پیارے قارٸین!قوموں کی تعمیر اور ترقی میں تعلیم کا کردار مسلمہ ہے۔اس کے بغیر کوٸی ملک اور قوم ترقی کی منازل طے نہیں کر پاتی۔عالمی سطح پر مناۓ جانے والے یوم تعلیم کی اہمیت بہت زیادہ ہے کیونکہ اس دن ہر فرد اپنی بساط کے مطابق تعلیم حاصل کرنے کا پیام دینے کی کوشش کرتا ہے۔
میڈیا اور ذراٸع ابلاغ خصوصی پیام نشر کرتے اور اخبارات و جراٸد میں مضامین شاٸع ہوتے ہیں۔تعلیمی اداروں میں تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔مقصود عوام تک تعلیم کی اہمیت کا پیغام پہنچایا جاتا ہے۔اس حوالے سے 24 جنوری 2025کو پاکستان میں بھی تقریبات ہو رہی ہیں۔اس ضمن میں یہ بات کہی جا سکتی ہے
علم کے تقاضے اس قدر اہم ہیں کہ لب کشاٸی کرنا اولین فرض سمجھتا ہوں۔قوم کی تکمیل اور ترقی کا راز چونکہ تعلیم کے فروغ سے ممکن ہے اس لیے درسگاہوں اور تعلیمی اداروں کے دروازوں پر دستک دینے اور آداب فرزندی بجا لانے سے نصیب ہوتی ہے۔ اوراس مہم کو کامیاب بنانے میں تعلیمی اداروں اور اساتذہ کی ذمہ داری بھی ہے کہ بہترین حکمت عملی سے تعلیم کے عمل کو اجاگر کرنے میں کردار ادا کیا جاۓ۔
وہ ملک اور قوم کبھی بھی ترقی نہیں کر پاتی جس کی شرح خواندگی کم ہو۔آٸیں یوم تعلیم کے موقع پر اس بات کا اعادہ کریں کہ تعلیمی ماحول میں بہتری لانے کے لیے ایک عہد پورا کریں جس کی عہد حاضر میں ضرورت ہے۔یہ بات ہم سب بخوبی جانتے ہیں کہ تعلیم کے بغیر زندگی ادھوری ہے۔اور تعلیم کے بغیر خوابوں کو تعبیر بھی نہیں ملتی۔فقط محنت اور سعی کی ضرورت ہے۔یہ پیغام بہت اہمیت رکھتا ہے۔

یہ راز بخوبی سمجھ میں بھی آ سکتا ہے کہ یوم تعلیم کے موقع ایک خوشگوار فضا پیدا کرنے کی ضرورت ہے اور یہ فقط تعلیم سے ہی ممکن ہے۔ یوم تعلیم کے موقع پر قوم کے معماران کو یہ بات بھی باور کراٸی جاتی ہے۔بقول شاعر:_
قسمت نوع بشر تبدیل ہوتی ہے یہاں
اک مقدس فرض کی تکمیل ہوتی ہے یہاں
اساتذہ اور تعلیمی ادارے تعلیمی اور علمی شعور اجاگر کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔تعلیم کی ضیا سے زندگی کے گوشے مہکتے اور شعور کی پنکھڑیاں نکھرتی ہیں۔استاد کا کردار تو بہت اہم ہے۔یوم تعلیم اسی احساس کو اجاگر کرنے کے لیے منایا جاتا ہے۔ہم سب یک جان ہو کر تعلیم کے فروغ کے ایجنڈے پر عمل کریں گے تو بہت اچھے اور خوشگوار اثرات سامنے آئیں گے۔
بچے قوم کا اثاثہ اور سرمایہ ہیں ۔ان کی ہمہ پہلو تعلیم و تربیت سے انقلاب آفرینی پیدا ہوتی ہے۔آئیں معاشرے اور سماج میں تعلیم کی اہمیت اور جہالت کے نقصانات بتائیں۔یہ وقت بیداری کا ہے۔عہد حاضر کے جتنے بھی چیلنجز ہیں ان کا مقابلہ صرف اور صرف تعلیم کے زیور سے کیا جا سکتا ہے۔انشاءاللہ ہمارے ادارہ میں تعلیم کے فروغ کے لیے محنت جاری رہے گی۔قومی افق پر رونما ہونے والے مساٸل کا مناسب حل تلاش کرنے میں تعلیم ہی مدد کرتی ہے۔
ایک تعلیم یافتہ اور تہذیب یافتہ قوم ہی مثال بھی بنتی ہے۔اس دن ہر فرد کو اخلاص اور محبت سے یہ پیغام عام کرنے کی ضرورت ہے تاکہ وہ بچے جو تعلیم حاصل نہیں کر پا رہے ان کے والدین ان کو تعلیمی اداروں کی دہلیز تک لے آٸیں