195

کہوٹہ میں تعلیمی انقلاب کا اہم سنگِ میل

تحصیل کہوٹہ جو پاکستان کی جوہری طاقت کو اپنے سینے میں دبائے ہوئے ہے‘دارالحکومت اسلام آباد سے 35 کلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔ یہ علاقہ اپنی زرخیز زمین اور سر سبز و شاداب پہاڑی سلسلے کی بدولت بے پناہ دلکشی کا آئینہ دار ہے یوں اس کی زرخیزی و شادابی اذہان پر بھی اپنا اثر نقش کرتی نظر آتی ہے اور یہ دھرتی مستقبل کے معماروں کے ذریعے ملک و ملت کی ترقی و خوشحالی میں اہم کردار ادا کررہی ہے۔ تعلیمی میدان میں مختلف اداروں نے کہوٹہ کے باسیوں کو شعور اور آنے والی نسل کو علم و آگاہی سے روشناس کرایا ان میں ایک قابلِ ذکر نام ”انڈس کالج کہوٹہ“ہے جو تمام مقامی تعلیمی اداروں میں نمایاں علمی و عملی خصوصیات کا حامل ہے۔

یہ ایک ایسا ادارہ ہے جس نے قلیل وقت میں ترقی کی وہ منازل طے کیں جن کی مثال کہوٹہ کی تاریخ میں نہیں ملتی۔ اس ادارے کے بانیوں نے خطہ پوٹھوہار کو عظیم علمی و ادبی درسگاہ فراہم کی، جس پر وہ خراج تحسین کے مستحق ہیں بقول جالب:
اٹھائیں لاکھ دیواریں طلوعِ سحر تو ہو گی
یہ شب کے پاسبان کب تک نہ ہم کو راستہ دیں گے
ہمارے ذہن میں آزاد مستقبل کا نقشہ ہے
زمیں کے ذرے ذرے کا مقدر جگمگا دیں گے

جناب ڈاکٹر ملک ضیاء، پروفیسر ادریس صاحب اور محترم غوری صاحب نے انڈس گروپ آف کالجز کہوٹہ کی صورت میں جس طرح اس خطے کو تعلیمی انقلاب کی راہ دکھائی وہ قابل ستائش ہے۔ انڈس کالج کہوٹہ اپنے بانیان‘پرنسپل ملک عنایت‘ وائس پرنسپل حسن ظہیر راجا اور مینجمنٹ ٹیم کی انتھک محنت سے HEC سے منظور شدہ ادرہ بن گیا۔راقم کو ادارے سے منسلک ہوئے محض تین ماہ ہوئے ہیں

لیکن اس مختصر دورانیے میں اس ادارے نے ذہن پر ایسے علمی و عملی تاثرات مرتب کیے ہیں جنھیں دیکھتے ہوئے یہ بات کرنا قطعاً غلط نہ ہو گا کہ مستقبل قریب میں یہ ادارہ ضلع راولپنڈی بلکہ راولپنڈی ڈویژن کے چند بہترین اداروں میں شمار کیا جانے لگے گا۔انڈس کالج کہوٹہ کی مسلسل جدوجہد اور طلبا و والدین کے اعتماد سے سیشن (2023.2025) میں تحصیل بھر میں انٹر کے سب سے زیادہ داخلے اِسی ادارے کے حصے میں آئے ہیں جو اس ادارے کی کامیابی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں