راجہ کرشن جی جنہیں ہندو وشنو کا اوتار مانتے ہیں بھارت دوارکا میں پیدا ہوئے ہندو مذہب میں دوارکا کو کرشن جی کا شہر قرار دیا جاتا ہے جو اب غرق آب ہو چکا ہے تحقیق کے بعد یہ معلوم ہوا ہے کہ راجہ ونشا کرشن جی کا بیٹا نہیں بلکہ وہ کرشن جی کے بیٹے پرادیومن کا پوتا تھا اور اصل نام وجرانبھا تھا یعنی پرادیومن کے بیٹے کا نام اناردھ اور انکے بیٹے کا نام وجرانبھا تھا جو تاریخ میں راجہ ونشا بھی درج ہے وجرانبھا کے بیٹے کا نام پرتھی باہو انکے بعد سوباہو پھر رجھ جو راجہ گج کا والد تھا
راجہ گج نے موجودہ افغانستان کے شہر گجنی جو بعد میں غزنی کہلانے لگا کی بنیاد رکھی راجہ گج کی والدہ کا نام رانی سوبھاگ سندری تھا جو مالوہ کے راجہ امیرسنگھ کی بیٹی تھی راجہ رجھ کی وفات کے بعد راجہ گج زابلستان کے حکمران بنے راجہ گج نے کشمیر کے راجہ کمندرپ کپل کیساتھ جنگ میں اسے شکست دی بعد ازاں انکے مابین صلح ہو گئی اور راجہ گج نے کمندرپ کپل کی بیٹی سے شادی کرلی
جس سے راجہ سالبائن پیدا ہوا جو بھٹی راجپوت قوم کا مورث اعلیٰ مانا جاتا ہے راجہ گج کے دور حکومت کے دوران خراسان کے بادشاہ فرید شاہ نے راجہ گج سے ٹکر لی تاہم راجہ گج نے دوسری جنگ میں فریدشاہ کو شکست دی مگر جب تیسری جنگ میں روم سلطنت کے حکمرانوں نے خراسانیوں کی مدد کی اور غزنی پر قبضہ کر لیا تو اسی حملے میں راجہ گج مارا گیاجسلمیر کے راجہ شہزادہ راول بھوج بھٹی کے مطابق راجہ گج اور خراسانیوں کے مابین لڑائی کے موقعہ پر راجپوتوں کی تاریخ میں راجپوت عورتوں کا پہلا جوہر تھا جس میں ہزاروں خواتین نے جوہر کی رسم ادا کی یاد رہے جوہر راجپوتوں میں رائج ایک رسم کا نام ہے
جس جنگ میں جب راجپوتوں کو شکست دکھائی دے رہی ہو تو راجپوت عورتیں دشمن کی حراست میں جانے سے قبل آگ کی چیتاجلا کر اس میں کھود کرجان دے دیتی تھیں اسے جوہر کی رسم کہاجاتا ہے غزنی میں خراسانیوں سے شکست اور راجہ گج کی وفات کیساتھ ہی راجہ گج کی اولاد وہاں سے نقل مکانی کر کے موجودہ راولپنڈی کے مقام پرآباد ہوئی اور اس جگہ کا نام گجنی پور رکھا تاریخ راجہ گج کو گج پت‘گج سنگھ‘گج سین اور غزسین کے نام سے بھی جانتی ہے
جب راجہ گج خراسانیوں کے ہاتھوں قتل ہوا تو اس وقت سالبائن کی عمر 12 سال تھی اور جنگ سے قبل ہی راجہ گج نے اپنے بیٹے سالبائن کو اپنے بھائی بھرج کیساتھ وہاں سے روانہ کر دیا تھا جو دریائے سندھ کو عبور کرکے راولپنڈی کے مقام پر رکے اور یہی اپنا ٹھکانہ بنایا ظاہر یہی ہوتا ہے کہ سالبائن اس وقت چھوٹا تھا لہذا اس کے چچا بھرج نے اس مقام کا نام گجنی پور رکھا تاہم سیالکوٹ سالبائن نے آباد کیا تھا اسے تاریخ دان راجہ سل کے نام سے بھی جانتے ہیں سیالکوٹ کا نام ہندی کتابوں میں شاکل اور آپکا ندی درج ہے راجہ سالبائن نے بکرماجیت جسے چندرگپت ثانی کے نام سے بھی پکارا جاتا ہے اس نے بھارت پر 375 عیسوی سے 413 عیسوی تک حکمرانی کی وہ اجین ریاست کا حکمران تھا اجین ریاست دہلی سے 800 کلومیٹر دور مدھیہ پردیش میں واقع ہے بکرما جیت اسکا لقب تھا
اس نے بھاری فوج کیساتھ وادی سندھ پنجاب گجرات اور مالوہ کے حکمرانوں کو شکست دے کر ان علاقوں کو اپنی سلطنت میں شامل کیا بعد میں راجہ سالبائن نے اسے شکست دی اور قتل کر دیا بکرما جیت کو شکست دینے اور فتح کی خوشی میں سالبائن نے گھی کے چراغ جلائے تھے سالبائن نے تین شادیاں کیں جن میں رانی اچھرہ‘رانی لوناں اور تیسری بیوی کا نام رانی کوکلاں تھا راجہ سالبائن کے کل 16بیٹے ہوئے راجہ سالبائن نے دریائے نربدا عبور کرکے مزید علاقے فتح کرنے کی کوشش کی تاہم دریا پار کرتے وقت گجروں نے اس پر تیروں کی بارش کر دی اس حملے میں سالبائن زخمی حالت میں دریا میں ڈوب کر ہلاک ہو گیا
دریائے نربدا وسطی ہند کا دریا ہے جو ست پورہ پہاڑوں کے درمیان واقع ہے اسکی لمبائی 1289 کلومیٹر ہے،راجہ سالبائن کا دوسرا نام شک بری تھا راجہ سالبائن کے بیٹے راجہ بلند اور راجہ رسالو مشہور حکمران راجے گزرے بارہویں صدی عیسوی کے اختتامی دور میں مغلوں نے بھٹی راجپوتوں پر حملے شروع کر دیے 1398 میں تیمور نے دہلی اورجیسلمیر پر حملے کیے،بقیہ حصہ اگلے ایڈیشن میں ملاحظہ فرمائیں۔