انتخابات سے پہلے موجودہ حکومت کی طرف سے بہت بڑے بڑے دعوئے کیے گئے تھے کہ حکومت ملنے کے بعد سب کچھ بدل دیں گے ۔مگر تمام تر دعوے زبانی ثابت ہوئے سوائے دہشت گردی میں کمی کے علاوہ جو کہ فوج کر رہی ہے کوئی بہتری نہیں لائی جاسکی سوائے سڑکیں اور پل بنانے کے عوام کو ریلیف نہیں مل سکا۔بجلی چھ مہینے میں پوری کرنے کا وعدہ اب خواب ہی نظر آتا ہے کیونکہ موسم سرما میں بہتری نہیں آسکی تو پھر آنے کی توقع بھی نہیں کی جاسکتی ۔جس طرف نظر دوڑائی جائے برا حال نظر آتا ہے پنجاب حکومت کی تعلیمی پالیسیاں جو گزشتہ سات آٹھ سال سے بدلتی رہتی ہیں اس کا جائزہ لیں گے کیونکہ پڑھا لکھا پنجاب اور تعلیم سب کیلئے کے نعرے غلط ثابت ہو رہے ہیں یہ بات سبھی جانتے ہیں کہ پاکستان اگر ترقی کی دوڑ میں دوسرے ممالک سے پیچھے ہے تو اس کی سب سے بڑی وجہ ناخواندگی ہے ۔ حکومت اتنے عرصے سے بہتری لانے کے دعوے کر رہی تھی توا ب لگتا ہے ناکامی پر حکومت نے ہاتھ کھڑے کر لیے اور محکمہ تعلیم کو نجی شعبے کے حوالے کرنے کا فیصلہ کر کے اپنی ناکامی پر مہر ثبت کر دی ہے کیونکہ جب پالیسیاں ناکام ہوں تب ہی ایسے اقدامات کیے جاتے ہیں ۔پانچویں اور آٹھویں بورڈ کے امتحانات لیے جاتے ہیں تو کتنے عرصے تک رزلٹ کا ہی پتا نہیں چلتا کہ رزلٹ کدھر جاتا ہے اور جب آتا ہے تو پاس فیل سسٹم ختم اور سب کو پاس کر دیا جاتا ہے ۔اگر ایسا ہی کرنا ہے تو پھر امتحان لینے کا کیا فائدہ ؟ پیپرز بھی اس طرز کے لیے جاتے جو پانچویں جماعت کے طلباء کی ذہنی استعداد سے بالاتر ہوتے ہیں۔ ۔امتحان اس لیے لیا جاتا ہے کہ بچوں کی سال بھر کی کارکردگی کا جائزہ لیا جاسکے اگر سب طلباء کو پاس ہی کرنا ہے تو پھر پہلی سے لے کر ایم اے تک پاس کر دیں اور حکومت کو تردد نہیں کرنا پڑے گااور پڑھے لکھے پنجاب کا دعویٰ سچ ہوجائے گا۔ایک اور اہم بات جو طلباء کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے وہ ہے اردو اور انگلش میڈیم کے حوالے سے پالیسی حکومت کبھی سرکاری سکولوں میں انگلش میڈیم نصاب چلاتی ہے تو دوسرے سال پھر نصاب اردو میں کر دیا جاتا ہے ۔ساتھ آپشن ہے کہ اردو یا انگلش میڈیم جو بھی رکھنا چاہیں مگر زیادہ تر سرکاری سکولوں میں اردو میڈیم نصاب ہی چلایا جا رہا ہے اور سائنس مضامین بھی اردو میں پڑھائے جا رہے ہیں سرکاری کالجز میں بھی زیادہ تر سرکاری سکولوں سے میٹرک پاس طلباء داخلہ لیتے ہیں لیکن اگر وہ اردو میں سائنس مضامین پڑھ کر میٹرک میں فرسٹ ڈویثرن بھی لے لیتے ہیں تو کالج کی سطح پر ایف ایس سی سائنس مضامین انگلش میں ہونے کی وجہ سے سائنس مضامین میں پاس ہونے کی شرح انتہائی کم ہوتی ہے عرصہ سے آئے روز پالیسیاں بلدتی رہتی ہیں مگر اس جانب کسی نے توجہ نہیں دی اس کے علاوہ انٹر میڈیٹ سطح پر گیارہویں اور بارہویں کلاس کی ارودو کی کتاب میں ایسی ایسی نظمیں ہیں جن کی اس لیول کے اوپر پڑھانے کی کوئی وجہ نظر نہیں آتی نصاب درجہ بدرجہ ترتیب دیا جاتا ہے کہ بچے روز بروز کوئی نئی بات سیکھیں اور ان کی اصلاح ہوسکے پہلی سے دسویں کلاس تک ہر سال نصاب تبدیل ہوتا ہے مگر نئے دور میں نئے رجحانات کے مطابق عرصہ سے انٹر میڈیٹ کے نصاب پر کوئی توجہ نہیں دی گئی اس سطح پر بعض نثری مضامین اور نظموں کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے محترم وزیر اعلیٰ شہباز شریف صاحب سے گزارش ہے کہ سڑکیں پل اور میٹرو چلانے کے ساتھ ساتھ اس جانب بھی توجہ دیں تاکہ نئی نسل کی بہتر تربیت ہوسکے کیونکہ مسلسل پالیسیوں کی تبدیلی اور تجربات کرنے سے بچوں کے مستقبل کے ساتھ کھیلنے کے مترادف ہے اگر بروقت توجہ نہ دی گئی تو پرھے لکھے پنجاب کا نعرہ پھر خواب ہی نظر آئے گا۔{jcomments on}
120