204

کوٹلی ستیاں کے بے باک نوجوان

طاہر ستی
3فروری 2018 سوات سپورٹس سیٹڈیم میں ہونیوالے خودکش دھماکے میں 3 افسران کے ساتھ 11 سپاہی بھی تھے جن میں شہیدوں کی سرزمین کوٹلی ستیاں کی یوسی دھیرکوٹ ستیاں کا نڈر اور جانباز سپاہی ضافت حسین ستی بھی موجود تھا ضافت ستی کے والد نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ مجھے اپنے بیٹے کی شہادت پر فخر ہے ہماری ارض ستیاں نے ہمیشہ سے نڈر اور جانباز بیٹے وطن کو دیے ہیں دہشتگردوں کی بزدلانہ کاروائیاں ہماری جستجو میں ایک انچ بھی کمی نہیں لاسکتی ضافت حسین ستی نے زندگی کی ابھی 26 بہاریں دیکھی تھی دل میں بے شمار ارمان لیے ابھی منزل کی طرف ابھی چلا ہی تھا کہ دہشتگردی جیسے ناپاک عزائم نے بہادر بیٹے ضافت ستی سے کئی ارمان چھین لیے اور 3 فروری کو شہادت جیسے عظیم رتبے پر فائز ہوگیا17 مئی 2009 کو کوٹلی ستیاں یوسی کرور سے کیپٹن بلال ظفر شھید نے اپنی پاک دھرتی کی خاطر جان کا نذرانہ پیش کیا کپیٹن بلال ظفر شھید کی ماں نے قوم کی ماؤں سے کیا خوب کہا کہ ہمارے پاس ایک نہیں ہزاروں بلال ہیں وطن کیلئے اپنے بلال کو قربان کرنا ہوگا اور جس وقت دس ہزار بلال سر پہ کفن باندھے سرحدوں کی طرف دوڑ پڑیں گے تو دنیا کی کوئی طاقت انھیں روک نہیں سکتی سلام ہے ایسی ماؤں کو جس ملک کے بیٹے کی ایسی عظیم مائیں ہوں انکو کون شکست دے سکتا ہے ارض ستیاں کے شہدا کا ذکر کرتے ہوئے اگر ارسلان عالم ستی کا ذکر نہ کیا جائے تو یہ بھلا نہ ہوگاارسلان عالم ستی ماں باپ کا اکلوتا بیٹا اور تین بہنوں کا بھائی تھا ارسلان عالم ستی نے 22 ستمبر کو سوشل میڈیا پر اپنے ایک دوست سے بات کرتے ہوئے یہ کہا کہ ہمیں تو بس گولی کا انتظار ہے بھائی شہادت کا رتبہ لیکر گھر آؤنگابس یہی اسکی آخری گفتگو تھی 23 ستمبر 2017 کو نوجوان لفٹینٹ ارسلان عالم ستی بہادری اور جرات کا مظاہرہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کیانوجوان لفٹینٹ ارسلان عالم ستی کا تعلق یوسی گہل سے تھا آپ نے زندگی کی صرف 22 بہاریں ہی دیکھی تھی ارسلان عالم ستی ماں باپ کا اکلوتا بیٹا تھا اسکی جدائی کا صدمہ بوڑھا باپ نہ برداشت کرسکا اور دو ماہ کے بعد باپ بھی دنیا سے چل بساحوالدار محمد عرفان ستی شہید نے بھی بہادری اور جرات مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے سوات میں دہشتگردوں کی بارودی سرنگ کا نشانہ بنیں
ہمارا خون بھی شامل ہے تزئین گلستان میں
چمن میں جب بہار آئے تو ہمیں بھی یاد کرلینا
اس بات میں کوئی رتی برابر گنجائش نہیں کے پاکستان کی حرمت اور دفاع میں ملک خداداد کے ہر کونے اور چَپے چَپے تھر کے ریگستانوں سے لیکر شمالی علاقے کے گلستانوں تک, فاٹا کے قبائلی علاقے سے گلگت سکردو کی وادیوں اور چٹانوں تک قوم,ملک,سلطنت کے پاسباں وطن کی آبیاری میں قربانیوں کی داستان رقم کرنے میں کوشاں رہے, لیکن یہ دعوی چڑھتے سورج اور ڈھلتی شاموں کے ساتھ باوثوق عیاں ہے کہ خطہ کوہسار کے غیور باسیوں نے ریاست کی بنیادوں کو مضبوط و مستحکم بنانے اور دفاع سے سرکوبی کی لکیر کھنچنے میں سکیورٹی فورسیز اور بالخصوص آرمی کے لیے اپنی خدمات اور معاونت کو یقینی بنایا…ارض ستیاں اور ملحقہ پہاڑوں کے دامن میں قیام پزیر باسی حب الوطنی کے جذبے
سے سرشار اس خاک وطن پر اپنی جانیں قربان کرتے رہے. ایک طرف وطن کی حرمت کے متوالے دشمن پر کاری نقب لگائے سینہ سُپر کروا کر شہادت کے تاج سے روشن لحد تک جا پہنچے اور دوسری طرف اقتدار کی بھوک میں لتھڑی اشرافیہ کی طاقتیں دشمنان ملت سے قربتیں پالتی رہی.شہیدوں اور غازیوں کی سر زمین ارض ستیاں اور دیگر ملک کی جغرافیائی حدود سے ریاست پاکستان کے رکھوالے جن کے قلب و ذہن کے انگ انگ میں رچی محبت تجدید عہد کی ضامن بنی وہ تُربت ،کوئٹہ اور بابل اسلام سندھ کے ریگستانوں کی تپتی دھوپ سے لیکر سکردو, گلگت اور سیاچن نقطہ انجماد میں یکسوئی سے دشمن کو تُگنی کا ناچ نچواتے رہے.. پگلتے گلیشیئرز اور گرتے برفانی تودوں میں وہ دشمن کی گھات لگائے خاک وطن پر توپوں کے وار اپنے کشادہ سینے پر لیتے رہے تو دوسری طرف سیسیلئن مافیا کے علمبردار مری کی یخ بستہ دیدنی فضاوُں میں سجن جندال سے ملنے سے اپنی وفا شناسی اور مراسم کے واشگاف ثبوت دیتے رہے ارض ستیاں میں عظمت شنید شہادتوں کی داستان ہر گھر سے ہر گاوُں تک اور پھر بنی نوع انسان کی خاکساری کا پیغام دیتے قبرستان تک اپنی وقعت و جدت رکھتی ہے جس پر جملوں کی تان یا الفاظوں کے نگینوں میں طوالت بخشی جائے تو قارئین کو پڑھنے کی زحمت ہوگی..
ان قربانیوں کی عظمت بھری عکس بندی کے ساتھ نہ جانے اس علاقے سے یا کسی فرد واحد سے کونسی لغزش سرزد ہوئی جسکی پاداش میں اشرافیہ اور عرصہ طویل سے منتخب ہوتے سیاسی پنڈتوں نے محرومی کی اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے کہ آج یہاں شہدا کے ورثاء اور باسی کھڑے ہوکر سڑک,پانی,بجلی,صحت کی سہولیات اور بنیادی ضروریات کا مطالبہ کرتے ہیں.
مرے احباب کہتے ہیں یہی عیب ہے مجھ میں
سرے دیوار لکھتا ہوں پس دیوار کے قصے

Back to Conversion Tool

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں