چوہدری اشفاق،وزیر اعلی پنجاب اور چیف الیکشن کمشنر نے پنجاب میں بلدیاتی انتخابات کی نوید سنا دی ہے چیف الیکشن کمشنر نے تمام متعلقہ اداروں کو اس حوالے سے کام تیزی سے نمٹانے کی ہدایات جاری کر دی ہیں جبکہ وزیر اعلی پنجاب نے بھی واضح طور پر کہہ دیا ہے کہ وہ پنجاب میں بہت جلد بلدیاتی الیکشن کے خواہاں ہیں اور ا ب تو حلقہ بندیوں کے حوالے سے بھی باقاعدہ شیڈول جاری کر دیا گیا ہے بلدیاتی نظام کو جمہوریت کا حسن کہا جاتا ہے اس کی جڑیں عوام میں موجود ہوتی ہیں جو کام ایک بلدیاتی نمائندہ انجام دے سکتا ہے وہ ایم این اے یا ایم پی اے نہیں کر سکتے ہیں ۔ بلدیاتی ادارے حکومت کے ماتحت ہی ہوا کرتے ہیں حکومت کو ان اداروں کو غیر فعال کرنے کے بجائے ان سے کام لینا چاہیئے موجودہ حکومت الیکشن کرانے میں کتنی سنجیدہ ہے یہ بعدکی بات ہے لیکن الیکشن نے اس حوالے سے کوئی اقدامات شروع کر دیئے ہیں جن کو دیکھ کر تھوڑی تسلی لی جا سکتی ہے دوسری جانب پی ٹی آئی کی حکومت دو سال گزر جانے کے باوجود کوئی ریلیف فراہم کرنے میں بلکل ناکام نظر آ رہی ہے جس وجہ سے بلدیاتی الیکشن اس کیلیئے مشکلات پیدا کر سکتے ہیں اور اس صورتحال سے اپوزیشن جماعتیں فائدہ اٹھانے میں کامیاب ہو سکتی ہے اور حکومتی جماعت شکست سے دو چار ہو سکتی ہے جنرل الیکشن میں پی ٹی آئی کے ایم این اے صداقت علی عباسی حلقہ این اے 57سے بھاری اکثریت حاصل کرکے کامیاب ہوئے تھے لیکن وہ اپنی پالیسیاں عوام تک ڈیلیور کرنے میں بری طرح ناکام رہے ہیں ہیں انہوں نے کبھی بھی نچلی سطح پر پارٹی کو مضبوط کرنے کیلیئے کوئی اقدامات نہیں اٹھائے ہیں جس وجہ سے آج پی ٹی آئی کلرسیداں دھڑا بندی کا شکار ہو چکی ہے اور کئی گروپ جنم لے چکے ہیں جس وجہ سے آج بلدیاتی الیکشن کیلیئے حکومت پارٹی کے پاس کوئی جواز ہی موجود نہیں ہے جس کو بنیاد بنا کر وہ عوام سے ووٹ مانگ سکے ہاں البتہ اتنا ضرور کہا جا سکتا ہے کہ جن یو سیز میں ایم پی اے راجہ صغیر احمد کا ہولڈ ہے وہاں پر پی ٹی آئی تھوڑی مضبوط نظر آ رہی ہے یو سی غزن آباد بشندوٹ اور گف میں پی ٹی آئی بلکل کمزور ہو چکی ہے یوسی بشندوٹ میں سابقہ چیرمین زبیر کیانی بلدیات کا حصہ بننے کیلیئے مکمل طور پر تیار بیٹھے ہیں اور اب تو انہوں نے تحصیل کونسل کلرسیداں سے بطور چیرمین الیکشن میں حصہ لینے کا اعلان بھی کر دیا ہے یوسی غزن آباد میںسابق وائس چیرمین ظفر عباس مغل بھی اپنا ہوم ورک مکمل کر کے بیٹھے ہوئے ہیں انہوں نے اگر خود الیکشن میں حصہ نہ بھی لیا تو وہ اپنا نمائندہ ضرور دیں گئے اور میدان کھلا نہیں چھوڑیں گئے سابق چیرمین طارق کیانی بھی حالات کا جائزہ لے رہے ہیں مگر وہ ابھی تک اپنی پوزیشن واضح کرنے میں لیت و لعل سے کام لے رہے ہیں سابق نائب ناظم مداح حسین شاہ بھی حالات و واقعات پر مکمل نظرجمائے ہوئے ہیں دوسری طرف اس یوسی میںپی ٹی آئی کے مقامی کارکنوں کی طرف سے سوشل میڈیا پر نفرت انگیز بیانات دینے سے پی ٹی آئی کے خلاف بھی نفرت میں اضافے کا باعث بن رہے ہیں البتہ پی ٹی آئی لیبر ونگ کلرسیداں کے صدر راجہ فیصل زبیر جن کا تعلق بھی اسی یو سی سے ہے کافی متحرک ہیں اور بلدیاتی الیکشن میں حصہ لینے کیلیئے پر تول رہے ہیں لیکن اگر اس یوسی میں پی ٹی آئی کی پوزیشن اس طرح رہی تو سابق وائس چیئرمین ظفر مغل اپنی بہترین پالیسیوں کو کام میں لاتے ہوئے میدان مار سکتے ہیں شاہ باغ تا نوتھیہ روڈ کی حالیہ دنوں میں تعمیر و مرمت کی منظوری سے بھی راجہ فیصل زبیر کی پوزیشن میں واضح بہتری واقع ہو چکی ہے اور یو سی کے عوام اس درینہ مسئلے کے حل کیلیئے کاوشیں کرنے پر ان کے اس اقدام کو سراہا رہے ہیں یو سی گف میں سابق ایم پی اے اور موجودہ نائب صدر مسلم لیگ ن پنجاب قمر السلام راجہ کا مکمل طور پر ہولڈ ہے اور وہاں پر ن لیگ ہی اول پوزیشن پر ہے یوسی مغل میں بھی تحریک انصاف کے پاس کوئی ایسی قد آور شخصیت موجود نہیں ہے جو بلدیات کا پانسہ پلٹ سکے یہاں بھی مختلف حصوں میں ن لیگ اور چوہدری نثار گروپ موجود ہے چوھدری نثار علی خان گروپ بلدیاتی الیکشن میں اپنے نمائندے ہر حال میں سامنے لائے گا کیوں کہ یہ ان کی مجبوری ہے بصورت دیگر وہ ہمیشہ کیلیئے سیاسی میدان سے آ ﺅٹ ہو جائیں گے لیکن یہ بات بلکل طے ہے کہ حکومتی جماعت کی حالت بہتر نہیں ہے یو سی لوہدرہ میں پی ٹی آئی کچھ کرتی نظر آرہی ہے یو سی ساگری میں ابھی تک حکومتی جماعت مضبوط ہے تمام یوسیز کا جائزہ لینے سے بعد یہ بات عیاں ہوتی ہے کہ تحریک انصاف کی قیادت نے عوامی مسائل کے حل لیے کوئی بڑا قدم نہ اٹھایا عوام کو کوئی ریلیف نہ دیا ترقیاتی کام نہ کروائے تو اس کا خمیازہ بلدیاتی الیکشن میں مقامی سیاسی قیادت کو بھگتنا پڑ سکتا ہے ۔
125