ماہ شعبان اور شب براءت کی حقیقت و فضیلت

مولانا اسرار الحق/شعبان قمری یعنی اسلامی سال کا آٹھواں مہینہ ہے اللہ تعالی نے اس مہینے کو بڑی فضیلت عطا فرمائی ہے اس میں شب برات جیسی عظیم رات بھی ہے ماہ شعبان کی اہمیت کا اندازہ اس سے بخوبی لگایا جاسکتا ہے کہ رجب کا مہینہ شروع ہوتا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگتے۔”اللہم بارک لنا فی رجب وشعبان وبلغنا رمضان”ترجمہ! “اے اللہ ہمارے لیے رجب اور شعبان کے مہینے میں برکت عطا فرما اور ہمیں رمضان تک پہنچا”(کتاب الدعاء للطبرانی)۔ماہ شعبان ماہ رمضان کی تمہید ہے۔ماہ شعبان کے متصل بعد ہی رمضان المبارک کا نہایت ہی بابرکت مہینہ ہے جس کے لئے شعبان میں تیاری کا بہترین موقع میسر آتا ہے اور رمضان میں خوب سے خوب تر ہے عبادت کرنے کی پہلے ہی سے عادت ہو جاتی ہے گویا کہ یہ مہینہ ماہ رمضان کی تمہید ہے ماہ شعبان میں عبادت کا اہتمام اس لیے بھی ہونا چاہیے تا کہ ماہ رمضان میں عبادات کرنے کی سہولت رہے اور ماہ رمضان کے فضائل و برکات سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔ماہ شعبان کے اعمال. شعبان کے مہینے کی فضیلت و اہمیت کا تقاضہ یہ ہے کہ اس میں عبادت کا خوب اہتمام کیا جائے یہ عبادات دن میں بھی ادا کی جا سکتی ہے اور رات میں بھی۔ اس کے لیے کوئی وقت یا تاریخ خاص نہیں ھے اور نہ ہی اس کے لئے کوئی خاص عبادت مقرر ہے بلکہ ہر شخص اپنی وسعت کے مطابق پورے مہینے کے شب و روز میں موقع محل کے اعتبار سے جس قدر نوافل ، ذکر ، تلاوت ، دعاوں اور روزوں کا اہتمام کر سکتا ہے یہ بڑی فضیلت کی بات ہے۔ماہ شعبان کے روزے.ماہ شعبان میں دیگر عبادات کی طرح روزے رکھنے کی بڑی فضیلت ہے کیونکہ اس مہینے میں حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے کثرت سے روزے رکھنا ثابت ہے۔احادیث میں ہے”حضرت اسامہ بن زید رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضوراقدس صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ اےاللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ماہ شعبان میں جس کثرت سے روزے رکھتے ہوئے دیکھا اتنا کسی اور مہینے میں روزے رکھتے ہوئے نہیں دیکھا۔ تو حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ یہ مہینہ جو رجب اور رمضان کے درمیان ہے اس سے لوگ غافل ہوتے ہیں. حالانکہ یہ وہ مہینہ ہے جس میں اللہ تعالی کی بارگاہ میں اعمال پیش کیے جاتے ہیں تو میری خواہش ہے کہ میرے اعمال اس حالت میں پیش کئے جائیں کہ میرا روزہ ہو”(سنن نسائی،2356)ایک روایت میں “حضرت امی عائشہ رضی اللہ تعالی عنہا فرماتی ہیں کہ حضور اقدس صلی اللہ علیہ وسلم ماہِ شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے”(صحیح البخاری،1969)ان دو احادیث سے یہ بات بخوبی واضح ہو جاتی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے شعبان میں کثرت سے روزے رکھا کرتے تھے جس سے شعبان کے روزوں کی فضیلت ثابت ہوتی ہے اس لئے شعبان کا پورا مہینہ کسی بھی دن روزہ رکھا جا سکتا ہے۔چاند کی 13، 14، 15 تاریخوں کو ایام بیض کہا جاتا ہے ان تاریخوں میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم روزے کا اہتمام فرمایا کرتے تھے 15 شعبان کا روزہ اس نیت سے رکھنا باعث اجر ہے۔باقی اس روزہ کی کوئ مستقل فضیلت احادیث میں نہیں ہے۔شب برات کی حقیقت اور فضیلت.ماہ شعبان کی فضیلت کی بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ اس میں شب برات جیسے عظیم الشان رات پائی جاتی ہے یہ پندرھویں شعبان کی رات ہے اور تقریبا دس صحابہ کرام رضوان اللہ علیھم اجمعین سے اس رات کی عبادت کی فضیلت ثابت ہے(اصلاحی خطبات،مفتی تقی عثمانی حفظہ اللہ تعالی،جلد4; 258)دیگر راتوں کی طرح یہ رات بھی مغرب سے ہی شروع ہو جاتی ہے اس رات رحمت خداوندی کی خاص تجلیات آسمان دنیا تک اتر آتی ہیں اس رات کو خصوصی طور پر اللہ تعالی اپنے بندوں پر بخش ، رحمتیں اور برکتیں نازل فرماتا ہے۔بندوں کی دعا قبول کرتا ہے۔ مانگنے والوں کی مرادیں پوری کرتا ہے۔ اور سوالیوں کی جھولیاں بھرتا ہے۔ اس رات سے متعلق اللہ تعالی کی ان خصوصی کرم نوازیوں کا سلسلہ پوری رات جاری رہتا ہے اور صبح صادق پر اختتام پذیر ہوتا ہے۔اس رات اللہ تعالی محض اپنے کرم سے مغفرت کا اعلان فرماتے ہوئے بے شمار بندوں کی بخشش فرما کر ان کو جہنم سے چھٹکارہ عطا فرماتے ہیں۔برات کے معنی نجات پانے کے ہیں چونکہ اس رات اللہ تعالی بہت سے لوگوں کو جہنم سے نجات دیتے ہیں اس لیے اس کو شب برات کہا جاتا ہے۔مغفرت سے محروم چند بد نصیب لوگ.شب برات مغفرت کی عظیم الشان رات ہے لیکن کچھ بد نصیب لوگ ایسے بھی ہیں کہ جو اس عظیم رات بھی بخشش سے محروم ہو جاتے ہیں۔ (معاذاللہ) ایسے بد نصیبوں کا ذکر مختلف احادیث مبارکہ میں وارد ہوا ہے جو مندرجہ ذیل ہیں۔کسی مسلمان کے لئے دل میں بغض اور کینہ رکھنے والا,رشتہ داری توڑنے والا,کسی مسلمان کو ناحق قتل کرنے والا,بدکار مرد اور عورت,شرک اور کفر کرنے والا,والدین کا نافرمان,شراب پینے والا,شب برات کے اعمال و عبادات,شب برات بڑی فضیلت والی رات ہے اس رات امت کے بزرگان دین عبادت کا خصوصی اہتمام فرماتے رہے ہیں اس رات کو عبادت کے لیے جاگنا اجر ثواب کا باعث ہے۔ اس لئے ہر شخص کو اپنی وسعت کے مطابق عبادت کی سعادت حاصل کرنی چاہیے۔البتہ عبادات کا اہتمام اپنے اپنے گھروں میں ہونا چاہیے اور یہی افضل ہے۔ ساتھ یہ بات بھی واضح رہے کہ شب برات میں قرآن و سنت سے کوئی خاص عبادت ثابت نہیں ہے۔اللہ تعالی ہمیں اس ماہ کی قدر کرنے کی اور عبادات بجا لانے کی توفیق عطا فرما دے۔آمین

اپنا تبصرہ بھیجیں