79

بھارت کی این ایس جی میں شمولیت کی کوششیں /ضیاء الرحمن ضیاء

بھارت پاکستان کا ازلی دشمن ہے پاکستان بننے کے بعدپہلے دن سے ہی بھارت نے پاکستان سے دشمنی شروع کر دی پاکستان کو ہر طرح سے کمزور کرنے کی کوشش کی گئی،بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیا کبھی پاکستان کے علاقے کشمیر پر قبضہ کر لیا ،کبھی پاکستان کے دریاؤں کا پانی روک لیا،کبھی جنگیں مسلط کر دیں ،کبھی پاکستان کو دو ٹکڑے کر دیا۔الغرض بھارت نے ایک برا ہمسایہ ہونا کا حق ادا کر دیا ۔آزادی کے وقت دنیا میں دو بڑے نظام اشتراکیت اور سرمایہ دارانہ نظام تھے جو ایک دوسرے سے متصادم تھے ایک نظام روس اور دوسرا امریکاکا تھا ۔اب پاکستان اور بھارت کوان میں سے ایک نظام کا حصہ بننا تھا ،بھارت نے پاکستان کی طرف دیکھنا شروع کر دیا کہ پاکستان جس کا ساتھ دے تو بھارت اس کی مخالفت میں دوسرے کا ساتھ دے گا۔پاکستان نے اپنی دفاعی مجبوریوں کی وجہ سے امریکہ کا ہاتھ تھاما تو بھارت نے فوراً روس کی آغوش میں پناہ لی۔روس نے بھارت کو بہت کچھ دیا ہر موقع پر بھارت کی مدد کی ،پاک بھارت جنگوں میں بھارت کو اسلحہ تک دیا ،عالمی سطح کے معاملات میں بھارت کے ساتھ بھر پور تعاون کیا ،مختلف توانائی کے معاہدات کیے،تقریباً ہر شعبے میں روس نے بھارت کا ساتھ دیا۔دوسری طرف امریکہ نے پاکستان کو سوائے پریشانیوں کے کچھ نہ دیا،پاکستان ہمیشہ امریکا کے اشاروں پر چلتا رہا، اس کا ہر کہنا مانتا رہا ،پاکستانیوں کی یہی خواہش رہی کہ خواہ اپنا کتنا ہی نقصان ہو جائے پر امریکا ناراض نہ ہو۔امریکہ نے اس کے بدلے پاکستان کو کچھ نہ دیا ، نہ ہی کسی عالمی معاملے میں پاکستان کی ہمایت کی اور نہ ہی کسی جنگ میں پاکستان کا ساتھ دیا، 1965 کی جنگ میں پاکستان کی مدد کے لیے امریکہ نے بحری بیڑہ بھیجنے کا اعلان کیا جو آج تک نہیں پہنچا۔امریکہ اگر پاکستان کی کچھ امداد کرے بھی تو وہ بھی بہت سی شرائط کے ساتھ مشروط ہوتی ہے اور ان شرائط میں ذرا سی کمی ہو جائے تو امداد روکنے کی دھمکیاں دی جاتی ہیں ۔پاکستان تو امریکا کی اطاعت میں اتنا آگے چلا گیا کہ اپنے ہمسایہ اسلامی ملک کے خلاف امریکا کی جنگ میں اس کا فرنٹ لائن اتحادی بن گیا اور اسے اپنی پاک سر زمین کو ناپاک کرنے کی اجازت دے دی جس کا استعمال کر کے اس نے اسلامی حکومت کو گرایا اور لاکھوں مسلمانوں کا خون بہایا۔اس کے بدلے پاکستان کو کیا ملا صرف ڈرون حملے ،دہشتگردی کا نا ختم ہونے والا ناسور،ہم وطنوں کی لاشیں ،بم دھماکے ۔ پھر بھی پاکستان نے امریکا کا ساتھ نہ چھوڑا،اور امریکا نے اس کا صلہ یہ دیا کہ پاکستان پر دہشتگردی کے الزامات لگا کر اس کے روایتی دشمن بھارت کو نوازنا شروع کر دیا اور نیوکلیئر سپلائر گروپ میں شمولیت کے لیے پاکستان کو آنکھیں دکھا کربھارت کی بھرپور حمایت کر دی حالانکہ بھارت اس کا اہل نہیں ہے اور اس گروپ میں شمولیت کی شرائط پر پورا نہیں اترتااور اس بات کا اعتراف امریکا کے اخبار نیویارک ٹائمز نے بھی کیا ہے۔یہ تو اللہ کا فضل ہے کہ جس نے ہمیں چین جیسا اچھا ہمسایہ دے دیا جس نے بھارت کی شمولیت کی مخالفت کر دی اور چین کے علاوہ کئی دوسرے رکن ممالک بھی اس مخالفت میں چین کے ساتھ ہو گئے چین کا مؤقف یہ ہے کہ اگر بھارت کو رکنیت دی جارہی ہے تو پاکستان کو بھی گروپ کی رکنیت ملنی چاہیے کیونکہ اگر بھارت کو رکنیت مل گئی تو پاکستان کو کبھی رکنیت نہیں مل سکے گی اس لیے کہ کسی ملک کی رکنیت کے لیے تمام رکن ممالک کا متفق ہونا ضروری ہے اور ظاہر ہے کہ رکنیت ملنے کے بھارت پاکستان کی رکنیت پر کب راضی ہو گا۔ بھارت نے اس کے لیے بھر پور کوششیں شروع کر دی ہیں اور مخالفت کرنے والے تمام ممالک میں جا کر ان کے سربراہان سے ملاقاتیں کر کے انہیں ورغلانا شروع کر دیا ہے چند ممالک نے تو کچھ لچک دکھا دی ہے لیکن چین ڈٹ گیا ہے بھارت تو اتنی کوششیں کر رہا ہے اور ہماری یہ حالت ہے کہ ہماری اپنی لڑائیاں ہی ختم نہیں ہو رہی ہیں،حکومت اپوزیشن پر بیان بازیاں کر رہی ہے اور اپوزیشن حکومت پر الزام تراشیوں میں مصروف ہے کبھی وزیراعظم کے لیے سات سوال بنائے جاتے ہیں اور کبھی ستر سوال ،ایک ٹی او آرز بناتا ہے تو دوسرا مسترد کر دیتا ہے دوسرا بناتا ہے تو پہلا مسترد کر دیتا ہے۔کوئی لاہور بند کرنے کی دھمکیاں دے رہا ہے ،کوئی پنجاب بند کرنے کے چکر میں ہے اور کوئی پورا پاکستان ہی بند کرنے کے خواب دیکھ رہا ہے۔ اقتدار کے بھوکے سیاستدان ملک کو مسلسل نقصان پہنچا رہے ہیں ۔جتنی تونائیاں یہ ان کاموں میں خرچ کرتے ہیں اتنی اگر ملک کی ترقی کے لیے کسی منصو بے پر خرچ کریں تو اس سے ملک کو بھی فائدہ ہو اور قوم کو بھی ہماری حکومت کو بھی چاہییکہ آپس کے جھگڑے ختم کریں اور این ایس جی کے رکن ممالک کے دورے کریں اور انہیں اپنے مؤقف سے آگاہ کریں اور یہ بتائیں کہ اگر ہم اس کی رکنیت کے اہل نہیں ہیں تو بھارت بھی نہیں ہے اگر بھارت کو نا اہلی کے باوجود رکنیت دی جا رہی ہے تو پاکستان کو بھی دی جانی چاہیے اور صرف بھارت کو رکنیت دینے کی صورت میں کیا نقصان ہو سکتا ہے۔ حالیہ دنوں ضرورت اس کام کی ہے نا کہ آپس میں لڑنے جھگڑنے اور عوام کا مذاق اڑانے کی۔جنوبی کوریا کے دارلحکومت سیؤل میں نیوکلیئر سپلائر گروپ کے48 رکن ممالک کا اجلاس پیر سے جاری ہے اسی اجلاس میں پاکستان اور بھارت کی رکنیت کے معاملے پر غور کیا جائے گا۔اس کے لیے بھارت کے سیکرٹری خارجہ رکن ممالک کو قائل کرنے کے لیے سیؤل پہنچ گئے ہیں ،کیا پاکستان کی طرف سے بھی ایسا کوئی اقدام کیا گیا ہے یا صرف چین پر ہی مکمل طور پر تکیہ کر کے بیٹھ گئے ہیں۔ہمیں صرف چین پر ہی بھروسہ نہیں کرنا چاہیے بلکہ خود بھی اس کے لیے کوششیں کرنی چاہیئیں۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں