گوجر خان (عامر وزیر ملک ) گوجرخان شہر میں چوری ڈکیتی اور اسٹریٹ کرائمز میں اضافہ پولیس نے چوروں ڈاکوؤں کو کھلی چھٹی دے دی ۔ شہریوں میں خوف و ہراس پولیس کسی ایک واردات کا بھی سراغ نہیں لگا سکی ۔ اعلی پولیس احکام کی مسلسل خاموشی معنی خیز ہے جبکہ منتخب ارکانِ اسمبلی کا بھی اپنے حلقہ میں امن و امان کے حوالے سے بگڑتی ہوئی صورتحال پر نوٹس نہ لینا سمجھ سے بالاتر ہے ۔ تفصیلات کے مطابق گوجرخان شہر میں آئے روز چوری ڈکیتی کی مسلسل اوربڑھتی ہوئی وارداتوں سے عوام اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کرنے لگے ہیں اب تک موٹر سائیکل گاڑیاں چوری اور لوٹ مار کی درجنوں وارداتوں میں شہری بھاری مالی نقصان اٹھا چکے ہیں جبکہ ڈاکوؤں سے مزاحمت پر متعدد افراد زخمی بھی ہو چکے ہیں ۔ گلی محلوں میں روزانہ وارداتیں ہوتی ہیں لٹنے والوں کی اکثریت پولیس اسٹیشن کا رخ نہیں کرتی کیونکہ انہیں علم ہوتا ہے کہ حاصل وصول کچھ نہیں ہونا الٹا پولیس کے ناز نخروں پر مزید رقم خرچ کرنے پڑی گی ۔ گزشتہ شب بھی عقبی ملک شاپ کے مالک عاصم کو گرڈ سٹیشن کے قریب گن پوائنٹ پر لوٹ لیا گیا ۔ پولیس کی اس ضمن میں مسلسل خاموشی اور کاروائ نہ ہونے پر بہت سے سوالات جنم لے رہے ہیں گوجرخان پولیس چوروں ڈاکوؤں کے ساتھ منشیات فروشوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کے خلاف بھی کارروائی سے گریزاں کیوں ہے ۔ آئس ۔ہئروین ۔شراب چرس کی خرید وفروخت و فروخت کا دھندا بھی بلا روک ٹوک دھڑلے کے ساتھ جاری ہے ۔منشیات کی آسانی کے ساتھ دستیابی کا اندازہ اس بات سے بھی بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ دوسروں شہر وں سے اسکے عادی افراد گوجرخان کا رخ کرتے ہیں پولیس کے اعلیٰ حکام نے تو اپنے پیٹی بھائیوں کا دفاع تو کرنا سمجھ میں آتا ہے مقامی ارکان اسمبلی کی بھی اس سنگین مسلے پر لب کشائی نہ کرنا بھی انکی کارکردگی ظاہر کرتاہے ۔ارکان اسمبلی اپنے حلقہ میں فرض شناس اور اچھی شہرت کے حامل افسران تعینات نہیں کرا سکتے یا انکی کوئی سنتا ہی نہیں ۔ ایم این اے راجہ پرویز اشرف صاحب اسمبلی میں گوجرخان کے مختلف مسائل کے حوالے سے بولتے تو ہیں انہیں چاہیے کہ گوجر خان میں آئے روز ہونے والی سنگین وارداتوں پر بھی قومی اسمبلی میں ایک تقریر کر دیں شاہد انکی تقریر سے ہی پولیس احکام کی آنکھیں کھل جائیں
190