بابراورنگزیب چوہدری
پنجاب اسمبلی کے انتخابات وقت پر ہوتے ہیں کہ نہیں اسکا فیصلہ تو نہیں ہو پایا مگر موجودہ سیاسی صورتحال سے یہی لگ رہا کہ انتخابات ابھی نہیں ہونگے مگر پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب اسمبلی کے انتخابات کے لیے اپنے امیدواروں کا اعلان کر دیا کس حلقے سے کونسا امیدوار سامنے آئے گا اسکا فیصلہ آنے کے بعد امیدواروں نے بھی کمر کس لی اور اپنی الیکشن کمپین زور و شور سے شروع کر دی اگر ہم راولپنڈی کی بات کریں تو یہاں پر زیادہ تر ٹکٹ 2018 کے انتخابات میں جیتنے والے امیدواروں کو دیے گئے ٹکٹوں کی تقسیم پر پارٹی چیئرمین عمران خان کو بہت سے لوگوں نے درخواستیں دی جسکے بعد انھوں نے راولپنڈی کی تین نشستوں پر نظر ثانی کے بعد امیدواروں سے ٹکٹ واپس لے کر نئے امیدواروں کو ٹکٹ جاری کیے جن حلقوں میں ٹکٹ واپس کیے گئے ان میں حلقہ پی پی 7 ، حلقہ پی پی 10 اور حلقہ پی پی 11 شامل ہے حالانکہ باقی حلقوں کی طرح سے دیکھا جائے تو حلقہ پی پی 11 یہاں پر بھی پہلے ٹکٹ سابق ایم پی اے چوہدری عدنان کو دیا گیا تھا جنھوں نے 2018 کے عام انتخابات میں تحریک انصاف کے ٹکٹ پر الیکشن لڑ کر سیٹ اپنے نام کی تھی لیکن اب نظرثانی کے بعد دوبارہ ٹکٹ کا فیصلہ ہوا تو پارٹی نے ان سے ٹکٹ لے کر عارف عباسی کو دے دیا اسی طرح پی پی 7 میں بھی ضمنی الیکشن میں مسلم لیگ ن کے امیدوار کو ٹف ٹائم دینے والے کرنل (ر) شبیر اعوان جنھوں نے 65 ہزار سے زائد ووٹ لیا کو ٹکٹ دیا گیا تھا مگر بعد میں انکا ٹکٹ کینسل کر کے طارق مرتضی ستی کو دے دیا گیا اگر ہم بات کریں حلقہ پی پی دس کی تو یہاں پر دلچسپ صورتحال دیکھنے میں آئی یہاں ایک نئی خاتون امیدوار خواتین ونگ کی نائب صدر طیبہ ابراہیم کو ٹکٹ جاری کیا گیا مگر انکو ٹکٹ جاری کرنے پر یہاں کے امیدواروں نے شکایات کے انبار لگا دیے جس کے بعد پارٹی نے یہاں سے 2013 میں ایم این اے کے امیدوار جنکو 2018 میں نظر انداز کیا گیا تھا کرنل اجمل صابر راجہ کو ٹکٹ جاری کر دیا اگر ہم حلقہ دس کی سیاسی صورتحال پر بات کریں تو یہ وہ واحد حلقہ جس پر ری ویو کے بعد نئے امیدوار کو ٹکٹ ملنے پر پر حلقے میں موجود تمام الیکشن لڑنے کے خواہشمند امیدوار تھے انھوں نے خاموشی اختیار کرتے ہوئے انکا ساتھ دینے کا اعلان کیا اس حلقہ پی پی دس کی سیاسی صورتحال دیکھیں تو اس حلقے سے 2018 کے عام انتخابات میں سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے آزاد حیثیت میں الیکشن جیتا تھا جبکہ ماضی میں بھی اس حلقے سے مسلم لیگ ن الیکشن جیتی رہی ہے مگر اب کرنل اجمل صابر راجہ کو ٹکٹ ملنے کے بعد اس حلقے میں دلچسپ صورتحال دیکھنے کو آرہی ہے کیونکہ اس حلقے میں تحریک انصاف کی آپس میں بہت زیادہ دھڑے بندی تھی اور بہت سے لوگ الیکشن لڑنے کے خواہشمند تھے ماضی میں بھی یہاں سے الیکشن ہارنے کی بڑی وجہ یہی تھی کہ تحریک انصاف کے تین امیدواروں نے الیکشن میں حصہ لیا جس سے انکے ووٹ تقیسم ہوئے اور فائدہ دوسرا امیدوار لے گیا اب بھی اس حلقے میں یہی صورتحال نظر آرہی تھی اور جب یہاں سے ٹکٹ خاتون امیدوار طیبہ ابراہیم کو ملا تو بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ تحریک انصاف یہ نشست ہار چکی ہے اور یہاں سے مسلم لیگ ن یا چوہدری نثار علی خان دوبارہ الیکشن جیتنے میں کامیاب ہوجائیں گے مگر اب دوبارہ نظر ثانی کے بعد نئے امیدوار کرنل اجمل صابر راجہ کو ٹکٹ ملا تو صورتحال یکسر مخلتف دکھائی دے رہی ہے کیونکہ اس حلقے میں انکے مخالف ایک مضبوط دھڑا سابق وفاقی وزیر غلام سرور خان کا تھا جنکا اپنا امیدوار چوہدری افضل پڑیال تھا جنھوں نے گزشتہ چار سال سے الیکشن کمپین چلائی ہوئی تھی اور حلقے میں نظر بھی آتے اور بظاہر یہی لگ رہا تھا کہ شاید ٹکٹ انکو ملے گا کیونکہ انکی حمایت غلام سرور خان کر رہے تھے مگر اب کرنل اجمل صابر راجہ کو ٹکٹ ملنے کے بعد سمجھا جارہا تھا وہ آزاد حیثیت میں الیکشن لڑیں گے مگر یہاں سے نہ صرف غلام سرور خان بلکہ چوہدری افضل پڑیال نے بھی اپنے کاغذات نامزدگی واپس لے لیے ہیں اور پارٹی کا فیصلہ مانتے ہوئے کرنل اجمل صابر راجہ کی حمایت کرنے کا اعلان بھی کر دیا ہے اسی سلسلے کی کڑی کہ غلام سرور خان سے امیدوار برائے ایم پی اے کرنل اجمل صابر راجہ کی انکے گھر ملاقات ہوئی جہاں انھوں نے متحد ہو کر اس حلقے میں الیکشن لڑنے کا فیصلہ کیا ہے جس کے بعد اس حلقے کا سیاسی منظر نامہ یکسر بدل گیا ہے انکی آپس کی ناراضگی ختم ہونے سے نہ صرف تحریک انصاف صوبائی اسمبلی کی نشست پر بلکہ قومی اسمبلی کی نشست پر بھی بہت مضبوط ہوجائے گی اور یہ یہاں سے اپنے مخالف کو ٹف ٹائم دیں گے اسی حلقے میں تحریک انصاف کے دیگر امیدوار جن میں پہلے کی ٹکٹ ہولڈر طیبہ ابراہیم نے بھی پارٹی فیصلہ تسلیم کرتے ہوئے کرنل اجمل صابر راجہ کی حمایت کا اعلان کیا ہے اسی طرح سے دیگر امیدوار جن میں ماضی میں آزاد حیثیت سے الیکشن لڑنے والے چوہدری میر افضل اور راجہ عبدالوحید قاسم شامل ہیں نے بھی بظاہر یہی لگ رہا کہ کرنل اجمل صابر راجہ کی حمایت کرنی ہے اور انکے حق میں دستبردار ہوجانا ہے اگر ایسا ہوتا تو اس سے یہاں تحریک انصاف کی پوزیشن مذید مضبوط ہوجائے گی اور تحریک انصاف صوبائی اسمبلی کی نشست کے ساتھ ساتھ قومی اسمبلی کی نشست پر بھی جیتنے کی پوزیشن میں آجائے گی اب دیکھیں آگے کیا ہوتا یہ اتحاد کب تک برقرار رہتا اور انکے مخالفین اس اتحاد کو کیسے ناکام کرتے یہ تو وقت ہی بتائے گا مگر انکا یوں متحد ہونا انکے مخالفین کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے