“یہ ملک میرا ہے مگر میرا کیوں نہیں؟”

آج کا نوجوان، جو کسی بھی قوم کا اصل سرمایہ، امید اور مستقبل ہوتا ہے، پاکستان جیسے ترقی پذیر ملک میں شدید پریشانی اور اضطراب کا شکار نظر آتا ہے۔ نوجوانوں کے چہروں پر جو کبھی امید اور حوصلے کی روشنی ہوا کرتی تھی، اب وہاں مایوسی، بے سمتی اور عدم تحفظ کی جھلک دکھائی دیتی ہے۔ یہ سوال ہر سنجیدہ سوچ رکھنے والے کے ذہن میں پیدا ہوتا ہے کہ آخر ہمارے نوجوان کیوں اس ملک سے اتنے مایوس اور پریشان ہیں؟ اس پریشانی کی بنیاد کئی سطحوں پر پھیلی ہوئی ہے — تعلیمی نظام کی کمزوری، روزگار کی کمی، ناانصافی، بدعنوانی، اور معاشرتی ناہمواری وہ بڑے اسباب ہیں جو نوجوانوں کے اعتماد کو توڑ رہے ہیں۔ ایک طرف تعلیم کے معیار میں کمی نے نوجوانوں کو غیر مستحکم کیا ہے، تو دوسری جانب میرٹ کے بجائے سفارش اور کرپشن نے ان کے خوابوں کو روند ڈالا ہے۔ جب کسی محنتی طالب علم کو اپنے حق کے باوجود ایک معمولی ملازمت بھی نہیں ملتی، اور کسی بااثر شخص کے بیٹے کو بغیر قابلیت کے اعلیٰ عہدہ مل جاتا ہے، تو پھر دلوں میں ملک کے نظام کے لیے نفرت پیدا ہونا لازمی ہے۔ یہی وہ لمحہ ہوتا ہے جب نوجوان سوچتا ہے کہ کیا یہ ملک اس کے لیے ہے، یا صرف چند طاقتور طبقوں کا کھیل کا میدان؟

اس پریشانی کے نتائج صرف فرد کی حد تک محدود نہیں رہتے بلکہ یہ پوری قوم کے مستقبل پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ نوجوان جب مایوسی کا شکار ہوتا ہے تو اس کا پہلا قدم اکثر ملک چھوڑنے کی خواہش بن جاتا ہے۔ برین ڈرین (Brain Drain) کی شکل میں لاکھوں نوجوان ذہین اور قابل افراد بیرون ملک جا کر اپنی صلاحیتیں وہاں صرف کر رہے ہیں۔ یہ وہ المیہ ہے جس نے ملک کو فکری اور عملی طور پر کمزور کر دیا ہے۔ وہ نوجوان جو یہاں نئی صنعتیں لگا سکتے تھے، جدت لا سکتے تھے، معاشی ترقی میں کردار ادا کر سکتے تھے، وہ سب دوسرے ممالک کے لیے سرمایہ بن گئے۔ جب ملک کا باشعور اور تعلیم یافتہ طبقہ ہی چھوڑ جائے، تو ملک میں نااہلی، بدعنوانی اور غیر سنجیدگی مزید بڑھتی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم ترقی کی بجائے تنزلی کی طرف جا رہے ہیں۔ نوجوانوں کے ذہنوں میں بڑھتی ہوئی بے چینی ان کے رویوں، گفتار اور فیصلوں میں جھلکتی ہے۔ ان میں سے کئی افراد شدت پسندی یا جرائم کی راہ بھی اختیار کر لیتے ہیں کیونکہ انہیں معاشرے میں انصاف، روزگار اور عزت نہیں ملتی۔ یہ صورتحال صرف انفرادی المیہ نہیں بلکہ قومی سانحہ ہے جو ہمارے نظام کی خامیوں کی نشاندہی کرتا ہے۔

ملک پر اس صورتحال کے اثرات انتہائی خطرناک ہیں۔ نوجوان وہ ستون ہیں جن پر کسی بھی ملک کا مستقبل قائم ہوتا ہے، اور اگر وہی کمزور ہو جائیں تو عمارت کبھی مضبوط نہیں رہ سکتی۔ مایوس نوجوان ملک کی سیاست سے بے زار ہو جاتے ہیں، وہ ووٹ دینے یا سماجی تبدیلی کے عمل سے خود کو الگ کر لیتے ہیں۔ نتیجتاً معاشرہ جمود کا شکار ہو جاتا ہے، جہاں صرف پرانے چہرے اور فرسودہ نظام چلتا رہتا ہے۔ جب کسی قوم کے نوجوان خواب دیکھنا چھوڑ دیتے ہیں، تو وہ قوم ترقی کی دوڑ میں ہمیشہ پیچھے رہ جاتی ہے۔ ہمارے ہاں تعلیم کے میدان میں نصاب تو پرانا ہے ہی، مگر سوچنے اور سوال کرنے کی حوصلہ شکنی نے نوجوانوں کو غلامانہ ذہنیت میں دھکیل دیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ میڈیا اور سوشل میڈیا نے بھی نوجوانوں کے اندر ایک مصنوعی دنیا پیدا کر دی ہے جہاں وہ خود کو دوسروں سے کمتر سمجھنے لگے ہیں۔ انہیں لگتا ہے کہ شاید کامیابی کا راستہ صرف باہر جانے میں ہے، یا کسی طاقتور کے ساتھ تعلق بنانے میں ہے۔ یہ سوچ اس بات کی علامت ہے کہ نوجوانوں نے نظام پر سے اعتبار کھو دیا ہے۔ اگر ایک نسل اپنے ملک کے نظام سے اعتبار کھو دے تو یہ اس ملک کی بقا کے لیے خطرہ بن جاتا ہے، کیونکہ ترقی کا پہلا قدم یقین اور اعتماد ہوتا ہے، اور جب یہی دو چیزیں ختم ہو جائیں تو قوم اپنی روح کھو دیتی ہے۔

اختتامیہ میں یہی کہا جا سکتا ہے کہ نوجوانوں کی یہ پریشانی صرف ان کی ذاتی نہیں بلکہ قومی المیہ ہے۔ اگر ایک معاشرہ اپنے نوجوانوں کو انصاف، روزگار، تعلیم اور عزت نہیں دے سکتا تو وہ اپنے مستقبل سے ہاتھ دھو بیٹھتا ہے۔ ضرورت اس امر کی ہے کہ ریاست اور سماج دونوں نوجوانوں کی حقیقی ضرورتوں کو پہچانیں۔ انہیں محض وعدوں سے نہیں بلکہ عملی اقدامات سے یقین دلایا جائے کہ یہ ملک ان کا اپنا ہے، یہاں قابلیت کو مقام ملتا ہے، یہاں عزت صرف دولت یا تعلقات سے نہیں بلکہ محنت سے ملتی ہے۔ حکومت کو تعلیمی اصلاحات، شفاف روزگار کے مواقع اور میرٹ پر مبنی نظام کو ترجیح دینا ہوگی۔ میڈیا کو بھی منفی اور مصنوعی کامیابی کے تصورات کے بجائے محنت، کردار اور علم کی اہمیت اجاگر کرنی ہوگی۔ اگر ہم نے آج اپنے نوجوانوں کو واپس امید نہ دی تو کل یہ ملک صرف زمین کا ایک ٹکڑا رہ جائے گا، قوم نہیں۔ لیکن اگر ہم نے سچائی، انصاف اور مواقع کی بنیاد پر ایک نیا نظام بنایا تو یہی نوجوان اس ملک کو دنیا کے نقشے پر عزت، وقار اور ترقی کی بلندیوں تک لے جائیں گے۔ نوجوانوں کو امید، اعتماد اور موقع دینا ہی اس ملک کو بچانے کا واحد راستہ ہے۔

#نوجوان #پاکستان #مایوسی #تعلیم #روزگار #معاشرتی_نظام #اصلاحات  #امید #قوم_کا_مستقبل