کسی بھی ملکی ترقی میں عوام کا کردار اہمیت کا حامل ہے۔عوام میں انسانیت اور ایمانداری ہے تو وہ ملک ترقی یافتہ ہے۔ مگر بد قسمتی سے پاکستانی عوام کو حکمرانوں کا ظلم نظر آتا ہے اپنا نہیں۔دودھ میں پانی، شہد میں شیرہ،گھی میں کیمیکل، ہلدی میں مصنوعی رنگ،سرخ مرچ میں اینٹوں کا بورا، کالی مرچ میں گھوڑے کا دانہ، جوس میں جعلی رنگ اور فلیورز، چائے کی پتی میں چنے کے چھلکے، آٹے میں ریتی، چنے کے آٹے میں لکڑی کا بھوسہ، پھلوں میں میٹھے انجکشن، سبزیوں پر رنگ، پیٹرول میں گندہ تیل، اسپغول میں سوجی، بچوں کی چیزوں میں
زہر آلود مواد، بڑے گوشت کو پانی لگا کر وزن زیادہ کرنا، بھینس کو دودھ بڑھانے کے ٹیکے لگانا، شوارمے میں مرے ہوئے کتے اور چوہے کا گوشت شامل کرنا۔
شادیوں میں مری ہوئی مرغیوں اور گدھے کا گوشت کھلایا جانا، منرل واٹر میں نلکے کا پانی، مارکیٹ میں جعلی اور کاپی فون، جعلی صابن ، جعلی سرف، جعلی شیمپو مگر سب اصلیٹیگز کے ساتھ، دونمبر ادویات اصلی بینکنگ میں ، ہسپتالوں میں جعلی ڈاکٹرز، بازاروں میں بدنگاہی،امتحانا ت میں نقل، مسلمان لڑکیوں کے ہاتھ میں قرآن کی جگہ فحش رسائل، ناپ تول میں کمی، دوستی میں خودغرضی، محبت میں دھوکہ،ایمان میں منافقت، نوکری میں ناجائزسفارش و رشوت، بجلی میں ہیر اپھیری، بے ریش چہرے،بے نمازی پیشانی، خواتین کے کسے ہوئے اور ننگے لباس، عبایوں میں فیشن، شادی بیاہ پر شراب، مجرے ،فائرنگ اور مردوزن کا اختلاط
، مردہ عورتوں کیساتھ قبروں میں ریپ، موبائل میں فحش تصاویر اورفلمیں، ٹی وی پر ننگے ناچ، بھائی بہنوں میں نفرت، ماں باپ کی عزت میں عدم تکریم، رشتے داروں سے قطع تعلقی، پڑوسیوں سے بدسلوکی، استادوں سے بدتمیزی، بغیر عمل کا علم، مساجد ویران سینما گھر آباد،میاں بیوی میں نفرت، بچوں پر سختی، غربت کی آزمائش میں چوری، امیری میں تکبر، اپنے علم پر غرور، روزی میں حرام، جھوٹ کی بھرمار، ڈکیتی، دھوکہ، راہزنی اور عبادت میں ریاکاری،ایک بے سمت ہجوم، ایک ایسا ریوڑ جو ستر عشروں میں بھی اپنی درست سمت کا تعین نہ کرسکا۔ان تمام باتوں کے بعد محو حیرت ہوں کہ ہم صرف حکمرانوں کو غلط کہتے ہیں ۔ظالم و جابر حکمران کب اور کیوں مسلط ہوتے ہیں؟