انبیاء ؑ وہ ہستیاں ہیں جوخالق سے آشنائی کا سبب ہیں۔دین اسلام اللہ اور اللہ کے رسول ﷺ کے ارشادات کانام ہے اس میں کسی کی بھی ذاتی پسند کو دخل نہیں۔ہمیں دین اسلام کی ضرورت ہے دین اسلام ہمارا محتاج نہیں ہے۔آپ ﷺ نے پیدائش سے لے کر چالیس سال کی عمر تک ایسی زندگی بسر فرمائی جس کی شہادت سارے اختلافات کے باوجود اہل مکہ آخر تک دیتے رہے۔جب آپ ﷺ نے دعوت حق دی تو لوگوں نے آپ ﷺ کی مخالفت کی لیکن اس کے باوجود کوئی آپ ﷺ کے اخلاقیات پر انگلی نہیں اُٹھا سکا۔آپ ﷺ کی دیانت و امانت پر سوال نہیں کر سکا صادق اور امین ہونے پر کسی نے بات نہیں کی۔جب آپ ﷺ مدینہ منورہ کی طرف ہجرت فرما رہے تھے تو لوگوں کی امانتیں آپ کے پاس تھیں آپ ﷺ نے حضرت علی ؓ کی ذمہ داری لگائی کہ لوگوں کی امانتیں واپس کر کے آپ بھی مدینہ منور ہ تشریف لے آئیں۔آج ہمیں جو امتی کا رشتہ نصیب ہے اس کی بنیاد بھی بعثت عالی ہے۔آج ہم بھی اس رشتے کے دعوے دار ہیں تو ہمیں چاہیے کہ ہم اللہ کریم کا شکر ادا کریں جس نے ہمیں آپ ﷺ کی امت میں پیدا فرمایا۔ امیر عبدالقدیر اعوان شیخ سلسلہ نقشبندیہ اویسیہ کا لندن میں بعثت رحمت عالم ﷺ کانفرنس میں خواتین و حضرات کی بڑی تعداد سے خطاب! انہوں نے کہا کہ ہمیں اعتراض کرنے کی بجائے جو اللہ کریم نے ہمیں عطا فرما یا ہے اس کا شکر ادا کر نا چاہیے۔جب بندے کا تعلق اپنے اللہ کریم سے مضبوط ہو گا تو وہ اللہ کی مخلوق سے بھی پیار کرے گا اور پورے خلوص سے مخلو ق کے درد کو اپنا درد سمجھے گا لیکن اگر اپنے خالق سے ہی تعلق مضبوط نہیں ہے تو مخلوق سے تعلق کس درجے کا ہو گا۔ہم جو اللہ کے بندوں سے تعلق بناتے ہیں اس میں ذاتی خواہشات ذاتی فائدے ہوتے ہیں کئی طرح کی امیدیں لگا لیتے ہیں کہ فلاں کے ساتھ تعلق سے میرا فلاں کام ہو جائے اللہ کریم وحدہ لاشریک ہیں اگر ہم توحید میں مضبوط عقیدہ کے مالک ہوں گے پھر ہماری ساری امیدیں اللہ کریم سے وابستہ ہوں گی اور مخلوق سے بھی تعلق اس بنا پر ہوگا کہ اللہ کریم کا حکم ہے کسی ذاتی فائدے کے لیے نہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دین اسلام اخلاقیات کا درس دیتا ہے۔نبی کریم ﷺ کے اخلاق سے کردار سے لوگوں نے اسلام قبول کیا ہمیں دیکھنے کی ضرورت ہے کہ آج ہمارے اخلاق اور ہمارے کردار کس طرف جا رہے ہیں جب زندگی اللہ کے حکم کے مطابق بسر کریں گے تو دنیا سے رخصتی کے وقت بھی ہماری زبانوں پر اللہ کا نام ہی ہو گا۔اس دنیا میں ہر وقت بندہ امتحان میں ہے۔جانے اختتام کیسا ہو ہر لمحہ خود کو دیکھنے کی ضرورت ہے۔اسی دنیا میں رہتے ہوئے آخرت کی تعمیر بھی کرنی ہے ایسے زندگی بسر کریں جیسے اللہ کریم نے پسند فرمایا ہے۔
89