کسی بھی ملک میں تعمیر و ترقی کے لیے بلدیاتی ادارے اہم کردار ادا کرتے ہیں اور عوام کو نچلی سطح تک رسائی ملتی ہے۔پاکستان میں بدقسمتی سے ان اداروں کو مستقل طور پر چلنے نہیں دیا گیا ۔آمریت کے دور میں اگر انہوں نے اپنے مفاد کے لیے بلدیاتی نظام کو فعال کیا تو آگے آنے والی جمہوری حکومتوں نے ان کو ختم کر دیا اور بیورو کریسی کو مسلط کردیا اس مرتبہ بھی موجودہ حکمران بلدیاتی الیکشن کرانے میں مخلص نہ تھے مگر عدالتی حکم پر بغیر مردم شماری کے جس طرح آیا الیکشن کراڈالے اور جماعتی الیکشن ہونے کی وجہ سے حکمران جماعت کو ٹکٹوں کے معاملہ میں کافی دشواری کا سامنا بھی کرنا پڑا اور زیادہ تر چیئرمین اور کونسلرز آزاد حیثیت سے کامیاب ہوئے ان کی مجبوری ہوتی ہے اس لیے زیادہ تر آزاد امیدوار حکمران جماعت میں ہی شامل ہوتے ہیں۔ تحصیل کہوٹہ میں بھی 10میں سے 8چیئرمین آزاد حیثیت میں الیکشن جیت کر مسلم لیگ ن میں شامل ہوئے مگر ستم ظریفی یہ ہے کہ 8ماہ گزر گئے نہ تو مخصوص نشستوں پر الیکشن ہوئے ۔نہ میونسپل کمیٹی کے چیئرمین منتخب ہوسکے اور نہ ہی ان کو اختیار ان دیئے گئے بلکہ مزے کی بات کہ موجودہ بجٹ میں بلدیاتی اداروں کے لیے فنڈز بھی نہیں رکھے گئے اب جبکہ اگلے دنوں حکومت کے خلاف تحریک شروع ہو اس پس منظر کو دیکھتے ہوئے حکومت پنجاب نے ڈی سی او کے ذریعہ چیئرمینوں کا اجلاس بلا کر کہا کہ آپ کم از کم اپنے دفتروں میں تو بیٹھیں آگے کا مسئلہ دیکھا جائے گا۔ ٹھیک ہے کہ حکومت نے کہا کہ جو دفتر یونین کونسلوں میں موجود ہیں ان کو رنگ و روغن کیا جائے فرنیچر لگایا جائے اور جہاں یہ سہولیا ت موجود ہیں ہے وہاں کرائے پر دفتر حاصل کیا جائے۔ چند روز قبل ڈی سی او راولپنڈی نے چیئرمینوں کی میٹنگ کا اہتمام کیا ٹی ایم اے کو حکم ملا کہ محفل سجائی جائے انہوں نے انتظامات کیے چیئرمینوں کو نہ کوئی ایجنڈا دیا گیا اور پھر مزے کی بات کہ رمضان میں ایک دن میں 4بار ٹائم تبدیل کیا گیا جس پر چیئرمین سیخ پا ہوگئے اور اجلاس کا بائیکاٹ کردیا اور ایک پریس کانفرنس میں اس واقعہ کی شدید مذمت کی اور کہا کہ حکومت نہ الیکن میں سنجیدہ تھی اور نہ اختیارات دینے میں مخلص ہے اور بیوروکریسی حکومت کو مزید بدنام کر رہی ہے۔ میجر (ر)عبدالرؤ ف راجہ کی قیادت میں تمام چیئرمین متحد ہیں چیئرمین یوسی ہوتھلہ راجہ عامر مظہر جوکہ ضلع چیئرمین کے بھی امیدوار ہیں نے اس موقع پر کہا کہ اداروں میں ٹاؤٹ مافیا کا راج ہے اور عوام کو ذلیل و خوار کیا جارہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ عوام نے ہمیں ووٹ دے کر اس لیے نہیں بھیجا کہ ہم بیوروکریسی کے رحم و کرم پر رہیں بلکہ انہوں نے اپنے مسائل کے حل کے لیے بھیجا ہے حکومت فوری اختیارات اور فنڈز مہیا کرے۔اسی طرح میونسپل کمیٹی کے کونسلر ز بھی بے یار و مددگار کھڑے ہیں جبکہ کہوٹہ شہر اور تحصیل کہوٹہ کے عوام مسائل میں جکڑے ہوئے ہیں ۔منتخب نمائندے گو کہ کچھ نہ کچھ کرتے ہیں وفاقی وزیر پٹرولیم شاہد خاقان عباسی نے گوکہ عرصہ تین سالوں میں نہ ہی عوام سے کوئی رابطہ رکھا اور نہ ہی کوئی میگا پراجیکٹ لائے البتہ مقامی قیادت کی وساطت سے گیس پائپ لائن پنجاڑ چوک تا ذبح خانہ ، بیور روڈ کی مرمتی کے لیے تقریباً تین کروڑ کے فنڈز دیئے اس کے علاوہ سوڑ او ر دیگر علاقوں میں بھی چھوٹے موٹے منصوبے دیئے ۔حالانکہ وفاقی وزیر شاہد خاقان عباسی کا قدکاٹ اور میاں برادران سے خصوصی تعلق اور ایک اہم وزارت ہوتے ہوئے ان کو کم از کم اربوں روپے کا بڑا پیکج لینا چاہیے تھا جس میں بڑی سڑکیں ، یونیورسٹی، سٹیڈیم ،پارک اور خاص کر اس علاقے کے پڑھے لکھے نوجوانوں کو روزگار دینا ہے ۔گوکہ حلقہ بھی بڑا ہے وزارت بھی اہم ہے مگر جب ہم اپنے پڑوس میں چند سال قبل بننے والی تحصیل کلرسیداں اور وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی طرف نظر دوڑاتے ہیں تو پھر وفاقی وزیر کے کام اونٹ کے منہ میں زیرہ لگتے ہیں ۔ بہر حال اب بھی وقت ہے اگر مولانا فضل الرحمن میاں نواز شریف سے اربوں کے فنڈز،کالج ،یونیورسٹی لے سکتے ہیں اور اپنے تحفظات دور کر سکتے ہیں تو شاہد خاقان عباسی بھی مشکل وقت میں ڈٹے رہتے میاں نواز شریف کے جانثاروں میں شامل ہیں۔ اب بھی وقت ہے کہ کچھ کر لیں اس پسماندہ علاقے کے لیے ٹی ایم اے فنڈز کہوٹہ شہر کے بجائے پوری تحصیل میں خرچ ہورہے ہیں اور منتخب عوامی نمائندوں کی مشاورت سے مگر انتہا کی کرپشن ہے ۔میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ٹھیکیداروں اور ٹی ایم اے کی ملی بھگت سے ترقیاتی فنڈز کا نصف بھی عوام کی فلاح و بہبود پر خرچ نہیں ہوتا ۔عرصہ دراز سے تعینات انجینئرز اور دیگر اہم عہدوں پر فائز ملازمین نے کرپشن کے تمام ریکارڈ توڑ ڈالے ہیں ۔اسی طرح جتنی سڑکیں تعمیر ہوتی ہیں یا بلڈنگ سب میں کرپشن ہورہی ہے من پسند ٹھیکیداروں کے ذریعے مال تقسیم ہوتا ہے ۔منتخب نمائندوں کو اس پر نظر رکھنی چاہیے اور جو سکیمیں خود دیتے ہیں ان کو خود چیک کریں ۔بچوں کی تفریح کے لیے کوئی پارک نہیں 22کروڑ کی واٹر سپلائی سکیم کرپشن کی نذر ہوگئی ہے 80فیصد لوف پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ۔ٹینکیاں اور مین پائپ لائن بچھائی گئی مگر محلہ فاروق کالونی ، آڑہ، ادوالہ ، گرڈ اور دھپری اور دیگر علاقوں میں راجہ محمد علی نے وارڈ نمبر 11کے لیے فنڈز دینے کا وعدہ کیا ہے امید ہے کہ جلد اس علاقے کو پانی فراہم ہوجائے گاجبکہ کئی سالوں سے لگا فلٹریشن پلانٹ ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہے ٹوٹیاں غائب ہیں صفائی نہ ہونے کی وجہ سے شہری پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں جبکہ لاکھوں کے فنڈز ہونے کے باجود کئی سالوں سے کہوٹہ اور گردونواح میں ڈینگی مار سپرے نہ ہونے کی وجہ سے ڈینگی پھیلنے کا شدید خطرہ لاحق ہوچکا ہے۔امید ہے کہ حکومت پنجاب اس ایٹمی تحصیل کے پسے ہوئے لوگوں کے مسائل حل کرے گی جنہوں نے ملک کو ایٹمی قوت بنانے کے لیے اپنے گھر بار چھوڑے اور ہر طرح کی قربانیاں دیں۔{jcomments on}
79