110

اسلام آباد کا گیٹ وے تجاوزات کی زد میں

روات جی ٹی روڈ پر تجاوزات کی بھرمار ٹریفک جام رہنا معمول بن گیا ہے لوگوں کا پیدل چلنا بھی محال آمدورفت میں شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے جی ٹی روڈ پر تجاوزات کی بھر مار ہے دکانداروں نے فٹ پاتھوں پر قبضہ کرر کھا ہے اور تقریباً دونوں اطراف سے آدھی سڑک کو گھیر رکھا ہے جس کی وجہ سے ٹریفک جام رہتی ہے اور ٹریفک انتہائی سست روی سے رینگ رینگ کر چلتی ہے اور سب سے زیادہ گمبھیر صورتحال صبح دفاتر کے اوقات‘دوپہراسکول کے اوقات اور شام چھٹی کے اوقات میں ہوتی ہے اور گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ جاتی ہیں اور ہر روز اس ٹریفک میں کئی ایمبولینس گاڑیاں ایسی ہوتی ہیں جس کی وجہ سے مریضوں کو بھی شدید مشکلات کا سامنا رہتا ہے دوسری طرف موٹروے حکام اپنے طور پر بھر پور کوشش کر رہے ہیں کیونکہ موٹروے حکام نے روات کے دونوں اڈے لاہور سے راولپنڈی اور راولپنڈی سے لاہور میں عملہ تعینات کیا ہوا ہے جو اپنی ڈیوٹی بھرپور طریقے سے سرانجام دیتے تھے لیکن اس کے باوجود پبلک سروس گاڑیاں روڈ پر ہی کھڑے ہوکر سواری اتارنے اور بٹھانے میں مصروف ہوتی ہیں جس کی وجہ سے لوگوں کو آمدورفت میں شدید دشواری کا سامنا کرنا پڑتا ہے رہی سہی کسر ریڑھی بانوں نے پوری کررکھی ہے شہریوں نے حکام سے مطالبہ کیا ہے کہ فی الفور راولپنڈی اور اسلام آباد میں داخلے والے سٹاپ روات جی ٹی روڈ سے تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے اس کے ساتھ ساتھ روات میں ایک بائی پاس انتہائی ضروری ہے جو کسی بھی مشکل صورتحال سے نمٹنے کے لیے ٹریفک کے بہاؤ کو آسانی سے گزار سکے راولپنڈی رنگ روڈ منصوبہ تو فائلوں کی نذر ہو چکا ہے لیکن اس کے متبادل اگر کوئی چھوٹا بائی پاس بنایا جائے تو اس مشکل صورتحال سے نکلا جا سکتا ہے جڑواں شہروں کے سنگم پر واقع روات اب مصروف ترین شہر بن چکا ہے جو ں جو ں ترقی ہوتی گئی آبادیاں پھیلنے کی وجہ سے اب روات کے مختلف علاقوں میں کی ہاؤسنگ سوسائیٹیاں قائم ہوچکی ہیں جس کی وجہ سے اب روات شہر پر ٹریفک کا انتہائی دباؤ ہوتا ہے انسانی آبادی بڑھنے کی وجہ سے اب یہاں پر روزگار کے مواقع زیادہ ہیں خصوصی بات کی جائے اگر کلر سیداں روڈ کی تو کلرسیداں روڈ پر فروٹ بیچنے والوں نے دس بیس فٹ تک مین سڑک پر قبضہ کر کے روڈ کو انتہائی تنگ کر دیا ہے جس کی وجہ سے روات اڈے میں ہر وقت ٹریفک جام کا مسئلہ درپیش رہتا ہے موٹروے حکام کی بارہا ان فروٹ فروشوں کو جرمانے کر چکے ہیں اور انہیں پیچھے دھکیلنے کی کوشش بھی کرچکے ہیں تاہم اس نے انہیں کامیابی نہیں مل سکی دن بھر لاکھوں لوگوں کی آمدو رفت کی وجہ سے ان فروٹ بیچنے والوں کو زیادہ گاہک میسر آتے ہیں یہی وجہ ہے کہ یہ لوگ یہاں سے کہیں اور جانے کے لیے تیار نہیں جس کی وجہ سے تجاوزات بڑی حد تک پھیل چکی ہیں ان تجاوزات کو روکنے کے لیے ایسے دکانداروں کو مخصوص جگہ الاٹ کی جانی چاہئے اگرچہ روات میں سبزی منڈی قائم ہے لیکن وہ ایک ہفتے میں صرف دو دن لگتی ہے اسی منڈی کو اگر ریگولر کیا جائے تو ان فروٹ بیچنے والوں کو وہاں پر بہترین روزگار میسر آ سکتا ہے جس کی وجہ سے تجاوزات کے خاتمے میں مدد ملے گی دوسری طرف بات کی جائے جی ٹی روڈ کی تو جی ٹی روڈ پر ٹریفک کا اژدہام نظر آتا ہے غلطی سے اگر جی ٹی روڈ روات سے ٹی چوک کے درمیان کوئی چھوٹا موٹا ایکسیڈنٹ ہو جائے تو پورا دن ٹریفک کا نظام خراب رہتا ہے ٹریفک نظام کی خرابی کی وجہ سے راولپنڈی اور اسلام آباد تک پہنچنے والے لوگوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کیونکہ راولپنڈی اور اسلام آباد پاکستان کے ایسے شہر ہیں جن کا کوئی بائی پاس راستہ نہیں گزشتہ دنوں سے ہم دیکھتے ہیں کہ چھوٹے موٹے واقعات کی وجہ سے ایک بار ٹریفک ڈسٹرب ہو جائے تو کئی گھنٹوں تک اسی حالت میں رہتی ہے اور عوام کو شدید مشکلات پیش آتی ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکام اس مشکل صورتحال سے عوام کو نکلنے میں مدد کر اور اس مسئلے کا ایک مستقل حل نکالا جائے تاکہ آسان سفری سہولیات کے ساتھ ساتھ تجاوزات کے خاتمے میں مدد مل سکے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں