کہتے ہیں اچھے اور کھرے دوست بدحالی میں کام۔آتے ہیں دستر خوان پر تودشمن بھی دوست نظر آتے ہیں ۔فی زمانہ ایسی کوئی ہستی نہیں جو اپنے دل میں خواھشات نہ رکھتی ہو یا ان خواھشات کو۔پوراکرنے کے لیے جتن نہ کرتی ہو ۔لفظ خواھشات کا ذکر ہو تو اسے ہمیشہ انسان کی اپنی ذات سے ہی جوڑا جاتا ہے ۔اورحقائق بھی یہی ہیں لیکن کہیں کہیں یہ خواھشات اپنی ذات سےھٹ کر دکھی انسانیت کی بہتری کے لیے بھی پالی جاتی ہیں اور ایسی خواھشات پالنےوالے دنیا میں خال خال ہی ہوسکتے ہیں ان خال خال لوگوں میں سے ایک بیول سے تعلق رکھنے والی شخصیت طارق پرویز بھی ہیں ۔طارق پرویز 29 برس سے (برمنھگم )برطانیہ میں مقیم ہیں آپ وہاں گاڑیوں کے پارٹس اور فوڈ بزنس سے منسلک ہیں آج سے لگ بھگ چار قبل وہ آبائی علاقے میں آیے تو یہاں کے شب وروز نے انہیں غربت کے ان کرداروں سے روشناس کروایا جنہوں نے اپنے واقعات و شوائد کو ترتیب دے ان کی زندگی کی بےقراریوں کوایسے مقصد میں ڈھال دیا جس کی جہد مسلسل ہی ان کی زندگی کی حاصل بنی۔خطہ پوٹھوار میں غربت کی صورتحال نے انہیں واپس برطانیہ جاکربھی بے سکون رکھا ۔وہ اس سے پہلےبھی اپنے طور فلاحی کام کرنے کا طویل ریکارڈ رکھتےتھے لیکن اپنے علاقے کے لوگوں کی مجبوریوں نے انہیں بے کل کردیا سوچ بچار کے بعد انہوں نے غریبوں کی مشکلات کوکم کرنےکےلیےپوٹھوار ریجن میں ٹیم طارق کے نام سےایک گروپ تشکیل دیا۔میں چلا تھا اکیلا جانب منزل لوگ ملتے گئے کارواں بنتا گیا۔آج ان کی ٹیم میں 300افراد غریب افراد کی خدمت کے کام میں مصروف ہیں ۔ایک اندازے کے مطابق وہ بیول اور گردو نواح میں 28خاندانوں کے کھانے پینے کی ماہانہ ضروریات پوری کر رہے ہیں۔جبکہ ان کی جانب سے سرکاری اسکولز میں غریب طلباء وطالبات کو بھی ضروری سامان فراھم کیا جاتا ہے موسم سرما میں بچوں کو جوتے اور سوئترز بھی پہنچانا بھی یہ ضروری سمجھتے ہیں ان کی ٹیم علاقے میں مستحق افراد کی نشاندھی کرنے کے علاوہ طارق پرویز کی جانب سے دیا جانے والا۔سازوسامان غرباء تک پہنچانے کا فریضہ بھی سرانجام دیتی ہے۔ان کی غریب پروری اور خدمت کے جذبے کے باعث انہیں علاقے میں بیول کا بیٹا ۔جیسے لقب سے پکارا جاتا ہے ان کی غریب پروری کو۔دیکھتے ہوئے اکثر لوگوں کا خیال ہے کہ انہیں بیول یوسی کے لیے چیرمین کا الیکشن لڑنا چاہیے لیکن ان کا ماننا ہے کہ انہیں چیرمین کے عہدے سے زیادہ عوامی محبت مل رہی ہے اور وہ عہدے کے بغیر بھی بہتر خدمت کر سکتے ہیں تاہم ان کا کہنا ہے کہ اگر علاقے کے لوگ انہیں الیکشن لڑنے کا۔مشورہ دیں گے تو وہ اس پر غور کریں گے تاہم ان کی کوشش ہوگی کہ وہ کسی سیاسی جماعت کے بجائے عوام دوست گروپ کے پلیٹ فارم سے الیکشن میں جائیں لیکن اگر کوئی مجبورای آڑے آئی وہ افتخار وارثی کے پینل سے لڑنے کو ترجع دیں گے ۔عوامی رائے کو مدنظر رکھا جائے تو لوگ طاوق پرویز کو بہترین چوائس سمجھتے ہیں ۔ان کی عوامی خدمت کے جذبے کو مزید جلا بخشنے اور عوامی خدمت کے دائرے کو مزید بڑھانے کے لیے ان کو کسی سرکاری منصب پر لانا وقت کی ضرورت ہے۔۔۔۔
کاشف حسین بیول
140