راولپنڈی (نمائندہ پنڈی پوسٹ)راولپنڈی کے سول جج علاقہ مجسٹریٹ خالد حیات نے تحریک انصاف کے رہنما ماجد ستی قتل کیس میں گرفتارامتیاز عرف تاجی کھوکھر (مرحوم)کے صاحبزادے فرخ امتیازکھوکھرکے جسمانی ریمانڈ میں 2یوم کی توسیع کرتے ہوئے انہیں 16جنوری تک دوبارہ پولیس کی تحویل میں دے دیا ہے عدالت نے ملزم کی جانب سے بیٹی کے جنازے میں شرکت کی اجازت کی درخواست مسترد کردی ہے، ملزم فرخ کھوکھر کو حفاظتی تحویل میں عدالت میں پیش کیا گیا اس موقع پر ضلع کچہری میں غیرمعمولی حفاظتی انتظامات کئے گئے تھے اس موقع پر ملزم کی جانب سے ملک وحید انجم ایڈووکیٹ جبکہ مدعی کی جانب سے ملک فخر حیات اعوان ایڈووکیٹ کے علاوہ اسسٹنٹ ڈسٹرکٹ پبلک پراسیکوٹر ارشاد احمد بھی عدالت میں موجود تھے سماعت کے آغاز پرتھانہ صادق آباد پولیس نے ملزم کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی اس موقع پر ملزم کے وکیل نے جسمانی ریمانڈ کی مخالفت کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزم اس مقدمہ میں نامزد نہیں ہے نہ ہی اس وقوعہ میں ملزم کا کوئی کردار ہے جبکہ موبائل کا تمام ریکارڈ پہلے ہی پولیس کی تحویل میں ہے پولیس جس موبائل کی برآمدگی کرنا چاہتی ہے وہ موبائل بھی شمائل خان نامی شخص کا ہے جبکہ پہلے2روزہ جسمانی ریمانڈ پر بھی پولیس ملزم سے کوئی برآمدگی نہیں کر سکی چونکہ ملزم کو تعزیرات پاکستان کی دفعہ109کی وجہ سے حراست میں لیا گیا ہے لہٰذا اس صورتحال میں مزید جسمانی ریمانڈ کا کوئی جواز نہیں بنتا اس موقع پر ملزم کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کی13سالہ بیٹی انتقال کر گئی ہے اور چونکہ ملزم ابھی جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں ہے لہٰذا عدالت انسانی بنیادوں پر نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دے اور پولیس کو ہدایت کی جائے کہ وہ سکیورٹی انتظامات میں نماز جنازہ میں شرکت کا بندوبست کریں جس پر مدعی کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ چونکہ بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں اس لئے اگر عدالت نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت دیتی ہے تو ہمیں کوئی اعتراض نہیں اس پہلو پر قانونی تقاضوں اور سکیورٹی معاملات کو مدنظر رکھ کر فیصلہ عدالت کی صوابدید ہے مدعی کے وکیل نے عدالت کے روبرو مزید موقف اختیار کیا کہ اس کیس میں جسمانی ریمانڈ کا مقصد صرف صرف موبائل برآمدگی نہیں بلکہ پورے کیس کی تحقیقات کا دارومدار گرفتار ملزم پر ہے ابتدائی تحقیقات کے دوران کئی ایسے شواہد سامنے آئے ہیں جن میں ملزم کے ملوث ہونے کے امکانات موجود ہیں مدعی کے وکیل نے بتایا کہ وقوعہ کا اصل ملزم تاحال روپوش ہے اور ملزم کے پہلے کراچی اور پھر دبئی جانے میں لہٰذا قانون کے مطابق اور ملزم کو زیر حراست رکھنے سے خاطر خواہ نتائج سامنے آسکتے ہیں چونکہ پہلے جسمانی ریمانڈ میں عدالتی حکم پراسی روز ملزم کو پہلے طبی معائنے کے لئے بے نظیر بھٹو ہسپتال لے جایا گیا جہاں پر ای سی جی رپورٹ تسلی بخش نہ ہونے پر اسے راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کیا گیا جہاں سے رات دیر سے ڈسچارج ہونے پر پولیس کو تحقیقات کے لئے مناسب وقت نہیں مل سکا لہٰذا ملزم کو مزید جسمانی ریمانڈ پر پولیس کی تحویل میں دیا جانا ضروری ہے جس پر ملزم کے وکیل نے مزید موقف اختیار کیا کہ پولیس ملزم کو طبی معائنے کے لئے ہسپتال ضرور لے کر گئی تھی لیکن پولیس کے دباؤاور عجلت کی وجہ سے مکمل طور پر طبی معائنہ بھی نہیں ہونے دیا گیا حالانکہ ملزم کسی اور مقدمے میں بھی پولیس کو مطلوب نہیں ہے اور پہلے مقدمات میں بری ہو چکا ہے عدالت نے فریقین کے وکلا کے دلائل سننے کے بعد ملزم کے جسمانی ریمانڈ میں مزید2یوم کی توسیع کرتے ہوئے تفتیشی افسر کو سختی سے ہدائیت کی کہ قانون کے مطابق میرٹ پر تحقیقات کر کے اس میں ہونے والے پیش رفت سے عدالت کو آگاہ کیا جائے بیٹی کی نماز جنازہ میں شرکت کے حوالے سے فرخ کھوکھرکی درخواست پر عدالت نے قرار دیا کہ ملزم چونکہ پہلے ہی جسمانی ریمانڈ پر ہے اور پولیس کے پاس زیر تفتیش ہے لہٰذا موجودہ صورتحال میں ملزم کو نماز جنازہ میں شرکت کی اجازت نہیں دی جا سکتی عدالت نے سماعت16جنوری تک ملتوی کر دی یادرہے کہ تھانہ صادق آباد پولیس نے تحریک انصاف کے مقامی رہنما ماجد ستی(مقتول) کے چچا حاجی ارشد کی مدعیت میں رواں سال 23اگست کو تعزیرات پاکستان کی دفعات302اور 109کے تحت مقدمہ نمبر 2349 درج کیا تھا اس مقدمہ نامعلوم موٹر سائیکل سواروں نے فائرنگ کر کے سکستھ روڈ پر تحریک انصاف کے مقامی رہنما ماجد ستی کو قتل کر دیا تھا۔
166