35

ساون کا آغاز اور شجرکاری کی اہمیت


حماد چوہدری

ساون کا مہینہ اپنی بھرپور نمی اور قدرتی تروتازگی کے ساتھ 13 جولائی سے آغاز کر رہا ہے۔ ہمارے بزرگوں کا کہنا ہے کہ “ساون میں سوکھی لکڑی بھی زمین میں لگا دی جائے تو وہ سبز ہو جاتی ہے” — اس مقولے میں اس موسم کی زرخیزی، نمی اور شجرکاری کے لیے موزونیت کی سچائی چھپی ہے۔یہی وقت ہے جب ہمیں اجتماعی سطح پر درخت لگانے کی مہم کو فروغ دینا چاہیے تاکہ ماحولیاتی آلودگی، بڑھتے ہوئے درجہ حرارت اور فضائی آلودگی پر قابو پایا جا سکے۔درخت صرف زمین کی زینت نہیں بلکہ انسانی زندگی کے لیے ناگزیر ہیں۔ درجہ حرارت میں کمی، ہوا کی صفائی، زمین کے کٹاؤ کو روکنے اور حیاتیاتی توازن کے قیام میں ان کا کردار بنیادی ہے۔نیم کا درخت ان تمام خوبیوں میں ایک نمایاں مقام رکھتا ہے۔ یہ درخت 55 ڈگری سینٹی گریڈ تک گرمی اور 10 ڈگری تک سردی کو برداشت کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ایک 12 فٹ کا درخت تقریباً تین ایئر کنڈیشنرز کے برابر ٹھنڈک مہیا کرتا ہے، اور نیم کا درخت تو وہ نعمت ہے جو رات کے وقت بھی آکسیجن خارج کرتا ہے۔اس وقت نیم کے پودے 50 سے 100 روپے کی معمولی قیمت پر دستیاب ہیں۔ اس کے ساتھ ساتھ جامن، شیشم، بکائن، پیپل، پاپولر، پلکن، آم، امرود اور کچنار جیسے درخت بھی نہایت فائدہ مند اور ماحول دوست ہیں۔یہ موسم ہمیں موقع دے رہا ہے کہ ہم فطرت سے اپنا رشتہ بحال کریں۔ایک پودا آج لگے گا تو کل یہ نسلوں کو سایہ، آکسیجن اور زندگی دے گا۔آئیے!درخت لگائیں۔۔۔ زندگی بچائیں!درختاگائیں فضا سنواریں!درخت بچھائیں۔۔۔ موسم بچائیں!درخت صرف ہرے پتوں کا نام نہیں، یہ ایک قیمتی سرمایہ، ایک جیتی جاگتی دعا اورآنے والی نسلوں کے لیے ایک تحفہ ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں