126

اخلاقی قدریں /امتہ الحسین

یونیسکیو کی تازہ ترین رپورٹ کے مطابق پاکستان میں تعلیم کی شرح 58%ہے اور اس لحاظ سے دنیا میں پاکستان تعلیمی لحاظ سے 160ویں نمبر پر ہے یہ شرح ءِ تناسب لمحہ فکریہ سہی مگر سوال یہ ہے کہ یہ 58%تعلیم یافتہ طبقہ اپنے معاشرے کے لیے کتنا کار آمد ہے اگر پاکستان میں تعلیم یافتہ افراد 58%ہیں تو اصولا معاشرے کا کم از کم 58%حصہ ہر طرح کی اخلاقی اقدار سے آراستہ ہونا چاہیے کم ازکم 58%افراد اپنے اخلاقیات میں کامل ہونا چاہیں یہاں رواداری خوشی خلقی برداشت حسن سلوک کا دور دور ہ ہونا چاہیے اس سوال کے جواب کے لیے اگر اپنے چہار اطراف نگاہ دوڑائی جائے تو سوائے مایوسی کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا تعلیم یافتہ افراد میں بہت کم لوگ ایسے ہین جن کے پاس صرف ڈگری نہیں بلکہ وہ تمام خصوصیات موجود ہیں جو علم کے مرہونِ منت ہیں کیونکہ جہاں علم ہے وہاں سچائی جرات بہادری روا داری حسن خلق بدرجہ اتم موجود ہوتا ہیں مگر جس کے ہاتھ میں صرف ڈگری ہو اس کا دامن اخلاق حسنہ سے خالی ہو گا اور یہی دیکھنے میں آرہا ہے تعلیم یافتہ طبقہ مادیت پسندی کا شکار ہے خود غرضی عروج پر ہے ہر کوئی دوسرے کو پیچھے دھکیل کر خود آگے پڑھنے کی جدو جہد میں مصروف ہے دولت اور طاقت کے حصول کے لیے ہر شخص دوسرے کے استحصال میں مصروف ہے جب کہ علم تو انسان کو شعور عطا کرتا ہے اگر علم ہے اور شعور نا پید ہے تو کمی کس جگہ پر رہ گئی شخصیت کی نشوونما کی کمی کا الزام کس کو دینا چاہیے معاشرے کی اس کج فہمی کا شکار کون ہے جب کہ پرانے وقتوں کی نسبت ہمارے پاس تعلیم حاصل کرنے کے معلومات حاصل کرنے کے بہتر وسائل موجود ہیں 80کی دہانی میں پاکستان میں جدید ٹیکنالوجی کا استعمال شروع ہو چکا تھا اور اب تو ماں کی گود میں بچہ ٹچ موبائل سکرین کا استعمال سیکھ لیتا ہیں اس علم میں معاشرہ مسلسل زوال پزیر ی کا شکارآخر کا رکیوں ہے جب بچہ دنیا میں آتا ہے تو بتدریج ماں کی گود سکول استاد نصاب معاشرے اور زرائع ابلاغ اس کی تربیت کے لیے موجود ہوتے ہیں اتنے زرائع کے باوجود بنیادی تربیت کا فقدان صاف نظر آتا ہیں کس کی بظاہر چھوٹی مگر حقیقتاََ بہت بڑی وجہ مشترکہ خاندانی نظام میں پلنے والے بچے اس حقیقت سے انکار نہیں کریں دن بھر کے کھیل کود کے بعدجب بچے اپنے بوڑھے دادا دادی یا نانا ،نانی کے گرم لحاف میں گھس کر کہانی کی فرمائش کرتے تھے اور دادا کے بوڑھے سے شرارتی نخرے کے بعد کہانی شروع ہوتی تھی ایک دفا بادشاہ اس کی سات بیٹیاں تھیں اور پھر نیند آنے تک نہ رکنے والی کہانی جو مزیدار سبق ااماز کہا وتوں اور صوفی شعراء کے پر اثر اشعار سے بھر پور ہوتی تھی جو بچوں کے دل و دماغ پر اثر انگیز تا ثرات چھوڑدیتی تھی محمدبخش کی سیف الملوک بلھے شاہ کی کامیابی وارث کی ہیر وارث شاہ کے سبق آموز دل میں اتر جانے کی صلاحیت رکھنے والے اشعارنہ صرف بچوں کو از بر ہو جاتے تھے بلکہ بچوں کی غیر محسوس طریقے سے زہنی قلبی تربیت کرتے ہیں ۔
مسجدڈھا دے مندر ڈھا دے
ڈھا دے جو کچھ ڈھنیدا
اِک بندے دا دل نہ ڈھا ویں
رب دلاں وچ رہیندا
برے بندے دی صحبت ایویں جیویں وچ دکان لوہاراں
چھنگھ چھنگھ کے لکھ کپڑے بہیے چنگاں پین ہزاراں
مالی دا کم پانی دینا بھر بھر مشکاں پاوے
مالک دا کم پَھل پھل لانیڑاں لاوے یا نہ لاوے
یہ اشعار کہانیوں کا حصہ بنا کر جن بزرگوں نے اپنی اولادوں کی تربیت کی فقراء اولیاء کے اسباق بچوں کے کانوں میں انڑیلے وہی بچے آگے چل کر معاشرے کا اہم اور کار آمد شخصیات بنے پریوں کی کہانیوں کے ساتھ ماں کی گود میں سنائی جانے والی لوری کی مٹھاس اور سحر مرتے دم تک انسان کا ساتھ نہیں چھوڑتے ہر لوری نہ صرف بچے کے کردار کی تعمیر کرتی ہے بلکہ ہمیشہ ساتھ رہنے والا ایسا سہارا بن جاتی ہیں جو مشکل وقت میں چراغ راہ بن کر راہنمائی کرتی ہیں کہانی اور لوری وہ دوراستے ہیں وہ زرائع ہیں جو انسان کی تربیت میں اہم کردار ادا کرتے ہیں کہانی اور لوری کی روایت کو زندہ رہنا چاہیے ماں پاب اور ہر گھر کے بزرگ moderan ageمیں اسی روایت کے ارتقاء کو یقینی بنائیں جدیدیت کو ساتھ لے کر چلیں زمانے کے ساتھ چلیں مگر بچوں کے اخلاق وکردار کی تعمیر اپنی پرانی روایات کے زریعے کریں ممتاز قادری کو دی جانیوالی سزا کی پر زور مزمت کرتے ہیں حکومت نے یزیدانہ کردار ادا کیا ہے قربانی رائیگا ں نہیں جائیگی ان خیالات کا اظہار شاہ باغ سے شباب اسلامی یونٹ کے سعید قادری نے نمائندہ پنڈی پوسٹ سے بات چیت کرتے ہوئے کہا انہوں نے کہا کہ ممتاز قادری عاشق رسولؐ تھا اور اس نے توہین رسالت کے مرتکب کو کیفر کردار تک پہنچایا تھا یہ کتنی بد بختی ہیں کہہ جنہوں نے توہین رسالت کی وہ ابھی تک انکی سزا پر علمددرآمد نہیں کیا جا سکا جامع مسجد گلزار مدینہ کے خطیب قاری سفیر علوی نے کہا کہ ممتاز قادری کا کردار ہمارے لیے مشل راہ ہے اور حسن نے نقش قدم پر مل کر اپنی جان کی پروا نہ کی اور سولی پر لٹک گیا قاری ندیم رضوی قاری سہیل قاری طاہر قاری مہر علی نے ممتاز قادری کی سزا کیخلاف سخت مزمت کی ۔{jcomments on}

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں