تحریر چوھدری محمد اشفاق
وردی بدل گئی ماڈل تھانے قایم ہو گئے ہیں لیکن پولیس کی روایات میں اب کوئی فرق محسوس نہیں ہو رہا ہے پولیس افسران اس دور میں بھی کیسز کی تفتیش پولیس ڈیپارٹمنٹ کے قواعد و ضوابط کے تحت نہیں بلکہ اپنے من گھڑت طریقے سے کر رہے ہیں پولیس نظام پر اب بھی بدمعاشی نے مکمل قبضہ کر رکھا ہے آئے روز پولیس زیادتی کی خبریں میڈیا میں پڑھنے کو مل رہی ہیں عوام تھانوں سے لے کر افسران کے دفاتر تک تماشہ بن کر رہ جاتے ہیں ان کی کہیں بھی کوئی شنوائی نہیں ہوتی ہے آخر کار لوگ تھک ہار کر گھروں میں بیٹھنے پر مجبور ہو جاتے ہیں تھانوں میں اب بھی قوانین نہیں بلکہ رواج چل رہے ہیں لیکن پولیس افسران پھر بھی سب اچھا کی رپورٹ دے رہے ہوتے ہیں جمعرات کے روز ایس ایس پی انوسٹیگیشن راولپنڈی زنیرہ اظفر نے تھانہ کلرسیداں میں کھلی کچہری کا انعقاد کیا ہے جس کا مقصد پولیس تھانہ کلرسیداں کے ستائے ہوئے عوام کی شکایات کا ازالہ کرنا تھا کلرسیداں میں پولیس افسران کی اس سے قبل بھی کھلی کچہریاں ہوتی رہی ہیں لیکن یہ کھلی کچہری پہلے کی نسبت کافی عوا م دوست دکھائی دی ہے اس کھلی کچہری کی سب سے اہم بات جو سامنے آئی ہے وہ پچھلی تمام کچہریوں میں پولیس ٹاؤٹس کی فرضی و بے معنی باتوں کو سراہیا جاتا تھا لیکن اس مرتبہ ٹاؤٹوں کو مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے جن افرادنے پولیس کی تعریفیں کیں ایس ایس پی نے ان کو دبے الفاظ میں ڈانٹ دیا ہے انہوں نے بلا جھجک اس بات کا اظہار کیا ہے کہ اس طرح کے لوگ پولیس خود تیار کرتی ہے ایس ایس پی کی ایک اور اہم و سنہری بات جو کسی پویس آفیسر کے منہ سے پہلی مرتبہ سنی ہے کہ جب وہاں پر موجود کچھ افراد نے پولیس کے کاموں کی تعریف کی تو انہوں نے جواب دیا کہ اس طرح کے کام پولیس کی کارکدگی نہیں بلکہ ان کی ڈیوٹی میں شامل ہیں جس پر پولیس افسران اور پولیس کی تعریفیں کرنے والے افراد کو سخت مایوسی کا سامنا کرنا پڑا ہے بہر حال پولیس افسران سے یہ سوال بنتا ہے کہ اگر انہوں نے ہی عوام کے دکھوں کا مداوہ کرنا ہوتا ہے تو متعلقہ تھانے کس مرض کی دوا ہیں وہ اپنے علاقے کے عوام کے ساتھ کیوں ظلم و زیادتیاں کرتے ہیں جس وجہ سے عوام کو پولیس کے اعلی حکام سے رجوع کرنا پڑتا ہے ایس ایس پی کے سامنے کلرسیداں سے تعلق رکھنے والے عوام نے شکایات کے انبار لگا دیئے ہیں شاید ہی کوئی ایسا ایس آئی یا اے ایس آئی بچا ہو جس کے خلاف کوئی شکایت سامنے نہ آئی ہو سب سے زیادہ شکایات واجد منیر نامی ایس آئی کے خلاف سامنے آئی ہیں ان کے علاوہ بھی کچھ ایسے تفتیشی افسران شامل ہیں جو کے خلاف کاروائی کی سخت ضرورت ہے یاسر نامی اے ایس آئی کے بارے میں سنا ہے کہ وہ سائلین کی درخواستیں اپنے پاس رکھ لیتے ہیں اس کے بعد تھانے سے بھی غائب اور کسی سائل کا فون سننے بھی گوارہ نہیں کرتے ہیں ایسے اہلکار محکمے کی بدنامی کا باعوث بنتے ہیں کلر سیداں کے نواحی علاقہ جسوالہ کی برطانوی پلٹ رہائشی لبنی راشد نے شکایت کی کہ سب انسپکٹر واجد منیر نے میری ملکیتی زمین کا ملزم نامزد کر کے میرے ہی خلاف مقدمہ درج کر کے اڈیالہ جیل بھیجوا دیااس نے الزام عائد کیا کہ تفتیشی آفیسر نے مخالف پارٹی سے رشوت بھی لی،میری درخواست پر ایس پی صدر نے تفتیشی آفیسر کو معطل کر کے لائن حاضر کیا جس کے چند ہی دنوں بعد تفتیش آفیسر نے دوبارہ پھر کلر سیداں تبادلہ کروا لیا۔سکول ٹیچر محمد عباس عباسی نے شکایت کی کہ میرے سمیت چار افراد کیخلاف تھانہ کلر سیداں میں چوری کا مقدمہ درج ہوامیں نے سی پی او راولپنڈی کو تفتیش تبدیلی کی درخواست دی جس پر تا حال کوئی عملدرآمد نہ ہو سکاسید طاہر کاظمی نے شکایت کی کہ مخالفین نے گولیاں مار کر میری اہلیہ اور بیٹی کو مضروب کر دیا مگر ابھی تک مقدمہ درج نہ ہو سکا۔سلطان جاوید کیانی نے تھانہ کلر سیداں میں امن و امان کی فضاء قائم رکھنے پر ایس ایچ او سید سبطین الحسنین اور ایس ڈی پی او کی کارکردگی کو سراہا ہے ایس ایس پی انوسٹی گیشن زنیرا اظفر نے کہا ہے کہ پولیس نے ضلع راولپنڈی میں بجلی چوروں کیخلاف ایف آئی آرز درج کروا کر ان سے دس کروڑ روپے کی رقم وصول کی ہے،ہمارا ہدف بجلی چوروں کیخلاف کارروائی ہے جس میں ہمیں کافی حد تک کامیابی بھی ملی ہے، تھانہ کلر سیداں کی حدود میں ٹرانسفارمرز چوری کی وارداتوں میں ملوث آئیسکو ملازمین سمیت دیگر کیخلاف نہ صرف مقدمہ درج کیا بلکہ مسروقہ ٹرانسفارمرز بھی برآمد کر لئے جس پر ایس ایچ او سمیت پوری ٹیم مبارکباد کی مستحق ہے ایس ڈی پی او کہوٹہ سرکل چوہدری اثر علی،ایس ایچ او سید سبطین الحسنین شاہ،تفتیشی آفسران اور سائلین کی کثیر تعداد اس موقع پر موجود تھی۔کھلی کچہری میں موجود معززین علاقہ نے تھانہ کلر سیداں میں امن و امان کی فضاء قائم رکھنے پر ایس ایچ او سید سبطین الحسنین کی کارکردگی کی تعریف کی تا ہم ایس ایس پی نے ناقص تفتیش اور فرائض میں غفلت برتنے پر سب انسپکٹر واجد منیر اور اے ایس آئی راجہ افضال اکرم کو شو کاز نوٹسز جاری کر دیے ہیں عوام کی طرف سے چند بوگس مقدمات کے اندراج کی شکایات بھی سامنے آئی ہیں ناجائز قبضے کی شکایات بھی پیش ہوئی ہیں زیادہ تر شکایات پر ایس ایس پی نے موقع پر ہی احکامات جاری کیئے ہیں اور پولیس کو فوری ایکشن کی ہدایات جاری کی ہیں ایس ایچ او کلرسیداں سید سبطین الحسن کے حوالے سے کچھ اچھی باتیں بھی سامنے آئی ہیں لیکن مزید بھی کچھ کام کرنے کی ضرورت ہے عوام کے جائز کاموں میں رکاوٹ کیوں ڈالی جا رہی ہے جو افسران عوام کے مسائل حل کروانے میں ناکام ہیں ان کے خلاف مزید سختی کی ضرورت ہے ایس ایس پی انوسٹیگیشن زنیرہ اظفر کی یہ کھلی کچہری مکمل طور پر تو نہیں لیکن کافی حد تک کامیاب رہی ہے
116