میری نظروں سے جو دیکھو زندگی افسانہ ہے
کوئی اپنا ہے یہاں اور کوئی یاں بیگانہ ہے
کل تلک پاگل تھا جو وہ آج کیوں فرزانہ ہے
واہ تو نے عدل کا رکھا یہی پیمانہ ہے
کون ہے تیرے سوا ہر شے میں جلوہ گر ہے تو
کون دانا ہے یہاں اور کون یاں دیوانہ ہے
چشم سے آنسو ٹپکنے لگ پڑے، بے خود ہوئے
خالی جب مے خوار سے دیکھا ترا مے خانہ ہے
جلتا یاسر کو جو دیکھا سب کے سب ٹھہرے وہیں
جل رہا ہوں اس طرح سب کہہ اٹھے پروانہ ہے
میری نظروں سے جو دیکھو زندگی افسانہ ہے
کوئی اپنا ہے یہاں اور کوئی یاں بیگانہ ہے
کل تلک پاگل تھا جو وہ آج کیوں فرزانہ ہے
واہ تو نے عدل کا رکھا یہی پیمانہ ہے
کون ہے تیرے سوا ہر شے میں جلوہ گر ہے تو
کون دانا ہے یہاں اور کون یاں دیوانہ ہے
چشم سے آنسو ٹپکنے لگ پڑے، بے خود ہوئے
خالی جب مے خوار سے دیکھا ترا مے خانہ ہے
جلتا یاسر کو جو دیکھا سب کے سب ٹھہرے وہیں
جل رہا ہوں اس طرح سب کہہ اٹھے پروانہ ہے
