ہجر کی جو مصیبتیں عرض کیں اس کے سامنے
ناز و ادا سے مسکرا کہنے لگا جو ہو سو ہو
(عقیل چوہدری)
ادا سے ہاتھ اٹھنے میں گل راکھی جو ہلتے ہیں
کلیجے دیکھنے والوں کے کیا کیا آہ چھلتے ہیں
(عبدالغفار‘نئی آبادی)

ہجر کی جو مصیبتیں عرض کیں اس کے سامنے
ناز و ادا سے مسکرا کہنے لگا جو ہو سو ہو
(عقیل چوہدری)
ادا سے ہاتھ اٹھنے میں گل راکھی جو ہلتے ہیں
کلیجے دیکھنے والوں کے کیا کیا آہ چھلتے ہیں
(عبدالغفار‘نئی آبادی)