بابراورنگزیب چوہدری / میرا اور پنڈی پوسٹ کا ساتھ اتنا پرانا تو نہیں میں نے باقاعدہ پنڈی پوسٹ کے لیے ڈائری 2018 کے الیکشن میں محترم چوہدری عبدالخطیب کے کہنے پر لکھنا شروع کی مگر مجھے یقین نہیں تھا کہ اسکا رسپانس اتنا آئے گا کہ دیکھتے ہی دیکھتے میری علاقائی ڈائری ہر زبان زد عام ہوگئی اور ہر سیاسی پارٹی کے امیدوار نے میری ڈائری کو نہ صرف پڑھا بلکہ اپنی قیمتی آراء بھی دی اور الحمداللہ اس دوران اپنی ڈائری میں کی گئی تمام تر پیشن گوئیاں اور تمام تر تحفظات وقت نے ثابت کیا کہ سب درست ثابت ہوئے جس کے بعد سے آج تک میں باقاعدگی سے پنڈی پوسٹ کے لیے لکھ رہا ہوں اور اسکا حصہ بن گیا میں اپنے قارئین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جو میری ڈائری کو پسند کرتے ہیں اور انکو میری ڈائری کا انتظار رہتا ہے اور ان سب کا بھی بے حد مشکور ہوں جو اپنی قیمتی آراء سے نوازتے ہیں اور جو چند لوگ مجھے تنقید کا نشانہ بناتے ہیں انکا بھی شکریہ کیونکہ انکی وجہ سے ہی میں اپنی قلم میں مزید نکھار لانے کی کوشش کرتا ہوں کسی بھی قافلے کو منزل تک پہنچنے کے لیے دوچیزیں درکار ہوتی ہیں مضبوط حوصلہ اور مخلص ساتھی پنڈی پوسٹ بھی اپنی منزل کی طرف ان ہی دونوں چیزوں کو مضبوطی سے تھامے چل رہا ہے جس کی وجہ سے اسے آٹھ سال کی مدت میں وہ کامیابی ملی جس کا لوگوں کو گمان بھی نہ تھا عوام نے بھی اپنے آزمائے ہوئے حق گو صحافیوں کا اسی طرح ساتھ دیا جو اس سے قبل دیتے آرہے تھے یہ سچ ہے کہ کسی بھی اخبار کی کامیابی اس کے قارئین پر منحصر ہوتی ہے کہ قارئین کے ذوق کے موافق وہ اخبار مواد فراہم کرے پنڈی پوسٹ اور چوہدری عبدالخطیب کا یہ خاصہ رہا ہے کہ انھوں نے اول دن سے ہی علاقائی سطح پر منتشر شیرازے کو اپنی صحافت کے ذریعہ متحد کرنے کی کوشش کی، علاقے کے مسائل کو نہایت ہی بے باکی سے اُٹھایا جس کا یہاں بسنے والے افراد بھی اعتراف کرے گے، ہر دور کی حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر باتیں کیں اور انہیں یہ بتادیا کہ حقیقی صحافت کسے کہتے ہیں۔ اور زرد صحافت کے پروردہ لوگوں کے منہ پر طمانچہ رسید کیا آج ہمیں خوشی ہورہی ہے کہ ہمارا اخبار آٹھ سال کا سفر پورا کررہا ہے جس کے لیے تمام اسٹاف اور خصوصی طور پر چوہدری عبدالخطیب مبارک باد کے مستحق ہیں کہ انھوں نے جس طرح کم سرمائے اور وسائل کی کمی کے باوجود کامیابی سے یہ سفر طے کیا ہے اس کی مثال کم ہی دیکھنے کو ملتی ہے لیکن یہ سچ ہے کہ اخبار کی کامیابیوں میں ہمارے قارئین کا بہت بڑا ہاتھ رہا ہے اگر ان کا تعاون نہ ہوتا تو یقیناً ہم کامیاب نہیں ہوپاتے ہم سلام کرتے ہیں ان قارئین کو جنہوں نے ہمیں تعاون بخشا، علاقے کی خدمت کے لیے وقف اور علاقائی آواز ”پنڈی پوسٹ“ کا ساتھ دیا۔ آئندہ بھی ہماری یہی کوشش رہے گی کہ ہم آپ کی امیدوں پر پورے اتریں، اور آپ کی آواز بن کر ایوانوں میں گونجیں بے باکی اس اخبار کا خاصا ہے اور اس کے لیے ہم اس سے قبل بھی جانے جاتے تھے اور آج تک یہ ثابت کردیا ہے کہ ہمارے پایہ قدم میں لغزش نہیں آئی ہے اور ان شاء اللہ ہم اپنی اس ناتواں آواز کے ذریعہ اس علاقے کی عوام کو اس کے حقوق دلانے کے لیے آواز بلند کرتے رہیں گے کوئی بھی چیز چھوٹی نہیں ہوتی اور ہم نے خود کو کبھی چھوٹا تصور بھی نہیں کیا ہم نے اپنے اہداف ومقاصد بڑے رکھیں اور خدا سے پرامید ہوکر قوم کی خدمات کے لیے خود کو وقف کیا اور اس کی آواز بنے آج ہمیں اس آٹھویں سالگرہ پر اندازہ ہورہا ہے کہ پنڈی پوسٹ واقعی اپنے علاقے کی آواز ہے،نہیں تو راولپنڈی اور اسلام آباد کے سنگم میں ایک اخبار کا مارکیٹ میں آنا اور یوں بے دھڑک ہو کر کام کرنا کسی بھی معجزے سے کم نہ تھا مگر چیف ایڈیٹر کی محنت اور ان سے وابستہ مخلص ساتھیوں کی لگن نے یہ کر دکھایا کہ انسان کا اللہ کی ذات پر کامل ایمان ہو تو کوئی بھی چیز اس کے لیے مشکل نہیں ہوتی۔
142