columns 224

عمران خان خوبصورت شر میلے کھلاڑی ایک سخت گیر اور خودپسند کپتان

پاکستانیوں کی اکثریت اس بات پر متفق ہے کہ سیاست میں آنے سے پہلے ہم سب نے عمران خان کو ایک اچھے اور خوبصورت شر میلے کھلاڑی پھر ایک سخت گیر اور خود پسند ور لڈ کپ کے فاتح کپتان اور پھر قومی ہیرو کی شکل میں دیکھا ان کی والدہ ماجد ہ شوکت خاتم کی کینسر کے جان لیوا مریض میں وفات کے بعد ان کو کینسر کے موذی مرض کے خلاف جدو جہد اور پھر ایک بین الاقوامی معیار کا کینسر ہسپتال بنانے ویلفیئر اور خدمت خلق کے جذبے سے سر شار ہو کر پوری دنیا میں شوکت خانم ہسپتال کے لئے ڈونیشن اکھٹی کر تے دیکھا اور ان سب کا فطری نتیجہ تھا کہ وہ ہمارے دلوں میں جگہ بنا کر قومی ہیرو کے درجے پر فائز ہوئے

ہر رنگ ونسل اور ہر علاقہ کے لوگوں نے ان کی بھر پور مدد واعانت کی اور ان کو بے حد عزت دی نسل نو کی اکثریت نے ان کے بارے میں اپنے بڑوں سے اور کرکٹ کے موجودہ کھلاڑیوں سے سنا اور پہلی بار ان کو بحثیت سیاسی لیڈر مقروض پاکستان کو بد عنوان حکمرانوں سے اقتدار چھیننے کے بعد پاکستان کو حقیقی معنوں میں آزادی دلا کر حقیقی تبدیلی لانے کا کہتے سنا عمران خان فطری طورپر ایک شرمیلے اور سیاست سے نا بلد بلکہ سیاست کو نا پسند کرنے والے انسان تھے جب عمران خان سیاست میں آئے تو سب سے پہلے نوجوانوں نے ان کا ساتھ دیا

عمران خان سیاست میں آتو گئے مگر سیاست کے باقی لوازمات نہ ہونے کی وجہ سے کئی سالوں تک خاطر خواہ کامیابی نہیں مل سکتی اور اکلو تی سیٹ کی پارٹی کی سر براہی پر گزارہ کرتے رہے پھر طاقتور حلقوں کی نظر پڑی انویسڑز مل گئے اور ایک منظم انداز میں عمران اور تحریک انصاف کی مارکیٹنگ شروع ہوگئی یعنی ضروری لوازمات پورے ہو گئے اور اس طرح وہ دونوں بڑی سیاسی جماعتوں کی نااہلیوں سے تنگ اور تبدیلی کے خوا ہشمند نوجوانوں اور اپنے مداحوں کی توجہ حاصل کر نے میں کامیاب ہو گئے 2013میں پوری تیاری کے ساتھ عمران خان کوکیچ کر کے ان کے سیاسی غبارے میں ہوا بھری گئی اور تجرباتی بنیادوں پر خیبر پختونخواہ کو جماعت اسلامی اور صوابی کے خاندانی جمہوری اتحاد کے سا تھ مخلوط حکومت بنو اکر عمران خان کے حوالے کیا گیا

مرکز اور پنجاب میں ان کے راستے کی ہر کاوٹ کو جائز وناجائز طریقے سے ہٹایا گیا میڈیا اینکر ز اور کالم نگار کو مثبت رپورٹنگ کے لئے مجبور کیا گیا 2018میں آرٹی ایس زدہ الیکشن میں کامیابی دلائی گئی آزاد ممبران اور چھوٹی پارٹیوں کواکٹھا کر کے ایوا ن اقتدار میں پہنچا یاگیا مگر بد قسمتی سے عمران خان نے نواز شریف کے حکومتی کار کر دگی کا عشرعشیر بھی ڈلیور نہیں کیا ملک میں مہنگائی اور بے روز گاری کا طوفان کھڑا ہو گیا اور ہر طرف مایوسی پھیل گئی ان حالات میں جو سہولت کار لے کر آئے تھے وہ اپنی ساکھ بچانے کے خاطر پیچھے ہٹ گئے واضح اور بر ملا کہنے لگے کہ ہم سیاسی معاملات میں نیوٹرل رہیں گے

Details

گرفتار ی کے فورا بعد سوشل میڈیا پر پیغامامات وائرل کئے جائے ہیں جس میں عمران خان پر تشدد کا اظہار کیا جانے لگا اور پی ٹی آئی ورکز کے دلوں میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نفرت کا زہر بھر دیا گیا

اسٹیبلشمنٹ کے نیو ٹرل ہوتے ہی زبر دستی کے اتحا دی چھوڑنے کے لئے تیار ہوگئے جب اتحادیوں نے عمران خان کا ساتھ چھوڑنا شروع کیا تو اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد کی تیاری شروع کر دی تحریک انصاف کی حکومت تحریک عدم اعتماد کے نیچے میں ختم ہو گئی یہ مکمل طور پر آئینی اور جمہوری عمل تھا لیکن عمران خان اور ان کے ساتھیوں نے اس عمل کو امریکی سازش کا نام دیا اور اسٹیبلیمنٹ کے ساتھ دست بگر بیان ہو گئے انہوں نے اپنی تقاریر میں ہر وہ حد یا ر کی جس کا کوئی سیاسی لیڈر تصور بھی نہیں کر سکتا مگر اسٹیبلشمنٹ نے غیر معمولی تحمل کا مظاہرہ کیا انہوں نے شریف خاندان اور آصف زرداری کے خلاف حد ود کر اس کی اور اس کے بعد فوجی قیادت پر بھی
چڑھ دوڑے اپنے مخالفین کو پہلے دن سے چور اور ڈاکولٹیرے جیسے القابات سے پکارتے تھے خود کو وہ پاکستان کااکلو تا سرٹیفا ئیڈ صادق وامین کہتے رہے

پھر بیانیہ بنا کر سڑکوں پر آگئے ان کا کہنا ہے کہ وہ ریاست مدینہ قائم کرنے والا ہی تھا کہ اسٹیبلشمنٹ نے سازش کے تحت مجھے ایوان اقتدار سے باہر نکال کر دیا اور ان بد عنوانوں کوایک بار پھر ہم پر مسلط کر دیا وہ مزید آگے بڑھے اور یہ کہنا شروع کر دیا کہ اب مجھے یہ راستے سے ہٹانے کا پروگرام بنا چکے ہیں اور یہ مجھے مارنے کی پلاننگ کر چکے ہیں لانگ مارچ کے دوران ٹانگ پر گولی لگنے کی زمے داری اسٹیبلشمنٹ پر ڈالی حالانکہ حملہ آور زندہ وسلامت موقع واردات سے اسلحہ سمیت گرفتار ہو چکاہے ایوان اقتدار سے نکلنے کے پہلے دن سے عمران خان مسلسل اپنے کارکنوں مداحوں اور فینز کی برین واشنگ کر رہے ہیں ان کے دماغ میں بیٹھا یا گیا کہ میں ریاست مدینہ بنانے کے قریب تھا لیکن سازش کر کے مجھے اقتدار سے ہٹا دیا گیا یہ لوگ مجھے گرفتار کر کے قتل کرنا چاہتے ہیں

وقفے وقفے سے اپنی تقاریر میں کہتے آرہے ہیں کہ شاہد یہ میر ی آخری تقریرہو مگر آپ لوگوں نے جہاد جاری رکھنا ہے اپنے پارٹی ورکز اور فینز کے سامنے یہ راگ الاپتے ہوئے ان کی گرفتاری ہو جاتی ہے اور گرفتار ی کے فورا بعد سوشل میڈیا پر پیغامامات وائرل کئے جائے ہیں جس میں عمران خان پر تشدد کا اظہار کیا جانے لگا اور پی ٹی آئی ورکز کے دلوں میں اسٹیبلشمنٹ کے خلاف نفرت کا زہر بھر دیا گیا اور کار کنان کو واضح طور پر ان کے ٹارگٹ پر پہنچے کے پیغامات دئے گئے اس طرح خود کش بمبار اپنے اپنے ٹارگٹ پر پہنچے اور سب کچھ جلا کر راکھ کر دیا اب سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر یہ خود کش حملہ آور چلے گئے تو ان کو روکا کیوں نہیں گیا کیونکہ ان مقامات کے پاس تو کئی بندہ ایک منٹ کے لئے رکے تو فورا ان کو وہاں سے روانہ کر دیا جاتا ہے اس لئے کسی میں وہاں رکنے کی جرات نہیں ہوتی سینکڑوں حملہ آوروں کو روکنے کا واحد،گولی جلا کر مارنا تھا

ذرا سو چئے کہ خدا تنخواستہ افواج پاکستان کی طرف سے یہ طرز عمل اختیار کیا جاتا تو سینکڑوں حملہ آور مرتے شاید عمران خان اور سہولت کا ر ایسا ہی چاہتے تھے مگر فوج نے تحمل کا مظاہرہ کر کے عوام کی ہمدر دیاں سمیٹ کر ان کا غم وغصہ حملہ آوروں کی طرح موڑ دیا عمران خان سیاسی تنہا ئی کا شکار ہو چکے ہیں سیاسی پارٹی کا سر براہ ہونا عام سی بات نہیں ہے لاکھوں لوگ اسے فالو کر تے ہیں اس کے بولے ہوئے الفاظ کو سچ مانتے ہیں اس لئے سیاسی قائد کی ذمہ داری بہت بڑی اور غیر معمولی ہوتی ہے

سیاست میں فہم و فراست اور حالات کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے تدبیر سے کام لینا ہوتا ہے اور دوسروں کو عزت دے کر عزت لینا ہوتی ہے آج پی ٹی آئی کے گرفتا ر نوجوانوں کا مستقبل داؤ پر لگا ہوا ہے کچھ سلاخوں کے پیچھے اور کچھ مغرور ہیں لیکن المیہ دیکھیں کہ یہ نوجوان جس کی خاطر برباد ہو گئے اس نے انہیں پی ٹی آئی کے کارکن ماننے سے ہی انکار کر دیا ہے چشم فلک نے دیکھا کہ تحریک انصاف کے فدائی یونٹ نے پورے ملک میں بیک وقت افواج پاکستان کی انسٹا لیشن آئی ایس آئی کے دفاتر جی ایچ کیو اور کور کمانڈر ہاؤسز کے ساتھ ساتھ شہد اء کی یاد گاروں کی بے حر متی کی اور لوٹ مار کے بعد ہر چیز کو آگ لگادی ان فدائین اور ان کے سہولت کاروں کو قانون کے تابع لانا ہو گا اگر ایسا نہ کیا گیا تو یہ اس ملک کی بنیادوں کو ہلا کر رکھ دے گا لہذا ہوش کے ناخن لینے کا وقت ہواچاہتا ہے ورنہ پچھتا کر کچھ ہا تھوں نہیں آئے گا۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں