133

بیول کے تاجران علاقہ کے مسائل حل کرنے کیلئے پرعزم

کاشف حسین،پنڈی پوسٹ /انسان کا گھر ہی اس کی جنت ہوتا ہے مگر ہوس دنیا اور نفسیاتی خواہشات میں گرا انسان اس کو سمجھنے سے قاصر ہے حقیقت کے رنگ جتنے گہرے ہوں گے طاقت و تاثر بھی اس قدر زیادہ ہوگی اور حقیقت یہ ہے کہ بحیثت قوم ہم اپنے گھر یعنی اپنے ملک اپنے شہروں اور قصبوں کو خود مسائل کی آماجگاہ بنائے ہوئے ہیں ہم عوام ہر کام کی ذمہ داری حکومت وقت پر ڈال کر اپنی ذمہ داریوں سے روگردانی کے عادی ہوچکے ہیں ہم بحیثت شہری اپنی ذمہ داریوں کو محسوس نہیں کرتے۔صفائی ستھرائی کے مسئلٰے کو ہی دیکھیں تو ہمارا کردار باعث شرم محسوس، ہوتا ہے۔شہروں میں محکمہ بلدیات کی جانب سے بنائی گئی کچرا کنڈیوں کو دیکھ لیں جہاں کچرا ان کے اندر ڈالنے کے بجائے باہر ڈھیر نظر آتا ہے ہم دو قدم آگے بڑھنے کے بجائے کچرے کو باہر پھینک کر اپنی ذمہ داری پوری کر دیتے ہیں۔ٹریفک کے نظام کو دیکھیں تو ہم کس قدر قانون کی پاسداری کرتے ہیں اپنی اپنی ذمہ داریوں سے گریزاں اس معاشرے میں اگر کوئی فرد یا تنظیم بہتری کے لیے میدان عمل میں اترے تو خوشگوار حیرت ہوتی ہے۔بیول شہر بھی گندگی کے ڈھیروں اور سوریج نظام کی تباہ حالی کے حوالے سے یونین کونسل کے کردار پر سوالیہ نشان رہا ہے جابجا گندگی کے ڈھیر اور گٹروں سے ابلتا پانی ہماری اجتماعی بے حسی کا آئینہ دار رہا ہے۔سوشل و پرنٹ میڈیا پر اس حوالے سے کافی تنقید بھی ہوتی ہے لیکن یونین کونسل انتظامیہ پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوتا۔بیول اس وقت مسائل کا گڑھ بن چکا ہے۔ان مسائل کو حل کرنے کا بیڑا اب تین سال غیر فعال رہ کر دوبارہ ایکٹو ہونے والی انجمن تاجران کے عہدے داران نے اٹھایا ہے۔تین سال قبل انجمن تاجران بیول کے صدر حافظ عمران منظور کی صدارت میں بھی اس تنظیم نے بیول کے مسائل پر خاصی توجہ دے کر کافی اچھے کام کیے تھے جس میں اپنی مدد اپ کے تحت چوکیداری نظام لانا‘اسٹریٹ لائٹ اور صفائی کے حوالے سے اقدام قابل ذکر ہیں۔پھر بوجہ انجمن تاجران غیر فعال ہوگئی اور تین برس بعد شہر میں چوری چکاری کی بڑھتی وارداتوں کے تناظر میں تاجروں کی جانب سے اس تنظیم کی دوبارہ ضرورت محسوس کی گئی جس پر بیول کے تمام تاجروں نے باہمی مشاورت سے نئی باڈی کا چناو کیا۔جس کے مطابق چوہدی ذوالفقار کو صدر‘ملک بشیر وارثی سنئیر نائب صدر‘جنرل سیکرٹری محمد نعیم‘نائب صدر چوہدری عمران جبکہ فنانس اور جوائنٹ سیکرٹری کے لیے محمد ذیشان عرف شانی کو منتخب کیا گیا۔نئی باڈی کی تکمیل کے فوری بعد پہلی میٹنگ میں بیول کو درپش مسائل پر توجہ دیتے ہوئے انہیں مرحلہ وار حل کرنے کی پلاننگ کی گئی سب سے پہلے گندگی کے حوالے سے درپیش مسائل کو ترجع دیتے ہوئے اس کے حل کے لیے تجاویز لیں گئیں۔اس سارے معاملے میں پریس کلب بیول کو بھی آن بورڈ لیا گیا۔پریس کلب بیول کے سابق صدر چوہدری مظہر نے ذاتی دلچسپی لیتے ہوئے انجمن تاجران بیول کو پریس کلب بیول کی جانب سے شہر بھر رکھوانے کے لیے ڈس بن ڈونیٹ کرنے کا اعلان کیا۔جو بعد ازں فراہم کیے گئے اور شہر میں مختلف مقامات پر رکھوا دئے گئے تاہم اگلے مراحل میں یہ ڈس بن محلوں کی سطح پر رکھے جانے کی پلاننگ ہے. اس کے علاوہ انجمن تاجران کی جانب سے ان ڈسٹ بن سے اٹھائے جانے والے کچرے کو شہر سے باہر ڈمپ کرنے کے لیے جگہ سلیکٹ کرتے ہوئے سنٹری ورکرزکے لیے ایک لوڈر رکشہ بھی خریدا گیا ہے جس پر سنیٹری ورکز کچرے کو شہر کے ڈس بن سے اٹھا کرطے شدہ جگہ ڈمپ کریں گے۔ علاوہ ازیں بیول میلاد چوک کی چاروں شاہراؤں پر سی سی ٹی وی کیمرے نصب کیے ہیں جن کا دائرہ کار بتدریج پورے شہر میں پھیلایا جائے گا جبکہ چوکیداری نظام کو مزید بہتر بنانے کو تجویز ہے۔ سیوریج کے بوسیدہ نظام کی اپ گریڈیشن بھی ترجعات میں شامل ہے۔اسٹریٹ لائٹ لگوانا بھی پلان کا حصہ ہے انجمن تاجران شہر بھر کے تاجروں کی تعاون سے بیول کے مسائل کو حل کرنے میدان عمل میں نکلی ہے اللہ تعالیٰ اس کار خیر میں ان کا حامی وناصر ہو۔تمام عہدے داران پوری جانفشانی سے فرائض کا ادائیگی کرتے نظر ہیں خصؤصاً نوجوان محمد ذیشان عرف شانی اور
چوہدری محمد عمران کچھ کرگذرنے کی تمنا لیے کافی محنت کرتے دیکھائی پڑتیہیں ان دونوں کی خواہش ہے کہ بیول کو ترقی کی رفتار سے ہم آہنگ کیا جائے اب بیول کے عوام پر بھی فرض عائد ہوتا ہے کہ وہ انجمن تاجران سے تعاون کریں۔کچرے کو باہر پھیکنے کے بجائے ڈس بن میں ڈالیں۔شہر کو صاف ستھرا رکھنے کے لیے اپنی ذمہ داری نبھائیں۔یونین کونسل بیول کو بھی اپنی ذمہ داری کا احساس، کرتے ہوئے انجمن تاجران کے ساتھ ملکر بیول کو ایک مثالی قصبہ بنانے کی جہدوجہد کرنا چاہیے سب کچھ ممکن ہے۔بس نیت میں خلوص چاہیے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں