غلام مصطفی انقلابی صدر تنظیم اساتزہ آزاد کشمیر

میری ان تحریروں کا مقصد اپنے ارد گرد پھیلے ہوئے خوبصورت انسانوں کو ڈھونڈ کر ان کی زندگی کے خوبصورت اوراق کھول کر آج کے نوجوان کے سامنے رکھنا ہے ان خوبصورت انسانوں کی زندگی کے خوبصورت پہلوؤں کو نمایاں کرنا دراصل یہ خوبصورت کردار ہمارے سامنے جو روشنی پھیلا رہے ہیں اس روشنی کی مدد سے ہم بھی اپنی منزل کا تعین کرسکتے ہیں ہم بھی اپنے لئے درست راستہ کا انتخاب کرسکتے ہیں۔ آج کے نوجوان کے لئے ضروری کہ وہ ان کامیاب انسانوں کی زندگی کو پڑھے، پھر پڑھ کر ان کرداروں سے روشنی حاصل کرے،تو وہ بھی مایوسی کی دلدل سے نکل سکتا ہے اپنے لئے بہترین راستے کا انتخاب کرسکتا ہے، وہ منفی کاموں سے بچ سکتا ہے آج کے نوجوان کے سامنے منزل واضح نہیں‘ کوئی راہنمائی نہیں اس لیے وہ شارٹ کٹ کے چکر میں ہے، اس کی زندگی کا بڑا حصہ بے مقصد کاموں میں گزر رہا ہے یا گزر چکا ہے، وہ یہ سمجھتا ہے کہ معاشرے میں سب کچھ غلط ہے، وہ سمجھتا ہے آگے بڑھنے کے لیے منفی ہتھکنڈوں کا استعمال درست ہے‘ وہ سمجھتا ہے حلال اور حرام کی تمیز بے معنی ہے، آگے بڑھو، جو ناجائز ذرائع استعمال کرسکتے ہو کرو، یہ حلال اور حرام کی تمیز بے معنی ہے، یہ وہ سوچ ہے جو آج کے نوجوان کو تباہی تک لے گئی ہے، اس سے بچنے کا واحد ذریعہ ایک ہی ہے، منزل کا تعین کرو، سیدھے راستے کا انتخاب کرو ماں باپ اور بہن بھائیوں کا ہاتھ پکڑ کر چلو، اور اپنے ارد گرد موجود ان کامیاب انسانوں کی زندگیوں سے راہنمائی لو،جو تعمیری سوچ کے ساتھ آگے بڑھے اور منزل پر پہنچ گئے، کامیابی اس کو ملتی ہے جس کی سوچ تعمیری ہو، تخریبی اور منفی سوچ رکھنا والا انسان عارضی طور پر کوئی کامیابی بھی حاصل کرسکتا ہے۔لیکن آگے چل کر وہ خود بھی تباہی سے دوچار ہوتا ہے اور اپنے ساتھ جڑے ہوئے رشتوں کو بھی تباہی سے دوچار کرتا ہے اس لئے ضروری ہے کہ منفی ہتھکنڈوں سے دور رہو، حرام کے قریب بھی نہ جاؤ، شارٹ کٹ کے چکر سے باہر نکل آؤ، ان شاء اللہ تم منزل پر پہنچ جاؤ گے، آج ایک خوش نصیب ماں باپ کے خوش نصیب بیٹے کی زندگی کی چند اوراق کھول آپ کے سامنے رکھنے لگا ہوں، وہ نوجوان جو آزاد کشمیر کے ایک دور دراز لیکن ایک خوبصورت گاؤں میں پیدا ہوا، جس نے تعلیم کا سفر گاؤں سے شروع کیا، آج وہ مذہبی سکالر، حافط قرآن اور پی ایچ ڈی ڈاکٹر ہے، وہ خوبصورت نوجوان غلام مصطفیٰ انقلابی ہے، غلام مصطفیٰ انقلابی یکم جون 1992 عبدالکبیر کے گھر پیدا ہوئے، انھوں ابتدائی تعلیم وادی نیلم کے خوبصورت گاؤں کریم آباد سے حاصل کی، اس کے بعد حفظ دوسالہ تجوید کورس کیا اور اس کے بعد اسلامی تحریکوں کے مرکز منصورہ لاہور سے آٹھ سالہ درس نظامی کا کورس مکمل کرکے عالم بن گئے،تخصیص فی الفقہ والدعوہ کراچی جامعہ الحرمین سے کیا،میٹرک ایف ایے میرپور بورڈ آزاد کشمیر سے پاس کئے، اس کے بی اے اور ایم ایے کی ڈگریاں پنجاب یونیورسٹی لاہور حاصل کئیں،اس کے بی ایڈ ایم ایڈ کی ڈگریاں علامہ اقبال اوپن یونیورسٹی سے حاصل کیں اور ایم فل کی ڈگری MUST یونیورسٹی سے حاصل کی اس کے بعد پی ایچ ڈی شعبہ فقہ و شرعیہ اسلامیہ یونیورسٹی آف بہاولپور سے اسلامک بینکنگ میں کیا،آج کل وہ میرپور یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی میں بطور لیکچرار اور کوآرڈینیٹر قرآن ایجوکیشن کے کام کر رہیں ہیں، آٹھ سالہ درس نظامی کے دوران جمعیت طلبہ عربیہ پاکستان کی مختلف زمہ داریاں ادا کرتے رہے۔ پنجاب جمعیت میں مختلف شعبہ جات کی ان زمہ داری رہی آئی ٹی نشرو اشاعت مالیات اس کے بعد وہ بزم قرآن لاہور کے ناظم رہے،اس کے بعد سیکرٹری جنرل جمعیت طلبہ عربیہ لاہور اور بعد منتظم جمعیت طلبہ عربیہ لاہور رہیے،اس کے بعد منتظم جمعیت طلبہ عربیہ آزاد کشمیر و گلگگت بلتستان دو سیشن رہے،آج کل سینئر نائب صدر تنظیم اساتذہ آزاد کشمیر کی ان زمہ داری ہے، مسلسل محنت کررہیں ہیں، آگے بڑھ رہیں، وہ ایک لمحہ کے لئے بھی مایوس نہیں ہوتے کیونکہ ان کے سامنے منزل واضح ہے، وہ جانتے ہیں زندگی میں کوئی شارٹ کٹ نہیں، وہ جانتے ہیں منزل ان کو ملتی ہے جو منزل کی تلاش میں نکل کھڑا ہوتا ہے‘وہ گاؤں سے نکلے تو ان کے سامنے منزل واضح تھی، وہ جانتے تھے کہ والدین کے ہاتھ پکڑ کر آگے بڑھ سکتا ہوں وہ جانتے تھے کہ میں ان لوگوں کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر چلو ں گا جو نفرت سے بیزار ہیں‘ جو مجھے مثبت راستے پر لیکر چل سکیں، انھوں نے سید مودودی رحمہ اللہ کو پڑھا، مدارس کے طلباء کی سب سے بڑی تنظیم جمعیت طلبہ عربیہ کے رکن بنے، مختلف زمہ داریاں ادا کرتے رہے، ان کی فیملی کی رہائش چکری روڈ چہان اڈے پر تھی، ان سے گزارش کی وہ جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بن جائیں تو انھوں نے کمال شفقت کی وہ اپنے دو کزنز انعام الرشید بٹ اور نذیر کشمیری کے ساتھ جماعت اسلامی پاکستان کے رکن بن گئے، ان کی زندگی میں ٹھہراؤ ہے، تحمل ہے، برداشت ہے،ان کے چہرے پر ہر وقت مسکراہٹ رہتی، وہ مسلسل بہتر سے کی بہترین کی تلاش میں رہتے ہیں ان کے ایک بھائی غلام مرتضیٰ اور چار بہنیں ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی حفاظت فرمائے آمین، ان سے دین اور دنیا کا کام لے لے، ان کی شخصیت میرے لئے، آج کے نوجوان کے لئے رول ماڈل کی حیثیت رکھتی ہے، وہ مخلص دوست ہیں، بیٹے ہیں، بھائی ہیں، مربی ہیں‘قائد ہیں‘استاد ہیں‘ وہ زندگی کے ہر پہلو میں ہماری راہنمائی فرما ر ہے ہیں، اللہ تعالیٰ ان کی زندگی میں آسانیاں پیدا فرمائے ان کو مزید کامیابیوں سے نوازے آمین

خالد محمودمرزا