142

محرم الحرام کی تاریخ

اسلام سے قبل بھی اس ماہ کو انتہائی قابل احترام سمجھاجاتا تھا۔اسلام نے اس کے احترام کوباقی رکھا۔ اس میں جنگ وجدل منع ہے۔ اس کی حرمت کی وجہ سے اسے محرم کہا جاتا ہے محرم الحرام اسلامی سال کا پہلامہینہ ہے اور ان چارمہینوں میں سے ایک ہے جنکی حرمت وعظمت کواللہ نے لکھ دیا اور بیان بھی فرمادیاچنانچہ سورہ توبہ میں ارشاد باری تعالیٰ ہے یقیناً شمارمہینوں میں کتاب الٰہی میں اللہ کے نزدیک بارہ مہینے ہیں جس روز اللہ تعالیٰ نے آسمان وزمین پیداکئے اس میں سے چارمہینے حرمت والے ہیں

۔ حضرت قتادہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں ”حرمت کے مہینوں میں نیک کام کرنے کابہت ثواب ہے توگناہ کاعذاب بھی بہت بڑاہے“ ماہ محرم میں نفلی روزوں کی فضیلت بھی ہے حدیث شریف میں ہے”رمضان المبارک کے بعدبہترین روزے محرم الحرام کے ہیں“ نبی کریم روف الرحیمﷺجب مدینہ منورہ میں تشریف لائے تومعلوم ہواکہ یہود بھی روزہ اس دن رکھتے ہیں

اس پر آپﷺنے ان کی مخالفت کرتے ہوئے فرمایاکہ دس محرم الحرام کے ساتھ یاتو9محرم کایاپھر11محرم کاروزہ رکھ لیاجائے تاکہ ان سے مشابہت اختیارناہویہ بات سمجھ لینی چاہیے کہ جب نبی کریم روف الرحیمﷺیہودسے نیک کام میں بھی مشابہت سے بچنے کاحکم دے رہے ہیں تومسلمانوں کوسوچناچاہیے جب نیک کام میں ان کی مشابہت نہیں اختیارکرسکتے تودیگرافعال میں ان کی پیروی کیسے کی جاسکتی ہے؟
یوم عاشورہ کی تاریخ اگردیکھی جائے تواس سے وابستہ بہت سارے اسلامی وتاریخی واقعات رونما ہوئے جواسلامی تاریخ میں ہمیشہ یادرکھیں جائیں گے جیساکہ اس دن حضرت آدم علیہ السلام کی پیدائش ہوئی حضرت نوح علیہ السلام کی کشتی پہاڑ پر ٹھہر گئی،حضرت یونس علیہ السلام کو اللہ نے مچھلی کے پیٹ سے نجات عطاء فرمائی،حضرت ابراہیم علیہ السلام کوآگ سے نجات دلائی

،حضرت یعقوب علیہ السّلام کواپنے گمشدہ بیٹے حضرت یوسف علیہ السلام سے ملاقات کروائی،حضرت یوسف علیہ السلام اسی دن تخت نشین ہوئے،قوم موسی علیہ السلام نے اسی دن فرعون سے نجات پائی،حضرت سلیمان علیہ السّلام کو بادشاہت عطاء فرمائی،حضرت ایوب علیہ السلام کوشفاء ملی،حضرت ادریس علیہ السلام اورحضرت عیسیٰ علیہ السّلام کواسی دن آسمان پراٹھالیاگیا،اسی دن قیامت قائم کی جائے گی،محرم میں غزوہ خیبرہوا،محرم میں جنگ قادسیہ ہوئی،حضرت عبیدہ بن الجراح کا انتقال بیماری پھیلنے کی وجہ سے ہوا،

محرم میں حضرت عمر بن العاص مصرمیں فاتحانہ انداز میں داخل ہوئے اور اسی دن نواسہ رسولﷺ حضرت حسینؓ نے کلمہ حق بلند کرتے ہوئے اپنی ناناکے دین کی حفاظت میں باطل سے ٹکراتے ہوئے کلمہ حق بلندکرتے ہوئے تلاوت قرآن مجیدکرتے ہوئے پیاس کی شدت سے نڈھال ہوکرتپتے صحرا میں اپنے خاندان کو،گلشن نبوت کے ننھے ننھے پھولوں کوقربان کرتے ہوئے خودبھی جام شہادت نوش فرمایا۔عاشورہ کی فضیلت محرم الحرام کے دیگرایام کی بہ نسبت زیادہ ہے احادیث مبارکہ میں بھی عاشورہ کی فضیلت واردہے حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے اس دن روزے رکھنے کاثواب یہ ہے کہ سال بھرکہ گناہ معاف ہوجاتے ہیں یہ توہوااس ماہ مبارک کاپہلا کام دوسرے نمبرپرعاشورہ کواپنے اہل وعیال پرکھانے پینے یاکسی بھی اعتبار سے وسعت کرنے کی بھی فضیلت ہے حضرت ابوہریرہ اوردیگرصحابہ کرام سے منقول ہے کہ رسول مقبول نے ارشادفرمایاجوشخص عاشورہ کے دن
اپنے گھروالوں پروسعت کرے گا اللہ تعالیٰ پوراسال اس پروسعت عطاء فرمائے گا

اس ماہ میں یکم محرم الحرام کو خلیفہ دوم،عدالت فاروقی کے رہبروراہنما،مرادرسول 22لاکھ مربع میل سے زائدرقبہ پراسلامی پرچم لہرانے والے عظیم قائد،سپہ سالار،عدل وانصاف کے علمبردار سیدنا فاروق اعظم کایوم شہادت ہے جبکہ 10محرم الحرام کونواسہ رسول اکرم،خاتون جنت سیدہ فاطمتہ الزہرا کے لخت جگر،شیرخدا حیدر کرار کے نورنظر،محبوب خدا کے لاڈلے حضرت سیدناحسینؓ کایوم شہادت بھی ہے آپ بہادر،دلیر،جرات مند،متقی پرہیزگار،عبادت گزار،اور سخی تھے آپ خودبھی شہادت کے اعلی رتبہ پر فائز ہو کرجنت کے نوجوانوں کے سردارہیں۔آپ نے اپنے ناناکے دین اسلام کو بچانے کی خاطر اس کی حفاظت کیلئے اپنے تن من دھن کے ساتھ ساتھ اپنے کنبہ قبیلہ خاندان نبوت کی قربانی بھی دی جس میں بڑوں سے لیکر چھوٹے چھوٹے بچے بھی شامل ہیں

اسلامی اور تاریخ کے حوالہ سے بھی اس ماہ کوایک مقام ومرتبہ حاصل ہے لہذااس میں جن کاموں کاحکم دیاگیاہے جو کام رسول اکرم شفیع اعظمﷺنے کئے یاحکم دیا یاپھرجن افعال واعمال پرنواسہ رسول نے اپناسب کچھ قربان کردیاعملی درس دیاانہیں کرناچاہیے اورجوکام خلاف شریعت ہوں جن کے اجروثواب ہرکوئی بھی چیزثابت نہیں یا اسلام میں منع ہیں یاپھرخودساختہ ہیں ان سے اجتناب کرناچاہیے اس میں فرائض واجبات سنن وغیرہ کی پابندی کی جائے صدقہ وصلہ رحمی کوفروغ دیاجائے ہراس کام سے اجتناب کیا جائے جس پرحدیث شریف میں سخت وعیدآئی ہے اس ماہ کے متعلق بہت سارے لوگوں نے ایسے مسائل بھی من گھڑت رائج کئے ہیں

جن کااسلام سے کوئی بھی تعلق نہیں ہے ہمیں دین اسلام سے اللہ کے قرآن مجیدسے نبی کریم روف الرحیمﷺکے مبارک فرامین سے راہنمائی لینی چاہیے کہ جن احکام کاجن مسائل کاحکم دیاگیاہے انہیں اپنانا بھی چاہیے اوران پرعمل بھی کرناچاہیے ناکہ ایسے اعمال ایسے افعال کاسہارالیاجائے جن کا اسلام میں سرے سے ہی وجود نا ہو۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں