساس کی بدولت بمشکل manageکررہے ہیں۔چہ جائیکہ ان کو مزید زیربار کیا جائے چوہدری عظیم کی جماعت اس وقت پنجاب میں برسراقتدار ہے وہ اپنے اپنا اثر ورسوخ استعمال کرتے ہوئے اپنے گاوں کے اس اسکول کے مسائل حل کروا سکتے ہیں اگر اسکول اپ گریڈ ہوا ہے

تو اس کے لیے مطلوب اسٹاف کی منظوری کروانا بھی ضروری ہے۔اور انہیں یہ کام ترجیحی بنیادوں پر کرنا چاہیے۔ کاغذوں میں ترقی بلے بلے کروانے کی حد تو ٹھیک ہے لیکن گراونڈ پر اس کی کوئی اہمیت نہیں۔قوم کو ٹوٹے خوابوں کی کرچیاں تھما کر دھتکارنے کے بجائے عملی کام کر کے تاریخ میں امر ہونا زیادہ بہتر ہوتا ہے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں