مسلم لیگ ن کے پارلیمانی بورڈ کا اجلاس لاہور میں منعقد ہوا ہے جس میں اسمبلی کے حلقہ این اے 51 اور پی پی 7و راوالپنڈی کی دیگر نشستوں کے حوالے سے کے امیدواروں کے انٹرویوز لیئے گئے ہیں پاکستان مسلم لیگ ن کے ضلع راولپنڈی اور ضلع مری کے حلقے این اے 51 اور پی پی 6 اور پی پی 7 کے امیدواروں نے لاہور میں ڈیرے ڈال لیے اور اپنے اپنے پینل کے ٹکٹوں کے لیے لابنگ اور کوشش آخری مراحل میں داخل ہوگئی ہیں پاکستان مسلم لیگ ن کے امیدورا سردار محسن عباسی بھی اپنے ٹکٹ کی دوڑ میں دوسرے امیداروں بلال یامین اور عثمان عباسی کو پہلے مرحلہ میں مات دے کر رائے ونڈ میں پہنچ گئے ہیں جبکہ راجہ ندیم بھی این اے اور پی پی 7 کے ٹکٹ کی دوڑ میں بھی شامل ہیں ذرائع کے مطابق اس وقت ن لیگ کے ٹکٹ حلقہ این اے51 کے حصول میں سردار محسن عباسی سب سے آگے ہیں میاں برادران نے ان کی بات بہت غور سے سنی ہے جبکہ پی پی7 میں ن لیگ کے راجہ صغیر شاہدخاقان عباسی کی قربت کی وجہ سے ٹکٹ سے دور ہوتے جا رہے ہیں اور راجہ ظفر الحق اپنی سیاسی زندگی کی آخری انگیز کھیل کر اپنے بیٹے محمد علی کے لیے ن لیگ کے ٹکٹ کے حصول اور پھر کامیابی کے لیے کھیلیں گے ذرائع سے اطلاعات کے مطابق پاکستان مسلم ن کی کمیٹی کو میاں محمد نواز شریف، میاں محمد شہباز شریف، مریم نواز، اسحاق ڈار، رانا نزیر احمد، رانا ثناء اللہ، ظفر اقبال جھگڑا، کیپٹن صفدر اور جعفر مندوں خیل نے چیئر کی
زرائع کے مطابق سب سے پہلے تلاوت قرآن پاک کے لیے طارق فضل چوہدری کو کہا گیا جو اپنی تلاوت میں قرآن پاک کی آیات بھول گئے اس کہ بعد سردار محسن عباسی نے خوبصورت انداز میں تلاوت قرآن پاک کو مکمل کیا. زرائع کے مطابق سب سے پہلے راجہ ندیم صاحب کو بولنے کا موقع دیا گیا، انہوں نے کلرسیداں کہ عوام کی بہت اچھے انداز میں ترجمانی کی ہے اس کہ بعد سردار محسن عباسی نے بات کرتے ہوئے کہا کہ جو لوگ پارٹی کے ساتھ استحکامت کہ ساتھ کھڑے رہے اور جو مسلم لیگ ق میں رہے دونوں میں فرق ہونا چاہیے. اس کہ بعد راجہ محمد علی کو بات کرنے کا موقع ملا اور کہا وہ پی پی 7 سے الیکشن لڑنے کے خواہش مند ہیں، اس کے بعد جب بلال یامین ستی بولے تو میاں شہباز شریف نے ان کی بات کو روک دیا اور کہا آپ کہاں سے آئے آپ تو نہیں تھے. شاہد ریاض ستی کھڑے ہوئے تو میاں شہباز شریف نے کہا کہ آپ کی بڑی مہربانی آپ نے ہمارے ساتھ کام کیا لیکن آپ کہ بہت سارے نغ ہیں آپ بیٹھ جائیں اس کہ بعد میاں شہباز شریف نے عتیق سرور سے مخاطب ہوکر کہا کہ آپ اپنے گھر میں فیصلہ کریں آپ کا ایک ٹکٹ ہے پی پی 6 کا آپ آپس میں طہ کریں کہ کس کو ملنا ہے آپ کا بھتیجا ہے خیال رکھیں بس جو میں نے کہہ دیا وہ کہہ دیا، پھر کلرسیداں والوں میں شوکت عزیز بھٹی صاحب نے بات کی اس سارے سلسلے سے اس بات کا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ پی پی 6 کا ٹکٹ چاچے بھتیجے میں سے کسی ایک کو ملے گا
اندازے کہ مطابق اسامہ سرور کی طرف زیادہ جکاو دیکھنے میں آیا جبکہ بلال یامین اور شاہد ریاض ستی کو میاں شہباز شریف نے تقریبا فارغ کر دیا ہے راجہ صغیر احمد نے بات کرتے ہوئے کہا میں بیس ہزار لوگوں کہ نام زبانی جانتا ہوں جس پر سارے ہنس پڑے، جبکہ سردار محسن عباسی، راجہ محمد علی، اسامہ سرور ایک سائیڈ بیٹھ گئے، دوسری جانب شاہد ریاض ستی، عتیق سرور، بلال یامین اور باقی ٹیم ایک سائیڈ پر تھی جس میں واضع گروپنگ نظر آئی، اس بات سے واضع طور پر اس بات کا اندازہ لگایا جاتا ہے کہ این اے کا ٹکٹ کا جھکاؤسردار محسن عباسی کی طرف جا رہا ہے جس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ وہ شاہد خاقان عباسی کی فیملی سے ہیں شاہد خاقان عباسی کی ن لیگ سے دوریاں سردار محسن کو فائدہ دے رہی ہیں جبکہ اہم ترین حلقے سردار محسن کو شاہد عباسی کا توڑ بھی قرار دے رہے ہیں اور پی پی کہ ٹکٹ اسامہ سرور اور راجہ محمد علی کو بھی مل سکتے ہیں زرائع کے مطابق یہ آپشن بھی زیر غور ہے کہ ریزرو سیٹ کے لیے ایم این اے کا ایک ٹکٹ کوٹلی ستیاں کو دیا جارہا ہے ان کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے اور دوسرا ایم پی اے کی ریزرو سیٹ کا ٹکٹ کہوٹہ والوں کو دیا جارہا ہے یہ باتیں تو ہوگئی ہیں لاہور کی حد تک لیکن اس حلقہ کے عوام کیا چاہتے اصل بات یہ ہو گی حلقہ کے عوام خاص طور پر کلرسیداں کے عوام این اے 51کیلیئے محمود شوکت بھٹی کو بہترین امیدوار قرار دے رہے ہیں عوامی سروے کے مطابق شوکت بھٹی اس حلقہ سے ایم پی بھی رہ چکے ہیں وہ بہت پرانے مسلم لیگی ہیں ان کا حلقہ میں ایک نام و مقام ہے اور مسلم لیگی رہنما کارکن ان کی حمایت کر رہے ہیں وہ اس حلقہ سے بہت آسانی کے ساتھ کامیابی حاصل کر سکتے ہیں اگر قربانیوں کا ذکر کیا جائے تو انہوں نے اپنا سیاسی مستقبل پارٹی کی طرف دیکھتے ہوئے ضائع کر دیا ہے اب ان کے صلے کا وقت ہے دوسرا کلرسیداں کے عوام اس مرتبہ کلرسیداں کے امیدوار کو ترجیح دیں گئے
پارلیمانی بورڈ کے اجلاس میں راجہ ندیم کی طرف سے دی گئی تجاویز بھی عوام امنگوں کی ترجمانی سمجھی جا رہی ہیں این اے 51یا پی پی 7کا ٹکٹ کلرسیداں کا حق بنتا ہے ان کے علاوہ راجہ صغیر، راجہ محمد علی کو بھی عوام کے دلوں میں مقام حاصل ہے راجہ صغیر پنجاب بھر سے وہ واحد امیدوار ہیں جن کا ذاتی ووٹ بہت بڑی تعداد میں موجود ہے خواہ وہ پارٹی ٹکٹ پر الیکشن میں حصہ لیں یا بطور آزاد امیدوار تیس چالیس ہزار ووٹ ان کی جیب میں پڑے ہوئے ہیں یہ بات بھی باز گشت کر رہی ہے کہ اگر کسی وجہ سے ان کو ٹکٹ نہیں بھی ملتا ہے تو وہ پھر بھی میدان خالی نہیں چھوڑیں گئے کیوں کہ ان کی شخصیت کو ملنے والے ووٹ ان کو اس بات پر مجبور کر دیں گئے وہ ان کی ترجمانی کریں جن امیدواران کو پارلیمانی بورڈ نے مسترد کر دیا ہے حلقے کے عوام بھی ان کو پسند نہیں کرتے ہیں بہر حال ن لیگی قیادت کو کلرسیداں کے حق پر ضرور گور کرنا ہو گی جن امیدواران کو عوام پسند کرتے ہیں ٹکٹ بھی ان کو ہی دیئے جائیں عوام پر مسلط امیدواران سے گریز کیا جائے اسی میں ن لیگ کی کامیابی ہے