آج ہمارے پاس نہایت عظیم مہمان مہینہ تشریف آور ہو چکا ہے جس میں جنت کے دروازے کھول دیے جاتے ہیں جہنم کے دروازے بند کر دیے جاتے ہیں شیا طین کو قید کر دیا جا تا ہے ہر نیکی کا ثواب بڑھا دیا جاتا ہے اس مہینہ کی ہر رات اعلان کیا جاتا ہے کہ مجھ سے فائدہ اٹھا ؤ یہ مو قع دوبارہ ایک سال بعد آپ کے ہا تھ آئے گا جب ہما رے گھروں میں کوئی مہمان آتا ہے تو ہم ہر طرح کی تیاری کرتے ہیں گھر کو صاف ستھرا کرتے ہیں تاکہ مہمان کو کوئی کو تاہی نظر نہ آئے گو کہ مہمان خود اپنا رزق کھاتا ہے لیکن میزبان کے لیے پر یشانی کا باعث ضرور بنتا ہے لیکن رمضان ایسا مہمان ہے جو دینے آتا ہے ۔اللہ تعالیٰ جن کو تو فیق عطا فر ماتا ہے وہ بہت کچھ سمیٹ لیتے ہیں پچھلے سال کئی لو گ جو ہمارے ساتھ نماز ،روزوں میں شریک تھے اور آج قبرستان کا حصہ بن چکے ہیں کیا پتہ کہ اگلا رمضان ہمارے نصیب میں بھی ہو گا کہ نہیں۔ اس لیے آئے ہوئے مہینے کا بھر پور فائدہ اٹھانے کی کوشش کریں۔اس مبار ک مہینے میں ہمیں اپنی زندگی ،صحت اور جوانی میں فرصت کو غنیمت جان کر اپنے سارے گناہوں سے سچی توبہ کرنی چاہیے اور ہماے ذمے جو واجبات ہیں ان کی صحیح طریقہ سے ادائیگی یقینی بنائی جائے۔تما قسم کی مکروہات سے بچنے کی پو ری کو شش کرنی چاہیے۔پانچ وقت کی نماز اور دیگر فرائض کی ادائیگی کو یقینی بنانا چاہیے ۔براے کاموں سے اجتناب کرنا چاہیے ۔ قرآن کریم کی تلاوت کا ایک مستقل وقت مقرر کرنا چاہیے ہر فرض نماز کے بعد چند آیات کی تلاوت کو معمول بنالیں کیونکہ یہ مہینہ قرآن کا مہینہ ہے ۔معاشرتی روابت اور حقوق پر خاص طور پر دھیان دینا چا ہیے ۔اگر آپ کے ذمے کوئی قرض یا کسی اور قسم کا دعویٰ ہے تو اسے دور کریں اور تصفیہ کرنے کی کوشش کریں ۔قیامت کے روز وہ شخص بڑا بد نصیب ہوگا جس نے روزے بھی رکھے زکوۃ بھی ادا کی لیکن اس کے اوپر لوگوں کی طرف سے دعووں کا ایک انبار ہو گا یا کسی کو گالی دی ہو گی کسی کو بے عزت و بے آبرو کیا ہو گا ۔لہذ ااس کی ایک ایک نیکی لے کر دعویداروں کو دی جائے گی ۔جب اس کی نیکیاں ختم ہو جائیں گی اور دعویدار باقی رہ جائیں گے تو دعویداروں کے گناہ اس شخص کے سر پر رکھ دیے جائیں گے اور پھر اسے جہنم رسید کر دیا جائے گا اس لیے اس سال رمضان شریف کی قدر کرتے ہوئے اپنے اوپر آس پاس کے لو گوں کی طر ف سے کیے جانے والے اعتراضات دو کریں اور یہ عزم کر لیں کہ اپنی زبان کی حفاظت کریں گے اور لڑائی جھگڑوں بد کلامی اور چغل خوری سے دو ر رہیں گے اور کسی شخص کو کوئی تکلیف نہیں پہنچائیں گے اوراپنے والدین اور بہن بھائیوں،رشتہ داروں ،ہمسائیوں اور دوستوں اور اپنے مسلمان بھائیوں کا حق بمطابق شریعت ادا کریں گے اور نہ صرف رمضان میں بلکہ اپنی پوری زند گی اللہ تعالیٰ کے احکام کے مطابق بسر کریں گے ۔اس مبارک مہینے میں اپنے سلوک اور کردار پر دھیان دیں،اپنے آپ کو حسن اخلاق کا پیکر بنائیں ،رذائل اخلاق سے دوری اختیا کریں اور اچھے اخلاق کے حامل لو گوں کے پاس بیٹھ کر ان کی خو بیاں اپنے اند ر پیدا کرنے کی کوشش کریں ۔اپنے آپ کو اللہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ کرنے کا عادی بنائیں کہ رمضان مواخات وغم خواری کا مہینہ ہے ۔ہمارے پیارے نبی حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم یوں بھی سخی تھے تا ہم رمضان شریف میں تیز ہوا سے بھی زیادہ سخی اور فیاض بن جاتے تھے ۔اس لیے اللہ تعالیٰ نے جس قدر بھی دے رکھا ہے اس میں سے غرباء و مساکین کے لیے ضرور نکالیں،اور حسب استطاعت روزہ داروں کو افطار بھی کروائیں کہ اس کا اتنا ہی اجر ملتا ہے جتنا کہ روزہ رکھنے والے کو ملتا ہے (ترمذی)رمضان کے فیوض و برکات سے خاطر خواہ مستفید ہونے کے لیے چو بیس گھنٹے کے اوقات کی منصو بہ بندی کرلیں تاکہ زیادہ سے زیادہ وقت اللہ کی عبادت میں صرف ہو اور اسے پورے نظم و ضبط اور پابندی سے بجا لانے کی کو شش کریں ۔اللہ تعالیٰ عزو جل اس رمضان المبارک کو ہم سب کی بے حساب بخشش کا ذریعہ بنادے ۔
اللہ تعالیٰ ہمیں اس مہمان مہینے میں زیادہ سے زیادہ نیکیاں سمیٹنے کی توفیق عطا فر مائے اور اس مہمان مہینے کی قدر کرنے کی توفیق عطا فرمائے{jcomments on}
175