کلر سیداں (نمائندہ پنڈی پوسٹ) پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما و سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف نے کہا ہے کہ گزشتہ تین برسوں میں مہنگائی آسمانوں کو چھو رہی ہے اور متوسط طبقے کیلئے ایک وقت کی روٹی کا حصول بھی مشکل ہو گیا ہے۔عمران خان نے انتخابات میں جو وعدے کئے تھے تین سال کا عرصہ گزر جانے کے باوجود ایک بھی وعدہ پورا نہ کر سکی۔حالیہ بجٹ انتہائی مایوس کن بجٹ تھاملک کا ایسا کوئی طبقہ نہیں جنہوں نے حکومتی بجٹ کو سراہا ہو۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے گزشتہ روز کلر سیداں میں پیپلز پارٹی کے صدر محمد اعجاز بٹ کے بیٹے اور ممبر بلدیہ عاطف اعجاز بٹ کے بھائی محمد دانش بٹ کی شادی کے سلسلے میں منعقدہ ولیمے کی تقریب میں مقامی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔پیپلز پارٹی ضلع راولپنڈی کے صدر چوہدری ظہیر سلطان اور سابق رکن پنجاب اسمبلی محمود شوکت بھٹی و دیگر بھی اس موقع پر موجود تھے۔سابق وزیر اعظم نے اس دوران گفتگو کرتے ہوئے کہا بلاول بھٹو اپنی توانا آواز کیساتھ پارلیمنٹ کے اندر اور باہر بھی موجود ہیں اور ہمارا شروع سے ہی یہی طریقہ کار ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اور اس کے عوام کے مفاد کی بات ہو رہی ہو تو ہم اپنے اصولوں اور سیاست پر قائم رہتے ہوئے قانون سازی کیلئے اپوزیشن پارٹیوں سے تعاون کرنے کو تیار ہے۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئندہ عام انتخابات میں الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم کے حوالے سے حکومت نے پارلیمنٹ میں ہمارے ساتھ کوئی مشاورت کی نہ ہی اس سلسلے میں اپوزیشن جماعتوں کو اعتماد میں لیا گیا۔حکومت نے پارلیمانی روایت کیخلاف فیصلہ کیا ہے۔حکومت کو چاہئے تھا کہ وہ ہمارے خدشات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہمارے ساتھ مل بیٹھ کر سحر حاصل گفتگو کرتی۔حکومت ایک طرف ہمیں بات کرنے کو کہتی ہے تو اگلے روز وزراء پارلیمنٹ میں ماحول کو خراب کر دیتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ الیکٹرونک ووٹنگ سسٹم کے حوالے سے ہم نے اپنا احتجاج ہاؤس کے اندر بھی ریکارڈ کروایا ہے اور باہر بھی، پیپلز پارٹی نے ہمیشہ پارلیمان کی عظمت اور اس کی عزت کو ملحوظ خاطر رکھا ہے ہماری کوشش رہی ہے کہ ہم جمہوری روایات کی پاسداری کریں ۔انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر میں اگر منصفانہ انتخابات ہوتے تو وہاں پیپلز پارٹی کی حکومت ہوتی مگر حکومت نے آزاد کشمیر کے انتخابات میں مختلف حربے استعمال کرکے لوگوں کو اپنی وفاداریاں تبدیل کرنے پر مجبور کیا گیا۔انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اپنے بہترین انداز میں عوام کی خدمت کر رہی ہے۔پنجاب کے لوگ سندھ کے ہسپتالوں میں جا کر اپنا علاج معالجہ کروانے کو ترجیح دیتے ہیں۔
163