طاہر ستی/کسی دانشور نے علاقے کی ترقی کے محرکات بیان کرتے ہوئے ذرائع آمدورفت و ٹیکنالوجی کو لازم قرار دیا ہے تحصیل کوٹلی ستیاں کو چار اطراف سے ابتر حالت کی دم توڑتی سڑکیں مری ‘کشمیر اور راولپنڈی, اسلام آباد کے ساتھ ملاتی ہیں سب سے ذیادہ ٹریفک کھنہ پل سے شروع ہونے والی لہتراڑ روڈ جوکہ کلیاڑی موڑ تک خطہ کوہسار کی حدود کو بہتے دریا جہلم اور باغ راولاکوٹ تک ملاتی کشمیر کے لوگ بھی کچھ شکایات کے ساتھ اس روڈ کو کثرت سے استعمال کرتے ہیں روڈ کی حالت کوٹلی ستیاں مرکز کے بعد ناگفتہ بہ ہے بارہا اس روڈ کا کام شروع ہوا لیکن شدید طوالت اختیار کرگیا فنڈز کے گھپلے اور ٹھیکداروں کے رولے نے اس روڈ کو لٹکا کے تباہی کی نہج تک پہنچا دیا , پچھلے دور حکومت کی آخری ہچکیوں میں اس کو ا±کھاڑ کر پہلے سے بھی ملیا میٹ کردیا گیا کچھ منٹ کی گھڑیوں کا سفر ذلالت کے ساتھ گھنٹوں کی مسافت میں بدل گیا . تبدیلی سرکار کے نمائندے دوسری تحصیلوں کے ساتھ ارض ستیاں کی پسماندگی بنیادی سہولیات کے فقدان کا منجن اونے پونے داموں بیچ کو سادہ لوح لوگوں میں پذیرائی بٹورتے رہے کہوٹی کلیاڑی روڈ کی گتھی نہ سلجھنے کے ساتھ لسکوٹلی ڈھانڈہ‘ وگہل ‘ دنوئی چھجانہ ‘ لوہر کوٹلی بدنیاں ‘بن سیری ملوٹ ستیاں کے ملحقہ علاقوں کی لنکس روڈز صاحب اقتدار احباب کی کارکردگی پرکلنک ہے . ممبر پنجاب اسمبلی محترمہ سمابیہ طاہر ستی کے آبائی گاو¿ں بھن بلاوڑہ روڈ پر کام کئی ماہ سے بند محترمہ نے علم کے باوجود آنکھیں بند کیے ہوئے صرف سوشل میڈیا پر سلفیوں کی بھرمار کررہی ہیں سڑکوں کا نظام حالیہ بارشوں کیوجہ سے تباہ حال ٹرانسپورٹرز کا کہنا ہے کہ ان روڈز پر گدھا گاڑی چلانا بھی ناممکن ہے ایم پی اے میجر لطاسب ستی سیاحتی مقام بنانے سے پہلے حلقے کے بنیادی کاموں پر توجہ دیں نیومری دھیرکوٹ ستیاں روڈز تری ڈا‘ روڈز بھی کھنڈرات اور لاوارث کا منظر پیش کررہی ہیں کوٹلی ستیاں کے مختلف روٹس پر چلنے والے ٹرانسپورٹر کاذکر کیا جائے تو من مانے کرائے آئے روز لڑائی جھگڑا اوورلوڈنگ انکا معمول بن چکا ہے ابھی تک سی پی او راولپنڈی کی کھلی کچہری کے احکا ما ت کے باوجود سرکا ری کرا یہ نا مہ جا ری نہ ہو سکا۔ وگہل بھن بلاوڑہ، ملو ٹ ستیا ں برج بیا گہ سمیت دیگر رو ٹس پر چلنے والے ٹرا نسپو ٹرز نے خودساختہ کرایوں میں اضافہ کردیاجس سے مسافروں کے ساتھ آئے روز ناخوشگوار واقعات پیش آتے رہتے ہیں متعد د مسافروں نے میڈیا کیساتھ گفتگو کر تے ہو ئے بتایا کہ سولہ سیٹر پاس گاڑی میں پچیس سے زائد مسافروں کو ٹھونس کر لوگوں کی آزمائش کا کڑا امتحان لیا جاتا ہے یہی نہیں بلکہ کو ٹلی ستیاں کا واحد ٹرانسپورٹ کا نظا م جہاں سیڑھی اور چھت پر سجاوٹ کے طور پر پندرہ بیس سے لوگوں کے صبر و استقلال کا امتحان لیا جاتا ہے لوکل سواریوں کیساتھ بدتمیزی‘ زائد کرایہ وصولی انکا معمول بن چکا ہے اس وقت کوئی سرکاری کرایہ نامہ کسی بھی گاڑی میں موجود نہیں ہے پٹرول و ڈیزل صرف 5 روپے مہنگا ہوتا ہے تو یہ 30 روپے فی سواری کرایہ بڑھا دیا جاتا ہے گاڑیوں کی چھتیں مسافروں سے بھری دیکھ کر بھی کوئی خاطر خواہ ایکشن نہیں لیا جا تا. ٹرانسپورٹ نظام میں بہتری کیلئے , یہاں کے معروف ٹرانسپورٹر اور عوامی شخصیت پہاپا شکیل نے علاقے کا درد رکھتے ہوئے بارہا ٹرانسپورٹ اور حالیہ ڈائیوو سروس کا آغاز کیا لیکن لوگوں کے مسائل حل نہ ہوئے ۔گزشتہ کئی دہائیوں سے بِنا کسی قوائد ضوابط سے بے سکونی کے عالم میں چلتا یہ ٹرانسپورٹ کا نظام لوگوں کے ذہنوں میں سوال اور اختلافات رکھتا ہے ٹوریسٹ سپاٹ کے ساتھ علاقے میں اگر تفریحی مقامات بنائے بھی جائیں جب روڈذ کو فعال یا نہیں کیا جائے گا تو سیاح کی آمد میں تیزی یا علاقے کی پروموشن ممکن نہیں۔
137