اڈیالہ روڈ راولپنڈی کے جنوب میں واقع ایک بڑے علاقہ کو شہر سے منسلک کرتی ہے جس پر روزانہ ہزاروں افراد ذاتی اور پبلک ٹرانسپورٹ کے زریعے سفر کرتے ہیں تحصیل پنڈی کا پچاسی فیصد دیہی علاقہ جبکہ ضلع چکوال کے ایک بڑے حصے کے عوام راولپنڈی اور اسلام آباد تک رسائی کے لیے اس روڈ کو استعمال کرتے ہیں لیکن اس اہم ترین روڈ کی شکستہ حالی بھی اپنی مثال آپ ہے جگہ جگہ عین سڑک کے وسط میں پانی اوردلدل کے جوہڑ بڑے بڑے گڑھے اور کئی مقامات پر ہربارش کے ساتھ بننے والے نئے نالے جو اس روڈکی ایک مخصوص جغرافیائی حالت میں واقع ہونے کی وجہ سے بنتے ہیں اور یہی خاص نقطہ ہے جس کو اس روڈ کی تعمیرِ نو کرنے والے انجینئر دانستہ یا نادانستہ نظر انداز کرتے ہیں بار بار کی تعمیرنو جس پر کروڑوں روپے لاگت آتی صرف چند ماہ بعد ہی روڈ کی حالت پہلے جیسی ہی ہو جاتی ہے راقم نے یہ بات حکومتِ پنجاب کی طرف سے حال ہی میں اس روڈ کی مرمت کے لیے ایک بار پھر پونے تین کروڑ کا ٹینڈر جاری ہونے کے تناظر میں کی ہے خدشہ ہے کہ اڈیالہ روڈ کی اس مرمت کے بھی خاطرخواہ نتائج برآمد نہیں ہونگے جب تک کہ محکمہ ہائی وے پنجاب اس حقیقت کا ادراک نہیں کرتا کہ اس روڈ کی تعمیرروایتی سڑکوں سے مختلف ہے اڈیالہ جیل سے چونترہ تک پچیس کلومیٹر تک اس روڈ کا ایک بڑا حصہ مشرق میں دریائے سواں اور مغرب میں ایک مسلسل ڈھلوان کے عین درمیان میں واقع ہے ہر چند گز کے بعد ڈھلوانی سطح سے پانی اس روڈ کے اوپر سے گزر کر سواں کی طرف بہتا ہے جس کی وجہ سے جگہ جگہ سے روڈ کٹاوٗ اور ڈھلوانی مٹی کی دلدل سے اٹ جاتی ہے یہاں مغربی ڈھلوان پرواقع ہر کھیت سے بارش کا پانی انفرادی طور پر سڑک کراس کرتا ہے،یہی وہ اہم ترین مسلۂ ہے جس کو محکمہ ہائی وے پنجاب مدِنظر نہیں رکھتا جس کے نتیجہ میں کروڑوں کے اخراجات کے باوجود اڈیالہ روڈ کی حالت بہتر نہیں ہورہی ضرورت اس امر کی ہے کہ روایتی مُرمت پر وسائل بربادکرنے کی بجا ئے حکومتِ پنجاب اڈیالہ روڈ کی جغرافیائی ضروریات کے مطابق ازسرِ نو تعمیر کرے اس مقصد کے قابل ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں جوجدید انجینئرینگ کی کی مدد سے اس مسلئے کو مستقیل بنیادوں پر حل کر سکیں ۔{jcomments on}
114