103

محمد علی اور راجہ صغیر کی منفرد سیاست

عمار یاسر‘ نمائندہ پنڈی پوسٹ

.راجہ محمد علی پی پی 2 سے متعدد بار عوامی نمائندہ منتخب ہونے کا اعزاز رکھتے ہیں.ان کی ذات کے بارے میں بات کروں تو ایک آئیدل شخصیت کہنا بر محل ہو گا.شرافت,عجزوانکساری اور اخلاق ایک معیاری شخصیت کا ضامن ہوتے ہیں.راجہ محمد علی کی شخصیت ان تمام خصائل کی مظہر ہے.آپ کی غیر معمولی تعلیم اور راجہ ظفر الحق سے ملنے والی قابلِ مدح تربیت ہمیشہ آپ کے کردار میں چھلکتی نظر آئی2018ء کے الیکشن میں اس بار واضح تقابل ن لیگ اور پاکستان تحریک انصاف کا ہے.پی پی 2 میں حالات بر عکس ہیںایک طرف راجہ محمد علی جو کہ ن لیگ کے جانشین ہیں عوام میں خاطر خواہ مقبول ہیں اور دوسری جانب آزاد امیدوار راجہ صغیر احمد بھی مداحوں کی ایک بھاری اکثریت رکھتے ہیں.راجہ صغیر مختلف انٹرویوز اور جلسہ جلوسوں میں ن لیگ کی مدح سرائی اور پانامہ کیس پر نواز شریف صاحب کی بھرپور حمایت کرتے دکھائی دیتے ہیں.حالات و شواہد کو مد نظر رکھتے ہو یہ بات پورے وثوق سے کہی جا سکتی ہے کہ جیت کی صورت میں راجہ صغیر احمد ن لیگ میں شمولیت اختیار کرنے پر رضامند ہیں.اس طرح ن لیگ کے دو بڑے حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے.ایک حلقے سے ن لیگ کے دو مقبول امیدوار ہونے کی وجہ سے دوسری پارٹی پاکستان تحریک انصاف کی مذکورہ حلقے میں مقبولیت ماند پڑتی جاتی ہے.راجہ صغیر احمد ن لیگ میں شمولیت اختیار کر سکتے ہیں بصورتِ فتح.یہ حالات کا جائزہ لیتے ہوئے عوامی پیشن گوئی ہے جو کہ ستر فیصد سے زائد حقیقت میں بدلتی دکھائی دیتی ہے.راجہ محمد علی کی سیاست ان کے والد راجہ ظفر الحق کی سیاست کی نمائندگی کرتی ہے.راجہ محمد علی کی سیاست کا آغاز آپ کی سیاست میں آمد اور فتح کا سہرا راجہ ظفر الحق کے سر جاتا ہے.اگر اس بات کو کچھ دیر کے لیے نظر انداز کیا جائے تو راجہ محمد علی کا کامیاب سیاست کرنا ایک سنہرا خواب ہوتا.سیاسی شخصیت کا حلقہ کی عوام سے رابطہ اور نشیب و فراز میں ساتھ کھڑے ہونا کامیاب سیاست کا ایک راز ہے.جس سے محمد علی صاحب کی آشنائی بہت کم ہے.اکثر عوام الناس یہی رونا روتے ہیں.اس تناظر میں سیاسی حریف راجہ صغیر احمد کی سیاست کا جائزہ لیں تو عوامی لیڈر ہونے کے علاوہ اور کوئی خصوصیت نظر نہیں آتی.راجہ صغیر مٹور میں اپنے ڈیرے پر ہفتے کے ساتوں دنوں میں 24 گھنٹے دستیاب ہوتے ہیں صرف اس خصلت کی بنیاد پر عوام کے دلوں پر راج کرتے ہیں.گزشتہ الیکشن میں راجہ محمد علی کو سخت ٹاکرہ دے کر اپنی مقبولیت سے سیاسی حریف کو ششوپنج میں مبتلا کر ڈالا اور اس بار کامیابی کے لیے پر عزم ہیں.راجہ محمد علی کی شخصیت اور سیاست کرپشن,اختیارات کا ناجائز استعمال اور غیر ضروری رعونتِ اقتدار سے پاک ہے.ن لیگ اس وقت کرپشن کے سنگین الزامات میں پھنسی ہوئی ہے مگر راجہ ظفر الحق جو کہ ن لیگ کا دائیاں بازوں ہیں آج تک کسی بھی قسم کی کرپشن میں ملوث ہونے کے الزام سے پاک ہیں.محمد علی صاحب اس معاملے میں بھی بابا کے نقوشِ پاء پر ہیں جو کہ قابلِ داد ہے.ہمارے ہاں بد قسمتی سے یوسی چیئرمین پولیس اسٹیشن پر اجاداری قائم رکھنے کا قائل ہوتا ہے لیکن ایم پی اے صاحب اس تناظر میں بھی سفید کالر ہیں.ترقیاتی کاموں حوالے سے تحصیل کہوٹہ کی عوام علی صاحب اور والد گرامی سے زیادہ مطمئن نہیں ہے.اکثر کی رائے یہ ہے کہ اگر راجہ ظفر الحق اور ایم پی اے راجہ محمد علی چاہیں تو کہوٹہ پیرس کا منظر پیش کر سکتا ہے.پڑوسی تحصیل کلر سیداں میں ترقیاتی امور کہوٹہ کی عوام کو دل شکستہ کرتے ہیں.الیکشن قریب ہیں تب یا شاید کچھ اور وجہ ہے لیکن چار سال کے بعد اب کچھ بہتری آئی ہے اور چھوٹے موٹے منصوبوں پر کام ہو رہا ہے مگر بڑے مسائل جوں کہ توں ہیں.کچھ ذاتی رائے سے اپکو اگاہ کروں تو محمد علی صاحب کرپشن سے پاک با اخلاق شخصیت ہونے کے ساتھ ایک اچھے لیڈر بھی ہو سکتے ہیں اگر تھوڑا قیمتی وقت حلقے کی عوام کی لیے مختص کر پائیں تو.ہماری عوام صرف اپنے لیڈر کو اپنے بیچ اٹھتے بیٹھتے دیکھنا چاہتی ہے.اگر ایم پی اے صاحب اس طرف اپنی توجہ مبذول کریں تو سیاست میں اپنی ایک پہچان بنا سکتے ہیں.فی الحال کی سیاست آپ کے والد کے مرہون منت ہے.اپنے اند قائدانہ صلاحیتوں کو فروغ دیں,بے باک لیڈر اور عوامی لیڈر ہونے میں گر محمد علی صاحب کامیاب ہوتے ہیں تو پی پی 2 میں ان کی سیاست لازوال ہوتی جائے گی اور کامیابی یقینی.مفت مشورہ یہ ہے کہ ایک بیٹھک بنائی جائے کم از کم مہینے میں دو بار وہاں براجمان ہو کر عوامی مسائل سنے جائیں.عام لوگوں سے متصل ہوا جائے شادی بیاہ خوشی غمی پر شرکت یقینی بنائی جائے.اس سے کافی حد تک آپ کی سیاست میں ٹھراؤ آئے گا.پھر بھی تعلیمی قابلیت کرپشن فری ہونا اور اختیارات کے ناجائز استعمال سے گریز آپ کو پی پی 2 کے دیگر امیدواروں سے امتیاز بخشتا ہے.پی پی 2 کے لیے محمد علی ان خصائل کی بنیاد پر ابھی بھی ایک بہتر آپشن ہیں.بحرحال محمد علی صاحب کو اپنے اندر قائدانہ صلاحتیں پیدا کرنے اور عوامی لیڈر ہونے کی اشد ضرورت اپنی جگہ قائم ہے کسی ایک شخص یا چند اقرباء کہ کہنے سے نہیں عوامی لیڈر ہونے کا تاج عوام خود چیخ چیخ کر نمائندے کے سر رکھتی ہے بشرطیکہ وہ حقیقی عوامی نمائندہ ہو.

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں