99

اسلام آباد کی سیاست پر مفادپرست عناصر کا غلبہ/ محمد عتیق فرہاد

اسلام آباد کا دیہی حلقہ این اے 49ایسے خطہ پر مشتمل ہے ،جسے تاریخ میں قدیم ترین قرار دیا گیا ۔یہ علاقہ کی بدقسمتی ہے کہ کسی بھی حکومت نے اس طرف توجہ نہ دی جو توجہ غیر ملکی حکمران انگریز نے دی جس نے ہڑپہ جیسے غیر معروف علاقہ میں سروے کروایا پھر کھدائی کروائی اور وہاں دبے ہوئے صدیوں پرانے شہر کو دریافت کرلیاجس سے واضح ہوا کہ وہ علاقہ کتنا پرانا ہے وہاں کا قدیم انسان کیسی زندگی بسر کر رہا تھا ۔بات دوسری طرف نکل گئی ہم اصل موضوع کی طرف آتے ہیں کہ پچھلے ادوار میں سیاسی صورت حال کیا رہی ۔1977ء کے ہونے والے عام انتخابات میں پورے ملک کی طرح پاکستان پیپلز پارٹی کے نامزد امیدوار راجہ ظہوراحمد ایڈووکیٹ (مرحوم) نے سیٹ جیتی تھی ۔اس الیکشن میں دھاندلی کا خوب شور مچا اس کے خلاف پورے ملک میں بے مثال تحریک چلی جس کے نتیجہ میں اقتدار پر فوج نے قبضہ کرلیا ،پی پی پی کے لیڈر قائدعوام ذوالفقار علی بھٹو کو تختہ دار پر لٹکناپڑا۔چیف مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر ضیاء الحق کی زندگی جب بہاولپور جہاز حادثہ کا شکار ہوگئی تو صدر اسحاق خان نے نگران حکومت کی سربراہی کرتے 28فروری1985ء میں انتخاب کروائے تو اس حلقہ اسلام آباد سے آزاد امیدوار کی حیثیت سے حصہ لینے والے حاجی نواز کھوکھر ایڈووکیٹ نے حلقہ سے کامیابی حاصل کی جنہوں نے سی ڈی اے ،ریونیو ڈیپارٹمنٹ ،ضلعی انتظامیہ ،پولیس میں بیسوں اپنے من پسندوں کو سرکاری اداروں میں تعینات کروایانیز بہت بڑے رقبہ اراضی بھی اونے پونے داموں خریدے اس دور میں لینڈ مافیا کی بنیاد پڑی انہوں نے وفاقی دیہی حلقہ کو زوننگ (زون فور ،زون فائیو)میں منقسم کروایا جس سے لینڈمافیا،قبضہ گروپ اور کرپشن کو فروغ ملا ۔بعدازاں16نومبر 1988 ء میں جب جماعتی بنیادوں پر الیکشن ہوئے تو پی پی پی کے امیدوار راجہ پرویز خان نے میدان مار لیا۔24اکتوبر1990ء کے انتخابات میں اسلامی جمہوری اتحاد کے امیدوار محمد نواز کھوکھر نے کامیابی حاصل کرلی اور ڈپٹی اسپیکر آف قومی اسمبلی توبنے لیکن اپنارویہ وہی رکھا ،اس دور کے ان کے تمام اقتدامات پچھلے دور کا تسلسل تھے پھر24اکتوبر 1993ء میں محمد نواز کھوکھر مسلم لیگ نواز گروپ کے امیدوار بنے اور ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے جو اسی دور میں وفاقی وزیر سائنس وٹیکنالوجی رہے مگر کوئی خاطر خواہ حلقہ عوام کے لیے کوئی فلاحی اور ترقیاتی کام نہ کیا ۔اس کے بعد3 فروری 1997ء کے انتخابات ہوئے اور مسلم لیگ نون نے ٹکٹ سید ظفر علی شاہ ایڈووکیٹ کودیااور ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ،انہوں نے بھی عوایتی سیاست دانوں والا رویہ اپناتے ہوئے من پسندوں کو خوب نوازہ ۔مزیدبرآں سابق صدر پرویز مشرف کے دور حکومت میں ازسر نو حلقہ بندیوں کا اعلان کیاگیا ۔حلقہ بندیوں کے چکرمیں اس تاریخی حلقہ کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ۔نئے وجود میں آنے والے حلقوں این اے 48 )اربن)اوراین اے49(دیہی) سے20 اکتوبر2002 ء کے انتخابات میں متحدہ مجلس عمل اورپاکستان پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرین کے امیدوار میاں اسلم اور نئیر حسین بخاری بالترتیب ممبر قومی اسمبلی منتخب ہوئے ۔نئیر حسین بخاری نے بھنڈر،سہالہ،گڑھا مستریاں ،بارہ کہو ،ملپور،ترلائی کلاں ،علیپور،سوہان،روات،کرپا،چراہ کی یونین کونسلوں کے موضعات میں سوئی گیس ،گلیات پختگی،لنک سڑکوں،نالہ جات،واٹر سپلائی سکیم جیسے بنیادی مسائل پر خصوصی دلچسپی لیتے رہے سہالہ ڈگری کالج فار بوائزاور ہردوگہر ڈگری کالج فار گرلز انہی کا کارنامہ ہے ۔نئیر بخاری اس وقت عوامی نمائندے نہیں تھے انہوں نے سارے ترقیاتی اور فلاحی کام بحیثیت سینیٹر کراوئے جب ان کی پارٹی کی حکومت تھی ان کے یہ کام علاقہ کے لئے شدید حبس میں ٹھنڈی ہوا کا جھونکا محسوس ہوئے کسی سیاست دان کی طرف سے کبھی سنجیدگی سے عوامی مسائل پر توجہ نہیں دی گئی۔2008ء کے انتخاب میں جب بے نظیر بھٹو شہید ہوئی تو وفاقی حکومت پی پی پی نے بنائی اس حلقہ سے مسلم لیگی امیدوار انجم عقیل خان اور ڈاکٹر طارق فضل چوہدری ایم این ایز منتخب ہوئے انہوں نے بھی کوئی مثالی کارکردگی کا مظاہرہ نہ کیا بلکہ انجم عقیل خان سوسائٹیوں کے سلسلہ میں کرپشن کے واقعات میں ملوث رہے جس کا شور میڈیا پر بھی ہوتا رہا ۔پیپلز پارٹی کے صدر آصف علی زرداری کی پہلی جمہوری حکومت تھی جس نے پانچ سال مکمل کیے بعدازاں 2013 ء کے الیکشن کا انعقاد ہوا جس میں نون لیگ کے دوسری مرتبہ ڈاکٹر طارق فضل چوہدری تین بنیادی وجوہات کی بناء پر منتخب ہوئے جن میں ایک جی ٹی روڈ تا آڑی سیداں(تیرہ کلو میٹر )سڑک مرمتی منصوبہ جو ملک غلام رضا ایم پی اے راولپنڈی نے وزیر اعلی پنجاب میاں شہباز شریف سے ساڑھے چوالیس کروڑ روپے کا صوابدیدی فنڈ 2012ء کے اواخر میں منظور کروایا۔دوسرا الیکشن انتخابی مہم میں دروالہ جلسہ عام چوہدری نثار علی خان کے خطاب نے حلقہ عوام کو اعتماد میں لیا ترقیاتی کاموں بابت ڈاکٹر صاحب کی نااہلی کو دور کرنے کا ایفائے عہد کیا ۔تیسرا پیپلز پارٹی کا مضبوط امیدوار نہ ہونے ی وجہ سے ۔المختصر ڈاکٹر صاحب کا ترقیاتی کاموں میں اتنا کردار ہے کہ ان کے والد محترم چئیرمین سی ڈی اے کے کارخاص و دست راست گردیزی کے چہیتے دوستوں میں منظور نظر تھے اور سی ڈی اے کے ٹھیکیدار تھے ۔لہذاان کے والد نے سو کنال اراضی الاٹ کروائی جس میں ایک کوٹھی جو مسلم لیگ نون میں قدم جمانے کے لیے جماعت کو دفتر کے لیے وقف کردی۔ اس مختصر سے تجزیہ میں واضح ہوتا ہے کہ حلقہ کے عوام جامد نظریات کے حامل نہیں ہیں انہوں نے وقت کے ساتھ ساتھ بدلتی سیاسی صورت حال کا ادراک کیا مختلف اوقات میں مختلف سیاسی جماعتوں کا ساتھ دیا آج اگر ہم دیکھیں تو صاف دکھائی دے رہا ہے کہ مسلم لیگ نون سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر طارق فضل چوہدری نے اپنے حلقہ میں مسلم لیگ نون کی جڑیں کھوکھلی کر دیں ہیں ۔جن کا واضح ثبوت بلدیاتی انتخابات کے نتائج ہیں ۔انہوں نے حلقہ میں ایک بھی ترقیاتی کام نہیں کروایا اور نہ ہی صحت و تعلیم جیسے بنیادی مسائل پر توجہ دی ۔عوام چوں کہ باشعور ہے تو عام آدمی بھی موجودہ عوامی نمائندگان سے نالاں نظر آتا ہے۔اگلے 2018 ء کے الیکشن میں واضح سیاسی تبدیلی نظر آرہی ہے کچھ تبدیلی اس صورت بھی آسکتی ہے کہ لیگی نمائندہ ہوش کے ناخن لے اور بنیادی مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کرنے کی کوشش کرے ۔اس وقت دیہی حلقہ میں تقریبا51 نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز ہیں۔حکومت اگر کسی غیر جانبدار ادارے سے تحقیقات کروائے تو ملک بھر کے عوام کی حیرت سے آنکھیں کھلی رہ جائیں کہ جہاں اربوں کھربوں کی کرپشن ہوئی ہے ۔اگر وہ واپس لے لی جائے تو پاکستان کے تمام غیرملکی قرضے اتر جائیں ۔وفاقی ضلع میں ایک ہی تحصیلدار امتیاز جنجوعہ پندرہ برسوں تک تعینات رہا جب یہاں نجی ہاؤسنگ سوسائٹیز کا نام و نشان نہیں تھا ۔جو ایک ہی سیٹ پر جامد رہا ،مذکورہ تحصیلدار ایک بااثر شخص(راجہ اکرم مرحوم) کا بھانجا بتایا جاتا ہے اگر اس کا احتساب کیا جائے تو پوری قوم بلوچستان کے سیکرٹری خزانہ کے گھر سے ستر کروڑ روپے نقد برآمدگی رقم کی تمام حیرت دور ہو جائے ۔جس کو سابق وزیر اعظم پاکستان میر ظفر اللہ جمالی بھی سیٹ سے نہیں ہٹا سکے تھے ۔آنے والے 2018 ء کے انتخابات میں حلقہ کے سیاسی حلقوں کا خیال ہے کہ تحریک انصاف کے الیاس مہربان جو اپنی کارکردگی کی بناء پر مقبولیت حاصل کر لیں گے ،الیاس مہربان مسائل کے حل کرنے کے لیے ذاتی دلچسپی لیتے ہیں۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں