پوٹھوہار میں مکئی کی فصل دم توڑنے لگی

مکئی قلیل مدت میں تیزی سے بڑھوتری کرنے والی اہم فصل ہے۔ مکئی ملک میں گندم اور چاول کے بعد کاشت کی جانے والی تیسری اہم فصل ہے خطہ پوٹھوہار میں 90 کی دہائی تک مکئی بڑے رقبے پر کاشت کی جاتی رہی ہے تاہم گزرتے وقت کیساتھ اب اسکی کاشت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے یہ فصل خطہ پوٹھوہار میں جولائی کے شروع میں کاشت کی جاتی ہے جو انتہائی کم مدت میں 20 ستمبرتک پک کر تیار ہو جاتی ہے۔
تاہم اگر بارش جون میں پڑ جائے تو جون میں بھی کاشت ممکن ہو جاتی ہے کیونکہ مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ جب بچپن میں ہم بابا غلام بادشاہ سرکار کے عرس کی سالانہ تقریبات میں شرکت کیلئے جاتے تو اسوقت ڈھیرہ خالصہ، نوتھیہ،چھپر کے دیہات میں مکئی کے پودے چار پانچ انچ اُگے ہوتے تھے پہلے وقتوں میں خطہ پوٹھوہار اور بالخصوص تحصیل کلرسیداں و کہوٹہ کے مضافات میں وسیع رقبے پر مکئی کاشت کی جاتی تھی جب چھلی تیار ہو جاتی تو کوئلے پر چھلی کو بھوننے کا خاص اہتمام کیا جاتا تھا گھر کا ایک فرد مرد /عورت کوئلے پر چھلی بھوننے کی زمہ داری نبھاتے تھے خاندان کے سبھی افراد اپنی باری پر بھنی ہوئی چھلی کا انتظار بڑی بے چینی سے کرتے اور بڑے شوق سے کھاتے مکئی کی فصل کٹائی کے بعد چھلیاں اتار کر کچھ دنوں تک انکو دھوپ میں ڈال کر انہیں سوکھایا جاتا تھا جب اچھی طرح سوکھ جاتی تو پھر شام /رات کے وقت گھر کے صحن میں چھلیاں ڈال کر انکے اردگرد چارپائیاں کھڑی کیجاتی تھیں اور باقاعدہ لمبے بھاری بھر ڈنڈے سوٹے لے کر گھر/خاندان کے مرد حضرات ان چھلیوں کو زور زور سے کوٹتے تھے اسوقت تک یہ عمل جاری رہتا جب تک دانے الگ نہ ہو جائیں پھر گھر کی خواتین ان دانوں کو صاف کر کے بوری/ تروڑے میں زخیرہ کر لیتی تھیں پھر دوسرے تیسرے دن کسان بازار میں آڑھتی کی دوکان پر فروخت کر کے حاصل شدہ رقم سے اشیائے ضروریہ خرید لیتے۔
تاہم بعض کسان اس رقم کو گندم کے کھیت کی تیاری بیج اور کھاد وغیرہ کی خریداری کیلئے محفوظ کر لیتے تھے مکئی کی کاشت کے دوران برکھا رت یعنی ساون کا مہینہ بھی خوب جم کے برستا تھا ساون کی اس بارش سینہ صرف مکئی کی فصل پر مثبت اثرات مرتب ہوتے بلکہ مکئی کے کھیت میں گھاس وغیرہ بھی اگ آتی تھی جو جانوروں کیلئے بطور چارہ کام آتی تھی بزرگوں کے بقول جوجانور گرمی یا سوکھے کی وجہ سے لاغر یا کمزور ہوتے وہ ساون میں وافر مقدار میں سرسبز چارے کی دستیابی سے تندرست و توانا ہو جاتے تھے بلکہ دودھ کی پیدوار میں بھی اضافہ ہوتا تھا تاہم بارانی علاقوں میں پہلے کی نسبت اب مکئی کی کاشت میں بے پناہ کمی دیکھنے میں آئی ہے۔
کسان کم وقت میں تیار ہونے والی منافع بخش مکئی کی فصل کو کاشت کرنا اب بھول چکے ہیں موجودہ دور میں مکئی کی فصل کاشت کرنے کا عذر یہ پیش کیا جاتا ہے کہ اب مویشی مالکان اپنے مال مویشیوں کو کھلا چھوڑ دیتے ہیں رکھوالی مشکل ہے جسکی وجہ سے مکئی کی فصل اجڑ جاتی ہے اگر کم رقبے پر کاشت ہو گی تو پھر ایسے مسائل پیدا ہونگے پہلے کی طرح کسان ایکا کر کے وسیع رقبے پر مکئی کی فصل کاشت کریں تو پھر تمام مسائل خودبخود ختم ہو جائیں گے آج مشاہدہ کریں مکئی کی فصل کاشت نہ ہونے سے ہر طرف وسیع و عریض کھیتوں میں طرح طرح کی جڑیں بوٹیاں اگی نظر آتی ہیں کھیت ویران پڑے ہیں اس دور میں مکئی کی کاشت سے کھیتوں میں جڑیں بوٹیوں کا نام ونشان نہیں ملتا تھا وتر بھی محفوظ رہتا اور
گندم کیلئے کھیت کی تیاری میں بھی آسانی رہتی اب ان جڑی بوٹیوں کی تلفی کیلئے قیمتی اسپرے والی دوائیاں استعمال کی جاتی ہیں۔
اگر مکئی کی کاشت کی جائے تو کسانوں کو ان اضافی اخراجات سے چھٹکارا مل سکتا ہے گو اب لوگوں کے معاشی حالات بدل چکے ہیں زرائع آمدنی میں اضافہ ہوا ہے جسکی بنا پر زمینیں بنجر پڑ گئی ہیں آباؤ اجداد کی زمینوں کو آباد کرنے کی بجائے اب انہیں فروخت کیاجا رہا ہے اور ان زمینوں پر پرکشش ہاؤسنگ سوسائٹیاں تعمیر ہو رہی ہیں درخت کاٹے جا رہے ہیں حالیہ زرعی زمینوں کو ہاؤسنگ سوسائٹیز میں تبدیل کرنے کا سلسلہ تشویشناک ہے جس سے موسمیاتی تبدیلیاں سر اٹھا رہی ہیں وہ زمینیں جنکو آباد کرنے میں ہمارے بزرگوں کی محنت اور خون پسینہ شامل تھا آج سونا اگلتی زمینوں کو چند روپوں کے عوض سرمایہ داروں کے ہاتھوں فروخت کیا جا رہا ہے
جو ہمارے لیے ایک لمحہ فکریہ ہے خدا راہ ان زمینوں کو فروخت کرنے کی بجائے انہیں آباد کریں محکمہ زراعت کو گندم کی طرح مکئی کی کاشت کو فروغ دینے کیلئے کسانوں کو ترغیب اور مشورے دینے کیلئے ہر یونین کونسل کے دیہات میں باقاعدہ نشست کا بندوست کیا جائے اور بالخصوص مکئی کی فصل کاشت کیلیے کسانوں کو راغب کیا جائے پہلے وقتوں میں مکئی کی روٹی اور سرسوں کا ساگ ہماری دیہی ثقافت کا بنیادی جزو اور مزیدار ڈش تصور کی جاتی تھی تاہم افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ یہ ڈش آج ہمارے دستر خوان کا حصہ نہیں رہی۔

اپنا تبصرہ بھیجیں