کہوٹہ میں مافیا متحرک‘حکومتی ادارے خاموش تماشائی

تحریر ارسلان کیانی
تحصیل کہوٹہ جو کسی زمانے میں ضلع راولپنڈی کی سب سے بڑی تحصیل کہلاتی تھی، اسے کم کر کے پہلے کلر سیداں اور پھر کوٹلی ستیاں کو تحصیل کا درجہ دیا گیا۔ کہوٹہ، جو ایک ایٹمی تحصیل اور باب کشمیر کے نام سے مشہور ہے، اس میں کروٹ ہائیڈر پاور پروجیکٹس بھی موجود ہے۔ عوام نے اپنی جان و مال کی قربانیاں دے کر اپنی زمینیں وقف کیں اور پاکستان کو ایٹمی قوت بنانے میں اہم کردار ادا کیا، جس کی بدولت آج پاکستان دنیا میں آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرتا ہے اور دشمنوں میں ہیبت کے پنجے گاڑے ہوئے ہے۔اس تحصیل نےجرنیل اور سیاستدان پیدا کیے، لیکن اٹھتر سال گزرنے کے باوجود کہوٹہ بنیادی سہولیات سے محروم ہے جبکہ اس کی بننے والی تحصیلیں ترقی کی راہوں پر گامزن ہیں۔ جدید اسپتال، کالجز، کھیلوں کے میدان، بہترین سڑکیں اور دیگر سہولیات وہاں موجود ہیں، مگر کہوٹہ میں نہ حکومت ظاہر ہوتی ہے نہ اپوزیشن۔
سابق صدر پی ٹی آئی راجا خورشید احمد ستی اور جماعت اسلامی کے رہنما ابرار حسین عباسی نے کہا کہ دریائے راوی اور چناب میں بااثر افراد نے پانی کی قدرتی گزرگاہوں کو بند کر دیا جس سے پنجاب، سندھ اور دیگر علاقوں میں سیلاب آیا اور لاکھوں لوگ بے گھر ہوئے، فصلیں اور کاروبار تباہ ہوئے۔ اس عمل میں سیاستدان‘ انتظامیہ اور دیگر ادارے شامل ہیں۔
تحصیل کہوٹہ میں ٹمبر مافیا جنگلات کی کٹائی میں مصروف ہے، قبضہ مافیا محکمہ مال اور پولیس کی ملی بھگت سے سرکاری اراضی پر قابض ہے۔ وفاق، پنجاب اور ضلع کونسل کی سینکڑوں کنال زمین مافیا نے قبضہ کر رکھی ہے۔ ندی نالے اور تالاب بند ہونے سے قیمتی جانیں ضائع ہوئیں۔ سیوریج نہ ہونے کی وجہ سے بارش کا پانی گھروں، مساجد اور دکانوں میں داخل ہوتا ہے۔اس غیر قانونی تعمیرات کے خلاف اسسٹنٹ کمشنر اور منتخب نمائندے ایکشن لینے کے بجائے حوصلہ افزائی کرتے ہیں۔ اٹھارہ کروڑ کی واٹر سپلائی اور آٹھ کروڑ کا سیوریج منصوبہ کرپشن کی نذر ہو گیا۔ بیالیس کروڑ کا واٹر سپلائی منصوبہ بھی ٹھیکیداروں، انجینئرز اور مقامی قیادت کی ناکامی سے کرپشن کی لپیٹ میں آیا۔ ادارے کرپشن کا گڑھ بن چکے ہیں۔میاں نواز شریف نے موٹروے، جدید اسپتال اور یونیورسٹی کا وعدہ کیا مگر کچھ نہ ہوا۔ سابق وزیراعظم نے کہوٹہ پنڈی روڈ کا افتتاح کیا مگر پندرہ ارب کا منصوبہ آٹھ سالوں میں مکمل نہ ہو سکا۔ یونیورسٹی اور چالیس سالہ کامرس کالج بھی نہیں بنا۔ بورڈ آف گورنر کے تحت چند افراد نے مفادات حاصل کیے مگر عوام محروم ہیں۔ایم سی کہوٹہ کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے، ملازمین کروڑوں کی کرپشن کرتے ہیں، ٹھیکیداروں کی مدد سے فراڈ ہوتا ہے۔ کلاس فور ملازمین غیر قانونی طور پر اختیارات حاصل کیے ہوئے ہیں اور جرمانے عائد کرتے ہیں۔ شہر اندھیرے میں ہے، صرف چند سٹریٹ لائٹس موجود ہیں۔
ٹی ایچ کیو اسپتال میں اپنی مرضی کی کرپشن اور پرائیویٹ مافیا کے باعث سہولیات کا فقدان ہے۔ سرجن، نہ او ٹی، ڈیجیٹل ایکسرے نہ الٹراساونڈ وافر ادویات اور کھلے ہوئے غیر قانونی کلینک مریضوں کو لوٹتے ہیں۔ بڑے اسپتالوں میں بغیر ڈگری کے ڈاکٹر اور نرسنگ عملہ کام کر رہے ہیں۔محکمہ ہیلتھ کی ملی بھگت سے دو نمبر ادوویات کی فروخت جعلی کلینکوں کی بھرمار ہے۔ ضلعی راولپنڈی کی واحد تحصیل کہوٹہ میں پہلے سرکاری سکولوں کو نجی کر دیا گیا، پھر تقریباً آٹھ بی ایچ یوز اور اب تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کو بھی نجی مافیا اور بزنس مینوں کی ملی بھگت سے فروخت کیا جا رہا ہے تاکہ غریبوں کا خون نچوڑا جا سکے۔ وہاں چند ڈیلیوری کے آپریشن ہوتے ہیں، باقی مریض من پسند نجی کلینک میں بھیجے
جاتے ہیں۔عوامی نمائندے اور اپوزیشن خاموش تماشائی ہیں، انتظامیہ اور محکمہ صحت بڑے لوگوں پر ہاتھ ڈالنے کی بجائے چھوٹے تاجروں پر چالان کر کے فوٹو سیشن کرتے ہیں۔کئی جگہوں پر، خاص طور پر لاری اڈے پر میونسپل کمیٹی کی ملی بھگت سے کئی سٹینڈ ختم کر کے ریڑھیاں، موٹر سائیکل، سبزی والی گاڑیاں لگا دی گئی ہیں، جن سے ماہانہ ہزاروں روپے وصول کیے جاتے ہیں۔ میونسپل کمیٹی کہوٹہ کرپشن کا گڑھ بن چکی ہے۔ میلاد، چودہ اگست، چھ ستمبر کے پروگرامز کے ذریعے لاکھوں کروڑوں روپے کے بل بنا کر کرپشن کی جاتی ہے جبکہ کوئی پوچھنے والا نہیں۔ اختساب کا نظام بالکل نہیں ہے اور اعلیٰ افسران مدہوش ہیں سابقہ صدر راجہ خورشید احمد ستی اور دیگر نے مطالبہ کیا ہے کہ تھانہ کہوٹہ، محکمہ مال، واپڈااور خاص طور پر میونسپل کمیٹی کی کرپشن کے خلاف شفاف انکوائری کی جائے۔ تحصیل ہیڈکوارٹر ہسپتال کو فروخت کرنے کی بجائے اپ گریڈ کیا جائے تاکہ عوام کو بہتر سہولیات مل سکیں۔ موٹروے کا جو کام روکا گیا تھا، فوری شروع کیا جائے۔ پنڈی روڈ اور بائی پاس کی تعمیر جلد مکمل کی جائے اور لوگوں کی زمینوں اور گھروں کا معاوضہ دیا جائے۔ سرکاری زمینیں واگزار کروا کر سٹیڈیم، یونیورسٹی اور دیگر ادارے بنائے جائیں۔ اپوزیشن کو چاہیے کہ وہ عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کرے اور منشیات، چوری ڈکیتی، مداخلت اور کرپشن کا خاتمہ کرے کیونکہ یہ وقت کی سب سے بڑی ضرورت ہے۔