297

عام آدمی کارواں مشکلات میں پھنس گیا

ہمارے سیاست دان ایک ہی تھیلی کے چٹے وٹے ہوتے ہیں انکا تعلق چاہے کسی بھی سیاسی پارٹی سے ہو یہ ہمیشہ اپنے مفاد کو دیکھتے ہیں کہنے کو تو سیاست کو عبادت کہتے ہیں لیکن وطن عزیز کے سیاستدانوں کا طرز سیاست منافقت کے طرز عمل پر رہا ماسوائے جماعت اسلامی کے کہا جاتا ہے کہ سیاست میں کوئی بات حرف آخر نہیں ہوتی اس کا عملی نمونہ ان دنوں سابقہ59اورموجودہ این اے 53 پی پی 10پی پی 12 اور 13میں نظر آرہا ہے ان حلقوں میں مسلم لیگ ن کے سیاستدان گزشتہ چند ہفتوں سے آپس میں دست و گریباں نظرآرہے ہیں کہ جیسے انکا تعلق ایک پارٹی سے نہیں بلکہ مخالف پارٹیز سے ہے اگر ہم پی پی 13 سے شروعات کریں تو یہ وہ حلقہ ہے کہ جس کا کچھ حصہ سابقہ این اے 59 موجودہ این اے 53 کا حصہ ہے،اس حلقہ میں مسلم لیگ یوتھ ونگ پنجاب کے صدرچوہدری سرفراز افضل بطور امیدوار مسلم لیگی ورکرز کو متحدکرنے کے لیے کوشآں نظر آتے ہیں،لیکن نائب صدر مسلم لیگ ن پنجاب قمر الاسلام راجہ کاچوہدری سرفراز افضل کے ساتھ تنظیمی اختلاف پی پی 13 میں مسلم لیگ نوازاور ورکرز کو تقسیم کر چکا چند روز قبل قمرالسلام راجہ نے چوہدری سرفراز افضل کو ٹک ٹاکر کا خطاب دیا تو جوابا انہوں نے جو کہا وہ بھی سننے کے لائق ہے تنظیمی اختلاف کی شدت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ دونوں ہی مسلم لیگی امیدوار ایک دوسرے کے خلاف کیسے نبرد آزما ہیں اگر بات کریں پی پی 12کی تو اس حلقہ میں قمر اسلام راجہ کے حمائیت یافتہ فیصل قیوم ملک کی مشکلات میں اضافہ ہوتا نظر آرہا ہے فیصل قیوم ملک نے اس وقت پارٹی کو کندھا دیا تھا جب انتہائی مشکل وقت تھا لیکن ہماری سیاست میں کس نے قربانی والے کو دیکھا اس حلقہ میں ایک طرف چوہدری تنویر کے حمائیت یافتہ حامد نوازراجہ پر تول رہے ہیں تو دوسری طرف شاہد خاقان عباسی کی آشیر باد سے بلال یامین ستی بھی میدان میں کود پڑے ہیں ان میں سے ایک تو قمر الاسلام راجہ کے امیدوار سے پارٹی ٹکٹ چھینتے نظرآرہا ہے

قمرالسلام راجہ سے ٹکٹ چھیننے کے لیے مافیاء اور پیراشوٹرز ن لیگی چھتری تلے جمع ہونا شروع ہوگئے

حلقہ کے سیاسی پنڈتوں کا کہنا ہے کہ حامد نواز راجہ کو جہاں اس حلقے میں سرفراز افضل کی حمایت حاصل ہے وہیں پر پورے پنڈی ڈویژن سے مشرف دور میں بیگم کلثوم نواز مرحومہ کے ساتھ کھڑے ہونے والے واحد مسلم لیگی راہنماء چوہدری تنویر جج ارشد ملک کی ویڈیو ریکارڈ کرنے والے ناصر جنجوعہ سمیت میاں نواز شریف کے قریبی ناصر بٹ کی بڑی سپورٹ میسرہوگی،سیاسی ناقدین یہ بھی کہتے ہیں کہ ان افراد کی حمایت جہاں راجہ حامد نواز کے سیاسی مستقبل کے لیے اہم ستون ثابت ہوگی وہاں پر قمر الاسلام راجہ کی این اے 59 (53) میں سیاست پر منفی اثرات کا پیش خیمہ بھی بن سکتی ہے اگر بات کریں پی پی 10کی تو اس حلقہ میں مسلم لیگ نواز کے 4 امیدوار لنگوٹ کس کر ایک دوسرے کے سامنے کھڑے نظر آتے ہیں ایک تو قمر الاسلام راجہ خود ہیں جو کہ اس حلقے میں خود کو بطور نون لیگی امیدوار پیش کرتے ہیں جبکہ انکا دعوی ہے کہ انکے مدمقابل اس حلقہ میں کوئی اور ہو ہی نہیں سکتا لیکن یہاں پر بھی اس وقت لیگی راہنما نوید بھٹی، معین سلطان راجہ اور چوہدری نعیم اعجاز بھی ایک دوسرے کے مقابل کھڑے نظر آتے ہیں،پی پی 10مشرقی زون میں جہاں نوید بھٹی اپنا ورک جاری رکھے ہوئے ہیں اور انہوں نے بطور ممبر صوبائی اسمبلی الگ طرز سے اپنا کام جاری رکھا ہوا ہے یہاں یہ بات قابل زکر ہے کہ انکے منعقد کردہ پروگراموں میں سینئر قیادت کی آمد اس بات کی غمازی کرتی ہے کہ وہ انہیں اس حلقہ میں بطور امیدوار ہی تسلیم کرتے ہیں جبکہ چکری چک بیلی کی طرف پونے تین سو FIRوالے چوہدری نعیم اعجاز بھی اپنی سیاسی فالونگ میں دن بدن اضافہ کرتے نظر آتے ہیں انہوں نے برملا بڑے بڑے ہورڈنگ ن لیگ کی سینئر قیادت کی تصاویر سے مزین نظر آتا ہے اب تو لیگی زرائع یہ بھی دعوی کرتے نظر آتے ہیں کہ راولپنڈی کے تین حلقوں کے امیدواروں کا خرچ بھی وہی برداشت کرینگے اندازہ لگائیں یہاں کونسی سیاست ہے عوام کے لیے۔اگر ہم قومی اسمبلی کی NA53 کے امیدواروں کی طرف نظر دوڑائیں تو اس حلقے میں بھی مسلم لیگ نواز کے تین امیدوار ایک دوسرے کے خلاف صف آرا نظر آتے ہیں جو کہ خود کو بطور مسلم لیگی امیدوار عوام کے سامنے پیش کررہے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے لتے لے رہے ہوتے ہیں ان تین امیدواران میں ایک قمر الاسلام راجہ دوسرے چوہدری نعیم اعجاز اور تیسرے حامد نواز راجہ ہیں اب بات کرتے ہیں عام آدمی کا نعرہ دھڑن تختہ کب ہوا کچھ ماہ سے مسلسل سوشل میڈیا کارنر میٹنگز نجی اور سفری میٹنگز میں قمر الاسلام راجہ جس چوہدری نعیم اعجاز کو قبضہ مافیا اور نجانے کون کون سے القاب سے نوازتے تھے

تصاویر کے ری ایکشن میں عام آدمی سوشل میڈیا پر ہی قمر السلام راجہ پر کھل کر برس پڑا

تاکہ وہ عام آدمی کو اپنی طرف کرسکیں پھر اچانک ہی قمر الاسلام راجہ کی ہمدردی کے خول میں چھپے چند ناد ان دوستوں نے کچھ ایسی تصاویر سوشل میڈیا پر جاری کر دیں کہ جس کے بعد عام آدمی کا نعرہ ووٹ کو عزت دو کی طرح دفن ہوگیا ان تصاویر کے ری ایکشن میں عام آدمی سوشل میڈیا پر ہی قمر السلام راجہ پر کھل کر برس پڑا ایک طرف تو عام آدمی کو 274 مقدمات جن میں قبضہ قتل اقدام قتل کا بتا کر عوام کو ان سے متنفر کیا جاتا رہاتودوسری طرف موقع ملتے ہیں نہ صرف اسی شخص کے ساتھ خفیہ میٹنگ کرنے بیٹھ گئے بلکہ اپنے کار خاصوں کے ذریعے انہی 274 ایف آئی آرز کے حامل شخص کو مسلم لیگی راہنما لکھ کر اپنی دوہرے پن کی عکاسی کرتے ہوئے نظر آئے۔قمر الاسلام راجہ کی نعیم اعجاز سے ہونے والی ڈرائنگ روم کی سطح کی میٹنگ نے جہاں عام آدمی کے ذہنوں کو جھنجوڑ کر رکھ دیاوہاں پر یہ سوال کھڑا کردیا کہ کل تک جس کے خلاف پوری طاقت اور شدت کے ساتھ عام آدمی کے ذہنوں کی برین واش کیا گیا تو جب موصوف کو زرا سا موقع میسر آیا توایک لمحہ بھی ضائع کیے بنا اور عام آدمی کو بغیراعتماد میں لیے اسی کے ساتھ جا بیٹھے کہ جس کے خلاف خود راجہ صاحب نے پورے حلقے میں منفی سیاسی ماحول ترتیب دیا ہوا تھا سیانے کہتے ہیں اب پچھتانے کا کیا فائدہ جب چڑیاں چگ گئی کھیت قمر اسلام کی دوہری سیاست نے نہ صرف عام آدمی کے اعتماد کو بلکہ اپنے ساتھ فیصل قیوم ملک کی سیاست کو بھی داو پر لگا دیا روات بیلٹ میں انہوں نے کبھی گوارا نہیں کیا کہ کسی سے مفاہمت کرلیں کسی کو لانگری اور کسی کو کیا سے کیا القابات سے نوازا گیا لیکن جنکو آپ قبضہ مافیا اور طرح طرح کے القابات سے نوازا تو پھر کس چیز نے آپکو چکری کے ایک نومولود سیاسی کے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کردیا اب یہ سوال میرا نہیں عام آدمی کا اور اسکا جواب تو دینا پڑے گا جلد یا بدیر یا پھر الیکشن والے ڈبوں سے نکلنے والی عام آدمی کی ووٹیں فیصلہ کرینگی کیونکہ یہاں سوال ہے عام آدمی کی عزت کا جسے داو پر لگایا گیا ہے۔

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں