100

گروپ بندی ن لیگ کہوٹہ کو لے ڈوبے گی

اصغر کیانی
پنڈی پوسٹ ڈاٹ پی کے ‘کہوٹہ

کہوٹہ کی دس یونین کونسلوں اور میونسپل کمیٹی میں بلدیاتی انتخابات ہو چکے جبکہ یونین کونسل بیور اور کھول میں عدالتی احکامات کی وجہ سے الیکشن ملتوی ہوئے۔تحصیل کہوٹہ میں کئی سالوں سے مسلم لیگ ن دو گروپوں میں تقسیم ہے

اعلیٰ قیادت کو بھی اس چیز کا بخوبی علم ہے مگر اس کے باوجود کسی نے اس پر توجہ نہ دی یہی وجہ ہے کہ بڑے الیکشن میں بھی اختلافات کھل کو سامنے آگئے اور ایم پی اے راجہ محمد علی کو کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا ۔الیکشن جیتنے کی بعد راجہ محمد علی نے بحیثیت ایم پی اے اپنے حلقہ میں ترقیاتی کاموں میں کوئی کسر اٹھا نہ رکھی گوکہ ہر شخص کو راضی کرنا مشکل ہے مگر انہوں نے حلقہ پی پی IIمیں اربوں کے ترقیاتی کام کرائے اور ہر ماہ باقاعدہ کہوٹہ میں کھلی کچہری لگا کر لوگوں کے مسائل سن کر ان کو حل کیا مگر اس کے باوجود کہوٹہ میں گروپ بندی ختم نہ ہوسکی ۔مقامی قیادت دو حصوں میں بٹ جانے سے جہاں پارٹی کا ناتلافی نقصان پہنچا وہاں اس پسماندہ علاقے کے عوام کے مسائل بھی حل نہ ہوسکے۔حالیہ بلدیاتی الیکشن میں بھی مسلم لیگ ن تحصیل کہوٹہ میں خاطر خواہ کامیابی حاصل نہ کرسکی جس کی وجہ ہر یونین کونسل میں مسلم لیگ ن کے دونوں گروپوں کے امیدوار آمنے سامنے تھے اور پارٹی کے قائدین کی پالیسی تھی کہ جہاں سنگل امیدوار ہے وہاں ٹکٹ دیا جائے اور جہاں دو امیدوار ہیں وہاں اوپن الیکشن لڑاجائے کیونکہ ایم این اے اور ایم پی اے کسی ایک کو ٹکٹ دے کر دوسرے کی مخالفت مول نہ لینا چاہتے تھے حالانکہ پارٹی کو چاہیے تھا کہ وہ ٹکٹ جاری کرے تاکہ کوئی بھی دوسرا امیدوار خلاف ورزی نہ کرسکے اور جو کرے پارٹی اس سے جواب طلب کرے مگر ایسا نہ ہوسکا جس کی وجہ سے مسلم لیگ ن بھرپور کامیابی حاصل کرنے میں ناکام رہی۔گوکہ تقریباً سات یونین کونسلوں میں مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے کامیاب ہوئے چاہے وہ آزاد لڑے یا کسی گروپ کی طرف سے مگر مسلم لیگ کے ٹکٹ پر نہ تھے گو کہ یہ الیکشن زیادہ تر برادری ازم اور گروپ بندی پر لڑے جاتے ہیں مگر پھر بھی مسلم لیگ ن کے قائدین کو اس مسئلے پر ضرور سوچنا ہوگا ورنہ اگلے آنے والے الیکشن میں حالات مزید خراب ہونگے اور کارکنوں اور ورکروں کے جذبات مجروح ہونگے اور فائدہ تیسری قوت اٹھائے گی اسکے علاوہ دیگر حلقوں کی بانسبت اس حلقے میں مسلم لیگ ن کے کارکنوں اور ورکروں کی نہ تو حوصلہ افزائی کی گئی اور نہ ہی حکومت ہونے کے باوجود نوجوانوں کو روزگار مل سکا۔وفاقی وزیر پٹرولیم و گیس شاہد خاقان عباسی کو اس پر خصوصی توجہ دینی چاہیے اور اس حلقہ میں پڑھے لکھے نوجوانوں کو ترجیحی بنیادوں پر روزگار دینے کے لیے اقدامات کرنے چاہیے مگر افسوس کہ ان کے ساتھ لپٹی مقامی قیادت بھی بے حس ہو گئی ہے جب حکومت نہ تھی تو لوگ انتظار میں تھے کہ ہمارے حکومت آئے گی تو نوکریاں ملیں گی مگر ایسا نہ ہوگا۔بہر حال تحصیل کہوٹہ میں اس مرتبہ پرانے لوگوں کو عوام نے اکثریت سے مسترد کر دیا ہے۔یونین کونسل مواڑہ میں میجر(ر)عبدالرؤف راجہ نے چیئرمین کا الیکشن جیت لیا اس طرح یوسی دوبیرن خورد سے پہلی دفعہ الیکشن لڑنے والے راجہ ظفر بگہاروی نے میدان مار لیا ۔یوسی دکھالی سے کئی دفعہ ناظم رہنے والے راجہ محمد صدیق ہار گئے جبکہ راجہ شوکت چیئرمین منتخب ہوئے۔اسی طرح یوسی کھڈیوٹ میں بھی نیا چہرہ سجاد احمد ستی کامیاب ہوئے یوسی ہوتھلہ میں راجہ مشتاق اور دیگر امیدوار ہار گئے۔راجہ عامر مظہر نے کامیابی حاصل کی اسی طرح تقریباً اسی فیصد نئے لوگ منتخب ہوئے جہاں بلدیاتی الیکشن میں سوائے ایک دو جگہوں کے حالات پرامن رہے وہاں امیدواران نے الیکشن کمیشن کے احکامات کی دھجیاں بکھیر دی گئی مگر کسی جگہ بھی کوئی ایکشن نہ ہوا ہزاروں کی خلاف ورزی اخراجات کی خلاف ورزی اور ووٹوں کی خریدوفروخت کا سلسلہ بھی جاری رہا اس کے بعد بھی ضلعی چیئرمین اور وائس چیئر مین کے لیے جوڑ توڑ جاری ہیں۔میونسپل کمیٹی کہوٹہ کی 14سیٹوں پر الیکشن مکمل ہو گئے یہاں پر زیادہ تو آزاد امیدوار کامیاب ہوئے ہیں مسلم لیگ ن نے میونسپل کمیٹی میں بھی کوئی خاص کامیابی حاصل نہ کی یہاں پر بھی صرف ضابطہ اخلاق کی کھلی خلاف ورزی کی گئی بلکہ پیسے کا بے دریغ استعمال کیا گیا کئی مرتبہ ریٹرننگ افسران کو شکایات کرنے کے باوجود کوئی اقدامات نہ کیے گئے ۔ووٹر لسٹوں میں ردوبدل کے علاوہ دیگر علاقوں سے سینکڑوں ووٹ کا اندراج کرایا گیا جس کی وجہ سے کئی وارڈز میں مینڈیٹ چوری کیا گیا بہر حال اب چیئرمین شپ کے لیے توڑ جوڑ کا سلسلہ جاری ہے۔ ابھی تک کوئی بھی گروپ اپنی اکثریت ظاہر نہ کر سکا ۔پیپلز پارٹی تحصیل کہوٹہ کے صدر جنہوں نے پارٹی ٹکٹ کے بجائے الفتح گروپ نے نام سے کامیابی حاصل کی ان کے پانچ کونسلرز کامیاب ہوئے جبکہ مسلم لیگ ن کے راجہ سعید احمد ایڈووکیٹ نے کامیابی حاصل کی ۔قاضی اخلاف احمد کھٹڑ،قاضی عبدالقیوم،زرین شاہ، راجہ فیصل، راجہ ظہور اکبر،ملک غلام مرتضیٰ نے آزاد حیثیت سے الیکشن لڑا جبکہ راجہ وحید احمد جوکہ تحریک انصاف کے تحصیل صدر ہیں نے میدان مار لیا۔جبکہ جماعت اسلامی کے ملک عبدالرؤف نے بھی کامیابی حاصل کی راجہ ظہور اکبر اور آصف ربانی قریشی چیئرمین شپ کے لیے توڑ جوڑ کر رہے ہیں جبکہ قاضی برادران اور ملک برادران اس وقت خاصی اہمیت اختیار کر گئے ہیں ۔چیئرمین شپ کے الیکشن کب ہوں گے اور ان کو اختیارات کب ملیں گے چیئرمین ان دونوں میں سے ہوگا یا کوئی تیسری قوت سامنے آئے گی چند روز میں پتہ چل جائے گا۔عوام نے اس نئے بلدیاتی الیکشن کے حوالے سے کامیاب ہونے والے امیدواران سے بہت امیدیں وابستہ کر رکھی ہیں کیونکہ کہوٹہ کے شہری کروڑوں روپے ٹیکس دینے کے باوجود بنیادی سہولیات سے محروم ہیں سابق تحصیل ناظم راجہ طارق محمود مرتضیٰ کے دور میں 22کروڑ روپے کا واٹر سپلائی منصوبہ شروع کیا گیا اور ان کے جانے کے بعد سات سال گزرنے کے باوجود یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا ۔محکمہ پبلک ہیلتھ اور ٹھیکیدار کی ملی بھگت سے کروڑوں روپے کرپشن کی نظر ہوگئے اور آج بھی لوگ گندہ پانی پینے پر مجبور ہیں،آج تک نہ کوئی لائن پچھائی گئی اور نہ ہی کسی کو کنکشن دیئے
گئے ۔محلہ چھنی،ادوالہ،آڑہ ،فاروق کالونی ،گریڈ اور دیگر علاقے آج بھی صاف پانی،سٹریٹ لائٹس اور صفائی کے نظام سے محروم ہیں۔ اس کے علاوہ اس شہر میں کئی اور مسائل ہیں جن کو حل کرنا اب منتخب عوامی نمائندوں کا کام ہے اس علاقے کے وزیر گیس و پٹرولیم ہونے کے باجود کہوٹہ کے شہری گیس کی سہولت سے محروم ہیں گیس کی لوڈ شیڈنگ کی وجہ سے کئی حادثات رونماء ہو چکے ہیں جس کی وجہ سے کروڑوں کا نقصان ہوا کئی قیمتی جانیں گئی جب تک برادری ازم سے ہٹ کر میرٹ پر لوگوں کو منتخب نہ کیا جائے گا اس وقت تک اس علاقے کے لوگ مسائل میں جکڑے رہیں گے اگر ہم چند سال قبل بننے والی تحصیل کلر سیداں اور کوٹلی ستیاں کا موازنہ کریں تو ہمیں معلوم ہو جائے کہ ہم کتنے پیچھے ہیں اگر چوہدری نثار اس حلقے میں انقلاب لا سکتے ہیں تو کیا وجہ ہے کہ اس علاقے کے ایم پی ایز اور ایم این ایز اور سنیٹر مسائل حل نہ کرسکے اگر کلر سیداں سے پنڈی ایئر کنڈیشن بسیں چل سکتی ہیں تو کہوٹہ تا پنڈی کیوں نہیں چل سکتی۔اگر وہاں بائی پاس اور موٹر وے بن سکتی ہے تو اس ایٹمی تحصیل کے لوگوں نے کیا جرم کیا ہے ؟ہماری سڑکوں کے لیے اگر فنڈز منظور ہو بھی جائیں تو ٹھیکیدار نے خرد برد کر دیئے کوئی پوچھنے والا نہیں اور نتیجہ یہ نکلا کہ سڑکیں کھنڈرات کا منظر پیش کر رہی ہیں۔امید ہے کہ مسلم لیگ ن کے قائدین اس حلقہ پر توجہ دیں گے اور کہوٹہ کے لیے میگا پراجیکٹ حاصل کریں گے اس کے علاوہ مسلم لیگ ن کے اختلافات ختم کر کے اس کو متحد کرنا ہوگا بصورت دیگر آئندہ آنے والے الیکشن میں حالات مزید خراب ہونے کا اندیشہ ہے۔

 

Back to Conversion Tool

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں