248

آرمی چیف کے ملکی وعوامی مفاد کیلئے اہم فیصلے

چند دن پہلے چیف آف آرمی سٹاف نے ملکی نظام کو چلانے والے اہم تاجر رہنماوں سے ملاقات پر یقین دلایا کہ اب ہر اس چیز کو کیفر کردار تک پہنچائیں گے جو ملکی مفاد اور عام عوام کے خلاف ہوگی اللہ کرے اس بات پر عمل بھی ہو جب سےنگران حکومت نے ملکی اقتدار کی بھاگ دوڑ سنبھالی اور مسند اقتدار پر بیٹھتے تھے انہوں نے اس ملک کی غریب عوام پر ایک خودکش حملہ کردیا تھا جس نے عوام کی قوت گویائی ہی سلب کرلی تھی ملکی سیاست نے کون کون سے رنگ نہیں دیکھے لیکن جو بھی آیا اس نے اپنے بارے اور اشرافیہ کی بہتری کے لیے سوچا اور اقدامات کیے PDMحکومت نے اقتدار سے رخصتی کے چند دن قبل درجنوں کے حساب سے بل پاس کر لیے

لیکن بدقسمتی سے ایک بھی بل ایسا نہیں تھا جو اس ملے کے عوام کے لیے ہو اللہ اور اسکے رسول کے نام پر بننے والے اس ملک کو شروع کے چند سالوں کے سوا ہر دور میں لٹیرا ہی ملا جس نے سوچا اپنےاور اپنی اولادوں کے متعلق لاکھوں روپے کے اثاثے رکھنے والے حکمران جب بھی اقتدارسے الگ ہوئے انکے اثاثے کروڑوں اربوں میں چلے گئے جبکہ ملک کا قرضہ اربوں سے کھربوں پر منتقل ہوگیا لیکن کسی ادارے نے جرات نہیں کی کہ ان سے ہوچھے کہ آپ کے اساسے کیسے بڑھے جبکہ ملک کا ہر ادارہ ترقی کے بجائے تنزلی کی طرف کیوں گیا عوامی رردعمل سے بچنے کے لیے حکومت ہر چند دنوں بعد نئے الیکشن کا شوشا چھوڑ دیتی ہے لیکن جب الیکشن کے نام پر اربوں لگا کر پھر یہی چہرے آنے ہیں اور آکر پھر عوام کو نئے خواب دکھا کر نئے سرے سے لوٹنا شروع کرینگے تو اس سے بہتر ہے کہ یہ الیکشن والا ڈرامہ سرے سے ہی بند کردیا جائے کوئی ادارہ سرے سے ہی عوام کے لیے نہیں سوچ رہا ہے

کرپشن بدانتظامی عروج پر قانون ہے لیکن اس پر عملداری سرے سے نہیں سب سے زیادہ کرہشن کرنیوالوں کو ریلیف مل چکا جرم پر سزا کے بجائے پلی بارگین جیسی لعنت کو تھوپ دیا گیا ہے کہ جی بھر کے لوٹ مار کرو پھر کچھ حصہ نیب نامی سفید ہاتھی کے حوالے اور اور کسی دوسرے ملک جا کر عیاشی کرومہنگائی نے عوام کی چیخیں نکال دی ہیں مہنگائی کا جن نہ صرف بے قابوہوچکا بلکہ غریبوں کو نگل رہا ہے اور اسکی چیخیں آسمان کو چھو رہی ہیں بڑھتی ہوئی مہنگائی، بھوک و افلاس کے ساتھ ساتھ طرح طرح کے غذائی بحرانوں نے عا
سر اٹھانا شروع کر دیا ہے

کبھی چینی نہیں تو کبھی آٹے کی قیمت آسمان سے باتیں کررہی ہے کبھی ٹماٹر اور پیاز آنکھیں دکھا رہے ہیں تو کبھی غریب کی پسندیدہ سبزی آلو قابو سے باہر مہنگائی کے خوفناک آسیب نے پاکستانی عوام کو آکٹوپس کی طرح جھگڑ لیا ہے بڑھتی ہوئی ہوشرباء مہنگائی جسے دوسرے لفظوں میں غریب عوام پر ظلم کہ سکتے لیکن بدقسمتی اور بے حسی دیکھیے عوام تو جاگی نہیں لیکن کسی سیاسی جماعت کی غیرت بھی نہیں جاگی چند سال قبل گیارہ جماعتوں نے مہنگائی کے خلاف احتجاج کیا تھا اللہ جانے اس وقت ان سیاسی جماعتوں کی لیڈر شپ مرچکی ہے یا آنکھوں کہ بینائی سے محروم ہوچکی ہے جو انہیں یہ سب نظر نہیں ارہا ہے
ملکی معشیت کا جہاز ڈانوں ڈول ہے لیکن غیر ملکی قرضوں پر انحصار کرنیوالے نااہل حکمران قرضہ ملنے کے شادیانے بجاتے نظر آٹے ہیں تقریبا ملک کے ایئرپورٹ موٹر ویز اورشپ پورٹ غیر ملک کو گروی رکھ دیے گے ہیں اب ایک ہی چیز بچی ہے وہ ہے پٹرول اور بجلی آئے روز پٹرول اور بجلی کی قیمتوں میں اضافے نے عوام کے چھکے چھڑادیئے ہیں پٹرول ملک کی ریکارڈ سطح تک پہنچ چکا ہے بجلی کی قیمتیں اس سے چار قدم آگے ہیں پٹرول مہنگا ہونے کا مہنگائی پر براہ راست اثر پڑتا ہے زرعی اجناس اور اشیائے خوردنوش کی آمدورفت کے اخراجات بھی بڑھ جاتے ہیں اور اس سے عوام کی جیبوں پر بوجھ پڑتا ہے۔ تعلیم ادویات کرایے روز مرہ کی اشیا غریب کی دسترس سے باہر ہوچکی ہیں صحت کے مسائل تعلیم سمیت ہر چیز حد کراس کرچکی ہے’

آخر غریب جیے تو کیسے جیے مہنگائی کے باعث آئے روز پوری پوری فیملی خود کشی کرنے پرمجبورہو رہے ملک میں آٹا گھی چینی ہر چیز کی قیمت آؤٹ آف کنٹرول ہوچکی ہے۔ جسے دیکھ کر لگتا ہے حکومت غربت کے بجائے غریب ختم کرنے کی پالیسی پر گامزن ہےمہنگائی کی اس خوفناک اور دہشت ناک صورتحال کو دیکھ کر مستقبل کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ اس ملک اور اس کے عوام کس صورتحال سے دوچار ہو سکتے ہیں مہنگائی عروج پرجبکہ ریلیف غریب عوام سے کوسوں دور ہے لیکن ڈھٹائی کی حد دیکھیے آج بھی سیاسی چور بھیس بدل کر عوام کو نئے نعروں سے لبھانے کی کوشش کررہے ہیں اور زلالت کی اس سے بڑی کیا حد ہوگی کی اپنی ناکامی ماننے کے بجائے ایک دوسرے پر طعن لعن کررہے ہیں کہ ہم تو دودھ کے دھلے ہیں فلاں فلاں چور ہے اب عوام کو جاگنا ہوگا روائیتی نعروں اور برادری سسٹم سے نکل کر ایسے لوگوں کو سپورٹ کرنا ہوگا جو حقیقی عوام کے مسائل کو حل کرنے کی صلاحیت رکھتے ہوں’

اللہ کرے جس طرح ملکی اداروں نے ڈالرز سمگل کرنیوالوں ہر ہاتھ ڈالا ہے اور اس کا خاطر خواہ نتیجہ بھی نکلا اسی طرح اس ملک کی معشیت کو کھوکھلا کرنیوالے افغافی مافیاء کو بھی لگام ڈالی جائے اس حوالہ سے مقتدر حلقوں نے قومی سلامتی کے اداروں کو ٹاسک سونپ دیا ہے جلد یا بدیر آٹھ دہائیوں سے مسائل کی چکی میں پستی عوام کو ریلیف مل جائے اور وہ سکون کا سانس لے سکیں اور امید ہے کہ اسکا سہرا موجودہ آرمی چیف کے سر سجے گا

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں