316

فریضہ حج کی ادائیگی

حج مسلمانوں کے بنیادی ارکان اسلام میں سے ایک عقیدہ ہے جیساکہ حدیث شریف میں ذکرہے اسلام کی بنیادپانچ ستونوں پر ہے جن میں سے ایک حج ہے لاکھوں مسلمان دنیابھرسے ہرسال ذوالحجۃ کے مہینہ میں سعودی عرب کارخ کرتے ہیں جہاں حاضرہوکرفریضہ حج اداء کرنے کے ساتھ ساتھ مقدس مقامات کی زیارت کرتے ہوئے اپنے ایمان کوتازگی بخشتے ہیں۔

مسلمان کی اس سے بڑی اورکیاخواہش ہوگی کہ وہ اللہ کاگھراپنی آنکھوں سے دیکھے فریضہ حج ادا کرے وہاں تجلیاتِ الٰہی سے مستفید ہو،ان وارات الٰہیہ سے اپنے دل کومنورکرے دل کو تسکین دے اپنے رب کی بارگاہ میں مقبول ہوقبولیت کے سعادت مند لمحے سمیٹے،اپنی سابقہ معصیت والی زندگی سے توبہ تائب ہوکر نئی اورنیک زندگی کاآغازکرنے کاعہدکرے

۔ اسکے لئے وہ اپنی جمع پونجی راہ خدا میں خرچ کرکہ وہاں تک پہنچنے میں کامیاب ہوتا ہے۔ یوں وہ دنیاکے سب سے بڑے نیک مقبول ترین اجتماع کاحصہ بن کرمقبولیت حاصل کرنے کی کوشش کرتاہے پھر اگر نیک نیت خلوصِ دل سے یہ فریضہ سرانجام دے تودنیاوآخرت میں کامیابی اسکے مقدرمیں یقینی ہے.

ماہ ذی الحجہ کے مخصوص ایام میں مخصوص عبادت کے مجموعہ کواسلامی اصطلاح میں حج جبکہ اس میں انجام دی جانیوالی عبادات اوراسلامی طریقہ کارکومناسک حج کہتے ہیں دین اسلام میں حج ہرصاحب استطاعت آزاد‘ بالغ‘ مسلمان پرزندگی میں ایک مرتبہ فرض ہے جیساکہ سورہ آل عمران میں ارشادباری تعالیٰ ہے اوراللہ کیلئے لوگوں پراس گھرکاحج فرض ہے.

جوبھی اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتاہے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے فرماتے ہیں فرمایا رسول اکرم شفیع اعظمﷺنے جوشخص اللہ کی رضاکیلئے حج کرے جس میں نابیہودہ بات کرے اورناہی کسی گناہ کاارتکاب کرے تووہ ایسے لوٹے گاجیسے وہ ماں کے پیٹ سے ابھی پیداہواہو۔ اسی طرح صحیح مسلم شریف کی روایت ہے فرمایا رسول اللہ اکرمﷺنے اے لوگوتم پرحج فرض کیاگیاہے لہذاحج کیاکروحدیث شریف میں تاکیدکیساتھ کرنے کاحکم آیاہے جبکہ حج فرض ہونے کے باوجودناکرنیوالوں پرسخت وعیدیں بھی وارد ہوئی ہیں.

لہذا اگرکوئی شخص آزادہے عاقل ہے بالغ ہے مسلمان ہے صحت وتندرستی کی وجہ سے حج پر قدرت رکھتاہواسکے پاس ضروریات زندگی کے علاوہ سفرحج،اہل وعیال کے واجبی خرچ کے اخراجات پورے ہوسکتے ہوں توایسے شخص پرحج فرض ہے مناسک حج کی ابتداء8ذی الحجہ سے ہوتی ہے حاجی احرام کی حالت میں زیارت کے لئے روانہ ہوتے ہیں آٹھ ذی الحجہ کوفجرکی نمازمکہ میں پڑھ کر منی کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں .

منی میں پہنچ کر پانچ وقت نمازیں اپنے اپنے وقت پراداء کرتے ہیں 9ذی الحجہ کوفجرکی نمازمنی میں پڑھ کر منی سے عرفات کیلئے روانہ ہو جاتے ہیں عرفات پہنچ کرعصراورظہرکی نماز ایک ساتھ اداء کرتے ہیں غروب آفتاب تک عرفات تک رہتے ہیں غروب آفتاب کے بعد تلبیہ پڑھتے ہوئے عرفات سے مزدلفہ روانہ ہوجاتے ہیں مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نماز وقت میں اداکرتے ہیں رات مزدلفہ میں گزارنے کے بعد پھر10ذی الحجہ کوفجرکوفجرکی نمازمزدلفہ میں اداء کرنے کے بعد منی کیلئے روانہ ہو جاتے ہیں .

منی پہنچ کر رمی کرتے ہیں قربانی کرتے ہیں حلق یعنی سرمنڈاکراحرام سے نکل جاتے ہیں یہ تینوں کام اسی ترتیب سے کرناواجب ہیں جوکام احرام میں منع تھے حلق کے بعدتمام حلال ہوجائیں گے سوائے بیوی کے اسکے بعدطواف زیارت کرتے ہیں یہ10تاریخ کوکرناافضل ہے12تاریخ کوسورج
غروب ہونے تک کیاجاسکتاہے اگرکسی شخص نے طواف قدوم کے ساتھ سعی نہیں کی توطواف زیارت کے ساتھ رمل بھی کرے اگر احرام کی چادریں اتارلی ہیں تو اضطباع بھی ناکریں ورنہ کریں طواف زیارت کے بعدبیوی بھی حلال ہوجائے گی,.

اس کے بعدمنی میں قیام کریں گئے11کوزوال کے بعدتینوں جمرات کی رمی کریں 12کوبھی رمی کریں اس کے بعداگرکوئی مکہ واپس جاناچاہے توجاسکتاہے لیکن افضل یہ ہے کہ 13کوزوال کے بعدرمی کرکہ واپس مکہ آئیں ان سب عبادات میں مسلمان اپنے ایمان یقین اعتماداورجذبات میں بارگاہ الٰہی میں مشغول ومصروف رہتاہے پھروہ اللہ کے حضور گڑگڑاکرخوب دعاؤں کااہتمام کرتاہے.

اس بابرکت سفر میں اگرکچھ باتوں کااہتمام مزیدکرلیاجائے تویہ مبارک سفرمزیدخوبصورت ہوجائے گاحج کے سفرمیں علماء کرام بھی بارگاہ الٰہی میں حاضر ہوتے ہیں اگرعلمائے کرام کے وفدمیں شامل ہوکر اس بابرکت سفرکاآغازکیاجائے توایک توانکی زیرسرپرستی حج صحیح کامل اورمکمل ہوگا دوسرا ان مقامات کے فضائل و مناقب سے بھی آگاہی حاصل ہوگی یوں اس سفر میں درپیش مسائل کے حل میں بھی آسانی رہے گی.

اس بابرکت سفرمیں جس قدرممکن ہواسلامی تعلیمات پرعمل کریں اپنے وقت کوقیمتی بنائیں فضول گفتگووغیرہ سے اجتناب کریں اللہ کاقرب حاصل کریں دنیااوردنیاوی کاموں سے ہرممکن بچنے کی کوشش کریں جس مقصد کیلئے گئے وہ حاصل کرنیکی کوشش کریں.

امت مسلمہ اورمسلم ممالک کی سلامتی کیلئے بھی خصوصی دعاؤں کااہتمام کریں حجاج کرام کوچاہیے اپنی لمحات کو اپنے سفرکوقیمتی بنائیں جس طرح دوران حج فرائض واجبات سنن وغیرہ کی پابندی کی اسی طرح اس پابندی کواپنی زندگی کالازم حصہ بنالیں واپس لوٹنے کے بعدبھی اسی جذبہ سے دیگرارکان اسلام پرعمل کرنیکی کوشش کریں کیونکہ دین اسلام پرعمل چند دن کانام نہیں بلکہ ہرہرقدم پرہرہرلمحہ دین اسلام سے راہنمائی لیکرعمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں