124

روات کو ماڈل ویلج بنانے والے چیئرمین چوہدری اظہر محمود الزامات کی زد میں آگئے

وطن عزیز میں انصاف کا کیا معیار ہے اس پر راقم بات کرنے سے قاصر ہے لیکن انٹر نیشنل اور نیشنل اداروں کی رپورٹس حوصلہ افزاء نہیں ہیں گزشتہ روز ایک خبر نے چونکا دیا کہ سابق چیئر مین یوسی روات چوہدری اظہر کو سیکرٹری سمیت گرفتار کرلیااور الزام تھا کہ چوہدری اظہر نے 116 ڈیلی ویجز ٹیچرز کو غیر قانونی بھرتی کیا

غیر قانونی ٹیکس معاہدے کرنے پر خزانہ کو 5 کروڑ کا نقصان پہنچایا تھا ایف آئی اے اینٹی کرپشن سرکل اسلام آباد نے معاملے کی چھان بین شروع کی تو دوسرے دن ہی سابق چیئرمین کونہ صرف رہائی ملی بلکہ انہیں مقدمہ سے ڈسچارج کردیا
مجھ سمیت عوام اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ چوہدری اظہر سے آنے سے قبل روات جو اسلام آباد کا گیٹ وے کہلاتاتھا اس کی دگرگوں حالت جنوبی پنجاب کے علاقہ سے مشابت نظر آتی تھی کئی دہائیوں کے بعد جب اسلام آباد کے بلدیاتی الیکشن ہوئے تو چوہدری اظہر نے میدان مار لیا اور پھر کمر کس لی ترقیاتی کاموں کا رکا ہوا سلسلہ شروع ہوا تو پتہ چلا کہ روات واقع ہی اسلام آباد کا گیٹ وے ہے۔

اس کا سہرا بھی سابق چیئرمین یوسی روات چوہدری اظہر کے سر جاتا ہے جب انہوں نے روات کو بدلنے کی ٹھان لی تو اس کے سامنے طرح طرح کے معاملات اور مافیاء سامنے آناشروع ہوگیا تھا لیکن بقول شاعر(ہمت مرداں مدد خدا)چوہدری اظہرنے ہمت نہ ہاری جب روات میں پرچی مافیاء کے خلاف اقدامات کیے گئے تو انہوں نے عدالت کا رخ کرلیا

پھر مختلف غیر قانونی اڈوں کے خلاف کام کیا گیا اور تجاوزات کے حوالہ سے کام شروع کیا گیا تو اس میں سیاست کی دخل اندازی شروع ہوئی جو ہمارے ملک کی سیاست کا وطیرہ ہے بیگانے تو بیگانے اپنے بھی مخالف ہوگے لیکن چوہدری اظہر نے ساری ناراضگی کو ایک طرف رکھا اور ببانگ دل کام جاری رکھا۔
راقم کو صحیح یاد ہے کہ میئر اسلام آباد کے سامنے روات شاہی قلعہ میں کھیل کے لیے جانے والے بچوں زیادتی جیسے بڑے ایشو کو لانے والا یہی چوہدری اظہر تھا سابق جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی کی عدالت میں ملک کے معتبر اداروں کیخلاف قبضہ کی جنگ کرنیوالا چوہدری اظہرہی تھا

میں نے اس شخص کو روات کے عوام اور یوسی کے حق میں لڑتے دیکھا جو ایک بھٹہ(چھلی)اور ایک پانی کی بوتل لیے ایک عدالت سے دوسری عدالت کا چکر کاٹتے دیکھا اس کے اپنا دن رات عوامی خدمت کے لیے حقیقی طور پر وقف کررکھا تھا ایک وقت ایسا بھی آیا جب اسلام آباد کی سیاست کے کرتا دھرتاوں نے چوہدری اظہر کو خریدنے اور اسے میئر بنانے کے لیے سرٹوڑ کوشش کی لیکن اس شخص نے اتنی بڑی آفر کو ٹھکرا دیا

آج آپ روات کے گلی گوچوں کو دیکھیں سیوریج کا نظام گلیوں میں ٹف ٹائل سیکورٹی کے لیے کیمروں سمیت درختوں کی بہتات چوہدری اظہر کے لگائے گے خدمت کے نشان ہیں روات سے کچرا کے ڈھیر ختم کرنے کے لیے گاڑی سمیت ٹرالی ٹریکٹر یا گلی محلوں کی صفائی کے لیے رکشوں کا سسٹم چوہدری اظہر کی کامیابی اور عوام دوستی کا منہ بولتا ثبوت ہے

روات سے اسلام آباد کے گرین بیلٹ کر میگنیٹ ٹرین جیسے منصوبے کو سرکار کے سامنے رکھنے والا بھی یہی سابق چیئر مین یوسی روات ہی تھاآج ہم یورپ کی بہترین اور شاہانہ طرز زندگی کو پانے کے لیے ہر حد تک جانے کو تیار ہیں یورپ جانے کے لیے جعلی نکاح سگی بہنوں کو بیوی بنانے جیسے گھناونے کام سے لیکر والدیت برلی کرنے تک ہمارا معاشرہ ہر حد پار کرنے کو ہے
لیکن یہ چوہدری اظہر یورپ کی پرتعیش اور سکون والی زندگی کو چھوڑ چھاڑ کر روات کے عوام کے لیے وطن عزیز کی طرف آیا تھا کہ میں نے کچھ تبدیل کرنا ہے عوام سے سوال ہے کہ کیا واقع ہی چوہدری اظہر کیا واقع ہی کرپٹ ہے کیا اس نے روات کے عوام کی حالت نہیں بدلی

کیا کروڑوں کمانے والا لاکھوں۔کی کرپشن کرسکتا ہے اسکا جواب یقینا کوئی نہیں دیگا چوہدری اظہر ہم جیسا انسان ہے اس مین ہزاروں خامیاں ہونگی لیکن وہ ہم سے بہتر ہے وہ اپنا سب کچھ داو پر لگا کرروات کے عوام کو بہتر کرنے آیا تھا لیکن ہم نے اسے اپنے رنگ میں رنگنے کی کوشش کی ایسے کئی چوہدری اظہر ہمارے ارد گرد موجود ہیں جو ہماری حالت بدلنا چاہتے ہیں لیکن ہم کنویں کیمینڈک بن چکے ہیں

ہم سیاسی نظام کے غلام ہیں ہمیں آزادی اچھی نہیں لگتی ہم غلام ابن غلام ہیں اور رہینگے ہم نظام بدلنا نہیں چاہتے اس لیے اس معاشرے میں موجود چند چوہدری اظہر کو پکڑنا اور انکے گریبانوں کو ہاتھ ڈالنا ہمیں اچھا لگتا ہے اگر یہی وطیرہ رہا تو کوئی اور چوہدری اظہر اس سسٹم کو ٹھیک۔کرنے کے لیے سامنے نہیں آئیگا اور ہم نے جسب روایات گھوڑوں کی طرح موروثی سیاستدانوں کے سامنے ناچتے رہے ہیں

خبر پر اظہار رائے کریں

اپنا تبصرہ بھیجیں