180

بلدیاتی انتخاب ملتوی ہونے پر عدالت وفاق پر برہم

اسلام آباد (نمائندہ پنڈی پوسٹ)اسلام آباد ہائی کورٹ،عدالت نے پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل نمٹا دی.بلدیاتی انتخابات سے متعلق پی ٹی آئی کی درخواست پر سماعت جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس ارباب طاہر نے کی۔جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دئیے کہ الیکشن کمیشن نے کل کیا آرڈر جاری کیا ہے؟جس پر وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ الیکشن کمیشن نے اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات ملتوی کردئیے،عدالت نے استفسار کیا الیکشن کمیشن اس وقت انتخابات میں دلچسپی نہیں لے رہا؟ وکیل الیکشن کمیشن نے کہا قانون میں تبدیلی کے بعد انتخابات ملتوی کرنا پڑی، چیف جسٹس نے کہا یونین کونسلز کی تعداد بڑھانے سے انتخابات ملتوی کرنے کا کیا تعلق؟کیا وفاقی حکومت پہلے سوئی ہوئی تھی ؟ 2021 سے اسلام آباد کو بغیر لوکل گورنمنٹ نمائندوں کے رکھا گیا،لوکل گورنمنٹ کے سارے فنڈز خود حکومت استمعال کررہی ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ درخواست گزار کی انٹرا کورٹ اپیل غیر موثر ہوگئی ہے،جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے پہلے پی ٹی آئی اور اب یہ حکومت بلدیاتی انتخابات میں دلچسپی نہیں لے رہی،بغیر بلدیاتی انتخابات کے اسلام آباد کا بیڑا غرق کردیا گیا،اسلام آباد کی ابادی جو لکھی گئی دنیا کا سب سے بڑا شہر بنا دیا،اسلام آباد ہائی کورٹ کا وفاقی حکومت پر اظہار برہمی ،جو نمائندے بغیر الیکشن کے منتخب ہوئے اسکا کیا ہوگا ؟ عدالت کا استفسار،جسٹس ارباب طاہر نے کہا بلدیاتی انتخابات پر اب تک جو اخراجات ہوئے وہ کون دے گا؟وکیل الیکشن کمیشن نے بتایا کہ اب تک بلدیاتی انتخابات کے اوپر تقریباً 60 کروڑ روپے کی اخراجات آئیں ہیں، جس پر عدالت نے ریمارکس دئیے الیکشن کمیشن کا یہ کام نہیں کہ وہ حکومت کی طرف دیکھنا شروع کریں،سپریم کورٹ کے اندر آپ نے بیان حلفی دی ہوئی ہے، عدالت کا الیکشن کمیشن پر اظہار برہمی۔یوں لگ رہا ہے کہ اگلے ایک سال تک بلدیاتی انتخابات نہیں ہونگے، اس عدالت کا فیصلہ ہے کہ لوکل گورنمنٹ کا فنڈ سی ڈی اے استعمال نہیں کرسکتا،شہر میں کوئی ترقیاتی کام نہیں ہورہے بس صرف سوسائٹیز بنائے گئے ہیں، عدالت نے ایڈیشنل اٹارنی جنرل سے استفسار کیا اسلام آباد میں بلدیاتی انتخابات کب ہونگے آپ یقین دہانی کرسکتے ہیں ؟الیکشن شیڈول آنے کے بعد قانون سازی کرسکتیں ہیں ؟ عدالت نے کہا الیکشن کمیشن آئینی ادارہ ہے اور انتخابات کیسے کرنا ہے انکا کام ہے، مسلہ صرف اتنا ہے کہ اتنے بڑے شہر اسلام آباد کو ویسے ہی چھوڑا گیا ہے،اگر پارلیمنٹ موجود ہے تو آرڈینینس جاری کرنے کی کیا ضرورت؟ اگر آپ سے پارلیمنٹ نہیں چلائی جارہی تو وہاں بیٹھنے کی ضرورت نہیں، ہر چیز کے لیے آرڈیننس لایا جارہا ہے، ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے کہا کہ اسلام آباد کے بلدیاتی انتخابات 2020 میں ہونے چاہیے تھے مگر نہیں ہوئے، اب اسلام آباد کے 125 یونین کونسلز بنائے گئے اور اس پر انتخاب ہوگا، اب مئیر اور ڈپٹی مئیر کا ایک ہی دن انتخاب ہوگا اور لوگوں کے ووٹ سے وہ منتخب ہونگے، جسٹس ارباب طاہر نے ریمارکس دئیے الیکشن کمیشن کے آرڈر میں لکھا گیا کہ ہائی کورٹ کے حکم پر انتخابات ملتوی کررہے ہیں، اسلام آباد ہائی کورٹ نے ایسا کوئی حکم نہیں دی کہ اسی کنڈیشنز پر فیصلہ کریں، وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ ایم سی آئی کو کیسے پتہ چلا کہ پانچ مہینوں میں اسلام آباد کی ابادی میں اضافہ ہوا؟ عدالت نے کہا یہاں شہریوں کی حقوق کی بات ہورہی ہے، اسلام آباد کو بغیر نمائندوں کے چلایا جارہا ہے، ترقیاتی فنڈز ایم این ایز اور ایم پی ایز کو نہیں لوکل باڈیز کو ملنے چاہییں، پچھلی حکومت نے لوکل باڈیز نمائندوں کو فنڈز ہی نہیں دئیے، لوکل گورنمنٹ کا سارا فنڈز سی ڈی اے کے زریعے استعمال کیا جارہا ہے، جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا لوکل باڈیز نمائندے آئیں گے تو سی ڈی اے کا کام ختم ہوگا،پولیس سے پولیس آرڈر کا پوچھے تو بتایا جارہا ہے لوکل باڈیز نمائندے نہیں ہے، عدالت کا استفسار کیا ان حالات میں ہم الیکشن کمیشن کو انتخابات کرانے کا حکم دے سکتے ہیں؟ وکیل پی ٹی آئی نےکہا ہم نے الیکشن کمیشن کے فیصلے اور فنڈز کے حوالے سے ایک اور درخواست دائر کی ہے،جس پر چیف جسٹس نے کہا آپکی انٹرا کورٹ اپیل تو ابھی غیر موثر ہوگئی ہے،پی ٹی آئی وکیل کی انٹرا کورٹ اپیل کو زیر سماعت رکھنے کی استدعا مسترد کرتے ہوئے عدالت نے پی ٹی آئی کی انٹرا کورٹ اپیل نمٹا دی۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں