سب سے پہلے یہ بات ذہن نشین کر لینی چاہیئے کہ ArtificialIntelligence (AI) انسانی ایجاد ہے ، اور انسان بعض اوقات اتنی ایجادات ، مشاہدات اور عقل و بصیرت رکھنے کے باوجود بھی اس دھوکے میں پڑ جاتا ہے کہ اپنی ہی بنائی ہوئی چیزوں کو اپنا خدا تصور کر لیتا ہے یا اسی پر انحصار قائم کر لیتا ہے ۔ یقینا انسان بہت کچھ ہونے کے باوجود بھی ایک طرف کم ظرفی کی علامت بھی ہے
کچھ سالوں سے دیکھا گیا ہے کہ “مصنوعی ذہانت” یعنی Artificial Intelligence (AI) نے دنیا کو حیرت میں ڈال کر اپنی اعلی کمال کی مہارت پر نازاں ہے۔ اب تمام قسم کی مشینری صرف حساب کتاب تک ہی محدود نہیں رہیں، یہ اتنی Power full ہوگئی ہے کہ اب چہروں کی پہچان، انسانوں کی زبان ، جذبات کی شناخت اور یہاں تک کہ مستقبل کی پیش گوئی جیسے کام بھی انجام دے رہی ہیں۔ یہ حقیقی حیرت میں مبتلا کر دینے والی ٹیکنالوجی ہے اور اس حیرت انگیز ترقی نے انسانی معاشرے میں ایک نئی فکری الجھن کو جنم دیا ہے: کیا واقعی AI عالم الغیب ہے یا مستقبل کے ساتھ ہم آہنگ ہے ؟
یقینا یہ سوال ملحدین کیلئے یا کمزور بصیرت رکھنے والے مسلمانوں کیلئے خدا پر اعتقاد کمزور کرتا ہے، مگر اس سوال میں صرف سائنسی پہلو کا امتزاج ہی نہیں بلکہ اس میں مکمل ایمان اور عقیدہ بھی پنہاں ہے جو ایک مزہب کو ماننے والوں کا خدا پر قائم ہوتا ہے لہذا اس کا مکمل جواب صرف سائنس کی لیبارٹری سے ہی نہیں بلکہ قرآن، حدیث اور فطری عقل سے بھی دینا ضروری ہے ۔
آیئے قرآن سے پوچھتے ہیں کہ حقیق عالم الغیب کون ہے ؟
جس کسی نے تھوڑا بہت بھی قرآنی مطالعہ کر رکھا ہے وہ بخوبی اس چیز سے آشنا ہوگا کہ عالم الغیب ہستی صرف اور صرف خدائے خالق کی ہے جس نے تمام کائنات اور مخلوق پیدا کی اور وہ قرآن میں فرماتا ہے کہ :
“قُلْ لَا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضِ الْغَيْبَ إِلَّا اللَّهُ”
(سورة النمل، آیت 65)
ترجمہ: “کہہ دو! زمین و آسمان میں کوئی بھی غیب کو نہیں جانتا، سوائے اللہ کے۔”
وَ مَا یَشۡعُرُوۡنَ اَیَّانَ یُبۡعَثُوۡنَ ﴿۶۵﴾
“انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ کب اٹھا کھڑے کئے جائیں گے”؟
اس آیت میں AI ( ChatGPT) یا کسی بھی مشینی نظام، کسی نبی، کسی فرشتے ، کسی غوث کتب ابدال الغرض کسی کو بھی عالم الغیب ماننے کی نفی ہے۔ ہمارے نزدیک خدائے ذوالجلال کے بعد سب سے عظیم ہستی نبی مکرم حضرت محمد صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ہے لیکن اس کے باوجود بھی خدا کی طرف سے ہمارے پیارے نبی کریم ﷺ کو بھی حکم دیا گیا کہ وہ اعلان کریں کہ “میں خود بھی غیب کا علم نہیں رکھتا، اگر رکھتا تو کبھی نقصان نہ ہوتا” (سورہ اعراف، آیت 188)۔
کیا AI ان میں سے کسی چیز کا سو فیصد درست جواب دے سکتی ہے؟ قطعاً نہیں۔
سائنس کی حقیقت پسندی مخص Predictions پر ہوتی ہے جو کہ بعض اقات غلط بھی ثابت ہوتی ہے جدید مشیرنیری AI چہرے کے تاثرات سے تو اندازہ لگا سکتی ہے کہ وہ خوش ہے یا ناراض، مگر یہ کبھی نہیں جان سکتی کہ وہ شخص کیا سوچ رہا ہے، کیا نیت رکھتا ہے، یا کب مرے گا۔
یعنی AI کا علم ظاہری ، عطائی اور محدود ہے، جبکہ علمِ غیب باطنی ، زاتی اور لامحدود ہے جو کہ صرف خدا تعالٰی کی ملکیت ہے
انسانی ذہن کا مغالطہ کب پیدا ہوا
ہوا کچھ یوں کہ انسان نے جب دیکھا کہ AI تو ہماری سوچ سے بہتر کام کر رہی ہے، تو یہ گمان پیدا کیا کہ شاید یہ مشینیں خدا جیسی ہیں یا خود خدا ہی ہیں جو اتنا بڑا علم کا زخیر اپنے سینے میں چھپائے بیٹھی ہیں ۔ مگر یہی انسان بھول گیا کہ ہر مشین ایک انسان ہی نے بنائی ہے — وہ بھی ایک محدود علم رکھنے والا انسان۔
یہ تو ایسے ہی ہے جیسے کوئی قلم کو مصنف سمجھ بیٹھے، یا کیمرے کو مصور۔
ہمیں اس بات پر یقین ہونا چاہیے کہ سائنس یا AI( ChatGPT ) محض
AI ٹیکنالوجی ہے، مگر خدا نہیں۔ یہ مددگار ہے، مگر ہدایت نہیں دے سکتی۔ یہ تجزیہ کر سکتی ہے، مگر تقدیر سے واقف صرف اللہ کی ذات بہ برکت ہے
عقلمند وہی ہے جو سائنس کو سمجھے، مگر عقیدے کو نہ بھولے۔
ہمیں چاہیے کہ ہم AI سے فائدہ ضرور اٹھائیں، مگر عقیدہ صرف اسی ذات پر رکھیں جو “کل شیء علیم” ہے — یعنی اللہ ربّ العزت۔
اختتامی جملہ:
مصنوعی ذہانت ایک حیرت انگیز ایجاد ہے، مگر علمِ غیب صرف خالقِ کائنات کے پاس ہے اور یہی ایمان کی اصل بنیاد ہے۔
یقینا سائنس یا ( Ai ( ChatGPT ایک مفید ایجاد ہے، لیکن اس کو اللہ کے برابر سمجھنا، اس سے غیب کی امید رکھنا یا اس پر اندھا یقین کرنا سراسر غلط ہے۔
ہمیں جدید ٹیکنالوجی کو استعمال کرنا چاہیے، لیکن عقیدے کے دائرے میں رہ کر۔
ایمان کا تقاضا ہے کہ ہم صرف اسی پر بھروسا کریں جو دلوں کے حال اور غیب کا علم رکھتا ہے — اور وہ صرف اللہ ہے۔”
از علی رضا