60

صحافی کودھمکی دینازبانی کلامی بھی پڑے گی مہنگی،تشدد دھمکی یا ذرائع پوچھنےپرناقابل ضمانت مقدمہ درج ہوگاجرنلسٹ پروٹیکشن بل منظور !

صحافیوں اور میڈیا ورکرز کو تحفظ دینے کے لیے بنایا گیا بل تاکہ انہیں آزادی سے اپنی پیشہ ورانہ ذمہ داریاں ادا کرنے کا موقع مل سکے۔ اس قانون کے تحت:
1. زبانی یا جسمانی دھمکی دینا جرم قرار پائے گا:
• اگر کوئی شخص صحافی کو دھمکاتا ہے، چاہے زبانی ہو یا تحریری، تو یہ جرم تصور کیا جائے گا۔
• اس پر ناقابلِ ضمانت مقدمہ درج ہو سکتا ہے۔
2. تشدد یا ہراسانی پر سخت سزا:
• صحافی پر تشدد، اغوا یا ہراسانی کی کسی بھی کوشش کو قابل سزا جرم قرار دیا گیا ہے۔
• ریاست ایسے مقدمات میں خود مدعی ہو سکتی ہے۔
3. ذرائع کا انکشاف کروانا ممنوع:
• صحافی کو اس کے ذرائع (sources) بتانے پر مجبور نہیں کیا جا سکتا۔
• اگر کوئی ادارہ یا فرد ایسا کرنے کی کوشش کرے تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
4. تحقیقات کے دوران تحفظ:
• صحافی کسی رپورٹنگ یا انویسٹی گیٹو سٹوری پر کام کر رہا ہو تو اسے تحفظ دینا حکومت کی ذمہ داری ہوگی۔
5. سپیشل کمیشن کا قیام:• ایک “پروٹیکشن کمیشن” بنایا جائے گا جو صحافیوں کے تحفظ کے معاملات کو دیکھے گا۔نیشنل اسمبلی میں منظوری: 8 نومبر 2021 کو “Protection of Journalists and Media Professionals Bill” متفقہ طور پر منظور ہوا تھا۔سینیٹ میں منظوری: 19 نومبر 2021 کو سینیٹ نے بھی اس بل کو منظور کیا تھا۔صدارتی توثیق اور قانون کا نفاذ: اس بل پر صدر ڈاکٹر عارف علوی نے دستخط کیے تھے، جس کے بعد یہ باقاعدہ قانون بن گیا تھا۔

خبر پر اظہار رائے کریں