سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی کے لیے”تمغۂ امتیاز” کا اعزاز۔کیا راولپنڈی پولیس عوام دوست بن چکی ہے؟

موجودہ سٹی پولیس آفیسر راولپنڈی سیدخالد ہمدانی نے 12 فروری 2023 کو منصب سنبھالا تو عوامی توقعات اور پولیس فورس کے چیلنجز دونوں ان کے سامنے کھڑے تھے۔ ان کی تعیناتی کے بعد سب سے نمایاں پہلو ان کی سخت گیر حکمتِ عملی رہی، جس کے تحت انہوں نے ناقص کارکردگی دکھانے والے اہلکاروں اور جرائم پیشہ عناصر سے ملی بھگت میں ملوث افسروں کے خلاف بلاخوف و خطر کارروائیاں کیں۔

درجنوں اہلکاروں کی برطرفی اس بات کا عندیہ تھا کہ سی پی او اپنے محکمے کو کرپشن اور نااہلی سے پاک کرنے کے لیے سنجیدہ ہیں۔ دوسری جانب انہوں نے دلیرانہ کارروائیوں پر اہلکاروں کی بروقت حوصلہ افزائی بھی کی، جس سے فورس میں اعتماد اور توانائی کی نئی لہر پیدا ہوئی انہی خدمات کے اعتراف میں انہیں اعزاز سے نوازا گیا اور صدرِ پاکستان نے انہیں “تمغۂ امتیاز” سے نوازا، جو کسی بھی افسر کے لیے ایک بڑا اعزاز ہے اور قومی سطح پر ان کی خدمات کی تصدیق بھی

تاہم یہاں تصویر کا دوسرا رخ بھی نظرانداز نہیں کیا جا سکتا انکی تعنیاتی کو تقریبا دو سال ہونے کو ہیں کیا راولپنڈی میں جرائم کی شرح میں کمی آئی؟ اسکا جواب نفی میں ہے عوامی سطح پر پولیس کے رویے کے بارے میں شکایات جوں کی توں ہیں بلکہ اگر کہیں بڑھ چکی ہیں تو بے جاء نہ ہوگا

تھانوں میں رشوت ستانی، مقدمات میں تاخیر اور عام شہریوں کے ساتھ غیر مہذب سلوک جیسی شکایات آج بھی زبان زدِ عام ہیں انکی کھلی کچہریاں اپنی جگہ۔۔؛ مگر انکی حثیت نمائشی سی ہے کیونکہ عام شہری کو روزمرہ کی سطح پر وہ سہولت اور تحفظ میسر نہیں جو ایسے بڑے اقدامات کا مقصد ہونا چاہیے۔

مزید یہ کہ سی پی او زیادہ تر تادیبی کارروائیوں اور انعامات پر توجہ دیتے دکھائی دیتے ہیں، لیکن پولیس کلچر میں بنیادی اصلاحات، عوام دوست تھانوں کا قیام، خواتین اور بچوں کے تحفظ کے لیے مخصوص اقدامات اور فوری انصاف کی فراہمی جیسے مسائل اب بھی وہیں کے وہیں ہیں۔

یوں یہ سوال اپنی جگہ قائم ہے کہ اگر عوام کا اعتماد پولیس پر بحال نہ ہو تو پھر بڑے اعزازات کی معنویت کتنی باقی رہ جاتی ہے۔دوسری طرف چند ایسے افسران بقول زرائع جو انکی گڈ بک میں شامل ہیں انکی کارکردگی پر بے شمار سوالات اٹھائے گئے اور جاتے رہے ہیں لیکن کبھی انکے خلاف کوئی کارروائی کی گئی اورنہ امید ہے انکے خلاف صرف ٹرانسفر کا ہی رول اپنایا گیا

الغرض، سید خالد محمود ہمدانی کی شخصیت تعریف اور تنقید کے امتزاج کے ساتھ سامنے آتی ہے۔ ایک طرف وہ سخت فیصلے کرنے والے افسر کے طور پر سامنے آئے تو دوسری طرف ان کے دور میں ایسے چیلنجز بھی موجود ہیں جن پر قابو پائے بغیر پولیس فورس کو عوامی توقعات کے مطابق جدید اور شفاف ادارہ نہیں بنایا جا سکتا۔

ان کی حقیقی کامیابی اسی وقت سمجھی جائے گی جب وہ نمائشی اقدامات سے آگے بڑھ کر وہ اصلاحات کریں جن کا خواب عوام کئی دہائیوں سے دیکھ رہے ہیں بہر صورت تعریف تنقید اپنی جگہ لیکن لیکن کوئی نہ کوئی تو خوبی تھی جبھی وہ تمغہ امتیاز کے حقدار ٹہرے