دنیا کا سب سے طاقتور پاسپورٹ جس کی دو لائنیں مٹانے کیلئے اسرائیل مرا جا رہا ہے لیکن انشاء اللہ یہ دو لائنیں قیامت تک نہیں مٹیں گی پاکستان کیلئے قائد اعظم محمد علی جناح کا فرمان ہے کہ پاکستان قائم رہنے کیلئے بنا ہے اور ہمیشہ قائم رہے گا یہ وہ الفاظ ہیں جو ہر پاکستانی کے دل کی آواز ہیں بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے امریکی صدر کو خط میں اسرائیل کو ناجائز ریاست قرار دیا تھا جب پاکستان قائم ہوا تو بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح نے سب سے پہلے امریکی صدر ٹرومن کو سرکاری سطح پر خط لکھا تھا جس میں قائد اعظم محمد علی جناح نے کہا کہ اسرائیل کا قیام انسانی تاریخ کا ایک گناہ ہے انہوں نے فلسطین کے ساتھ ہونے والے ظلم کی سخت الفاظ میں مذمت کی تھی یہ باتیں ریکارڈ میں ہیں اور تاریخ کے اوراق میں یہ قلمبند ہیں قائداعظم محمد علی جناح نے عربوں کو مخاطب کرتے ہوئے فرمایا تھاکہ اپنے حقوق کیلئے ڈٹ جائیں اور خبردار ایک یہودی کو فلسطین میں داخل نہ ہونے دیں یہ امت کے قلب میں خنجر گھونپا گیا ہے یہ ناجائزریاست ہے جسے پاکستان کبھی تسلیم نہیں کرے گا یہودیوں کو فلسطین میں بسانے کی کوشش کرنے پر امریکہ پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے قائداعظم محمد علی جناح نے کہا تھا کہ یہ نہایت بے ایمانی کا فیصلہ ہے اور اس میں انصاف کا قتل کیا گیا ہے قائداعظم محمد علی جناح نے 8نومبر 1945کو قیصر باغ میں تقریر کرتے ہوئے کہا کہ امریکی اور برطانوی حکومتیں کان کھول کر سن لیں کہ پاکستان کا بچہ بچہ اور تمام اسلامی دنیا اپنی جان دے کر ان سے ٹکراجائیں گے اور ان فرعونی دماغوں کو پاش پاش کر دیں گے قائداعظم محمد علی جناح 25)دسمبر 1876 11-ستمبر 1948)ایک پاکستانی سیاستدان اور آل انڈیا مسلم لیگ کے لیڈر تھے جن کی قیادت میں مسلمانوں نے برطانیہ سے آزادی حاصل کی اور یوں پاکستان کا قیام عمل میں آیا اور آپ پاکستان کے پہلے گورنر جنرل بنے سرکاری طور پر پاکستان میں آپ کو قائداعظم یعنی سب سے عظیم رہبر اور بابائے قوم یعنی قوم کا باپ بھی کہا جاتا ہے آغاز میں آپ نیشنل کانگریس میں بھی شامل ہوئے اور مسلم ہندو اتحاد کے حامی تھے کانگریس سے اختلافات کی وجہ سے آپ نے کانگریس چھوڑ دی اور مسلم لیگ کی قیادت میں شامل ہو گئے آپ نے خود مختار ہندوستان میں مسلمانوں کے سیاسی حقوق کے تحفظ کی خاطر مشہور چودہ نکات پیش کئے مسلم لیڈروں کے درمیان اختلافات کی وجہ سے آپ ہندوستان چھوڑ کر برطانیہ چلے گئے بہت سے مسلمان رہنماؤں خصوصاََعلامہ اقبال کی کوششوں سے آپ واپس ہندوستان آئے اورمسلم لیگ کی قیادت سنبھالی قائداعظم محمد علی جناح 1940کی قراردار پاکستان کی روشنی میں مسلمانوں کیلئے ایک علیحدہ ریاست پاکستان بنانے کیلئے مصروف عمل ہو گئے1946کے انتخابات میں مسلم لیگ نے مسلمانوں کی بیشتر نشستوں میں کامیابی حاصل کی اور جناح نے پاکستان کے قیام کیلئے براہ راست جدوجہد کی مہم کا آغاز کر دیا جس کے ردعمل کے طور پر کانگریس کے حامیوں نے جنوبی ایشیا میں گروہی فسادات کروا دیئے مسلم لیگ اور کانگریس کے اتحاد کی تمام تر کوششوں کی ناکامی کے بعد آخر کار برطانیہ کو پاکستان اور بھارت کی آزادی کے مطالبہ کو تسلیم کرنا پڑابحیثیت گورنر جنرل پاکستان‘قائداعظم محمد علی جناح نے لاکھوں پناہ گزینوں کی آبادکاری ملک کی داخلی و خارجی پالیسی‘تحفظ اور معاشی ترقی کیلئے جدوجہد کی قیام پاکستان کے ایک سال بعد 11ستمبر 1948کو قائداعظم محمد علی جناح خالق حقیقی سے جا ملے قائداعظم نے اپنی زندگی کے
آخری ایام انتہائی تکلیف دہ حالات میں گزارے ان کا مرض شدت اختیار کر چکا تھا اور آپ کو دی جانے والی ادویات مرض کی شدت کو کم کرنے میں ناکام ثابت ہورہی تھیں ان کی ذاتی معالج ڈاکٹر کرنل الہی بخش اور دیگر معالجین کے مشورے پروہ 6 جولائی 1948کو آب وہوا کی تبدیلی اور آرام کی غرض سے کوئٹہ تشریف لے گئے جہاں کا موسم نسبتاََ ٹھنڈا تھا لیکن یہاں بھی سرکاری مصروفیات نے انہیں آرام کرنے کاموقع نہیں دیا جس کے بعد انہیں قدرے بلند مقام زیارت میں واقع ریزیڈنسی میں منتقل کر دیا گیااپنی زندگی کے آخری ایام قائداعظم نے اسی مقام پر گزارے اس دوران کی حالت سنبھلنے کے بجائے مزید بگڑتی چلی گئی اور 9ستمبر کو انہیں نمونیہ ہو گیا ان کی حالت کے پیش نظر ڈاکٹر الہی بخش اور مقامی معالجین نے انہیں بہتر علاج کیلئے کراچی منتقل کرنے کا مشورہ دیا گیا گیارہ ستمبر کو انہیں طیارے کے ذریعے کوئٹہ سے کراچی منتقل کیا گیا جہاں ان کی ذاتی گاڑی اور ایمبولینس انہیں لے کر گورنر ہاوس کی جانب روانہ ہوئی بدقسمتی سے ایمبولینس راستے میں خراب ہو گئی اور آدھے گھنٹے تک دوسری ایمبولینس کا انتظار کیا گیا شدید گرمی کے عالم میں محترمہ فاطمہ جناح اپنے بھائی اور قوم کے محبوب قائد کو دستی پنکھے سے ہوا جھلتی رہیں کراچی وارد ہونے کے دو گھنٹے بعد جب یہ مختصر قافلہ گورنر ہاوس کراچی پہنچا تو قائد اعظم محمد علی جناح کی حالت تشویشناک ہو چکی تھی اور رات دس بج کر بیس منٹ پر وہ اس دارفانی سے رخصت فرما چکے تھے ان کی رحلت کے موقع پر بھارت کے آخری وائسراے لارڈ ماؤنٹ بیٹن کا کہنا تھا کہ اگر مجھے معلوم ہوتا کہ قائداعظم محمد علی جناح اتنی جلدی اس دنیا سے کوچ کر جائیں گے تو میں بھارت کی تقسیم کا معاملہ کچھ عرصے کیلئے ملتوی کر دیتا اگر جناح نہ ہوتے تو پاکستان کا قیام ممکن نہ ہوتا“قائداعظم محمد علی جناح کے بدترین مخالف اور بھارت کے پہلے وزیراعظم جواہر لعل نہرو نے اس موقع پر افسوس کرتے ہوئے کہا کہ میں ایک طویل عرصے سے انہیں نا پسند کرتا چلا آیا ہوں لیکن اب جبکہ وہ ہم میں نہیں رہے تو ان کیلئے میرے دل میں کوئی تلخی نہیں صرف افسردگی ہے کہ انہوں نے جو چاہا وہ حاصل کر لیا لیکن اس کی کتنی بڑی قیمت بھی جو انہوں نے ادا کی“
276